• قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی  استحقاق کاآئندہ ہفتے توہین پارلیمنٹ کی سزا کی بل کی  پارلیمنٹ سے منظوری کا فیصلہ
  • پارلیمان کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ ترک کر دیں  یہ بے اختیار بیس گریڈ سے کم درجہ کا جو افسر  پارلیمانی بزنس کے لئے ایوان میں آئے گا اسے نکال دیا جائے گا فیصلہ ، وفاقی سیکرٹریز کو انتباہ
  • توہین پارلیمنٹ کی سزا  کا قانون مجموعی طور پر تمام وزارتوں اور اداروں سمیت ہر شعبہ زندگی پر لاگو ہو گا کمیٹی
  • تمام پارلیمانی لیڈرز توہین پارلیمنٹ کی سزا کی قانون سازی پر متفق ہیں تمام متعلقہ شراکت داروں کو اعتماد میں لیا گیا
  •  کوئی پارلیمنٹ کو کمزور تصور نہ کرے،سزا کا قانون بننے پر پارلیمنٹ کے تقدس اور احترام میں اضافہ ہو گا قاسم نون

 

اسلام آباد (ویب نیوز)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق قواعد و ضوابط نے آئندہ ہفتے توہین پارلیمنٹ کی سزا کا بل پارلیمنٹ سے منظور کروانے کا فیصلہ کر لیا ۔ کمیٹی نے وفاقی سیکرٹریز کو انتباہ کیا ہے پارلیمان کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ ترک کر دیں ۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق توہین پارلیمنٹ کی سزا کا قانون بننے پر افسران الٹے پاؤں پارلیمنٹ اور کمیٹیوں میں آئیں گے ۔ توہین پارلیمنٹ کی سزا  کا قانون مجموعی طور پر تمام وزارتوں اور اداروں سمیت ہر شعبہ زندگی پر لاگو ہو گا موجودہ صورتحال کی تناظر میں اس قانون سازی کو نہ دیکھا جائے عرصہ دراز سے اس مجوزہ قانون پر کمیٹی کام کر رہی ہے جبکہ صوبوں میں پہلے ہی اس قسم کی قانون سازی ہو چکی ہے ۔ اس امر کا اظہار چیئرمین کمیٹی نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ جمعہ کو ا جلاس چیئرمین قاسم نون کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے آئینی کمیٹی روم میں ہوا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران متعلقہ افسران کی غیر حاضری سے متعلق اٹھائے گئے استحقاق کے معاملے اور سرکاری خبر رساں ادارے میں ترقیوں میں رکاوٹ استحقاق کے معاملے پر اوپن اجلاس میں غور کیا گیا جبکہ توہین پارلیمنٹ کی سزا کے بل کو حتمی شکل دینے کے لیے کارروائی ان کیمرہ منعقد کی گئی ۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ وزیر مملکت شہادت اعوان ، وزیر تجارت سید نوید قمر کے علاوہ اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی اجلاس میں موجود تھے ۔ کمیٹی نے سیکرٹری ہاؤسنگ و تعمیرات کو خبردار کیاہے کہ وہ اجلاس میں پیش ہو جائیں انہیں بار بار بلوایا جاتا ہے آج بھی اجلاس میں موجود نہیں ہیں اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ ، وزارت صحت ، وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے سیکرٹریز کو ان وزارتوں کے اعلیٰ حکام کی قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاسوں میں غیر حاضری پر طلب کیا گیا تھا ۔ چیئرمین کمیٹی نے  کہا  کہ سیکرٹری ہاؤسنگ جب کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر  میونسپل کارپوریشن تھے انہیں  متعدد بار نوٹسز دئیے گئے پر وہ نہ آئے جس پر ان کے سمن جاری کئے گئے اور آ کر غیر مشروط معافی  مانگ کر گئے  مگر پھر نظر انداز کر رہے ہیں ۔ آئین کے مطابق پارلیمان تمام اداروں کی ماں کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بیورو کریسی اپنے طرز عمل کو تبدیل کرے ۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق توہین پارلیمنٹ کی سزا کا قانون لا رہے ہیں پھر دیکھنا ہر کوئی طلب کرنے  پر الٹے پاؤں پارلیمنٹ اور کمیٹی میں آئے گا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران 20 گریڈ سے کم درجے کا کوئی افسر موجود نہ ہو ورنہ  انہیں نکال دیا جائے گا ۔ ہم افسران کی لچھے دار تقریروں سے مرعوب نہیں ہو سکتے ۔ کمیٹی نے وزارت اطلاعات اور پی آئی او پی آئی ڈی کو پندرہ دنوں میں سرکاری خبر رساں ادارے میں ترقیوں کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کر دی ۔ کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی توہین کی سزا کا کوئی قانون نہ  ہونے کی وجہ سے اسے انتہائی کمزور ترین ادارہ سمجھ لیا گیا جبکہ صوبے پہلے ہی قانون سازی کر چکے ہیں ۔ اجلاس کے دوران متذکرہ بل میں وزارت پارلیمانی امور کی تجویز کردہ ترامیم پر غور کیا گیا جبکہ وزیر قانون نے بل کے مسودے سے اتفاق کیا ہے ۔  اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قاسم نون نے کہا کہ تمام پارلیمانی لیڈرز توہین پارلیمنٹ کی سزا کی قانون سازی پر متفق ہیں تمام متعلقہ شراکت داروں اور وزارتوں کو اعتماد میں لیا گیا یہ بل اسی کمیٹی نے تیار کیا اور ہاؤس نے ہمیں اس میں موجود ممکنہ نقائص سقم اور خامیاں دور کرنے اور رسمی کارروائی مکمل کرنے کے لیے ارسال کیا ہے ۔ توہین پارلیمنٹ کی سزا کا قانون بننے پر پارلیمنٹ کے تقدس اور احترام میں اضافہ ہو گا اور کوئی پارلیمنٹ کو کمزور تصور نہیں کر سکے گا  ۔ہاؤس کی کمیٹیوں کی فعالیت اس کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے پیش خیمہ ثابت ہو گا ۔ عرصہ دراز سے اس بل پر کام کر رہے تھے اسے موجودہ حالات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے ۔ پارلیمنٹ کے تقدس کا معاملہ ہے بل کو آئندہ ہفتے مزید جامع بنا کر پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے گا ۔