اسلام آباد (ویب نیوز)

  • ابھی تک ایمرجنسی کے نفاذ پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، رانا ثنا اللہ
  • وفاقی کابینہ اجلاس، شرپسندی میں ملوث عناصر کیخلاف سخت ایکشن لینے پر اتفاق،
  • عمران خان گرفتاری کے بعد توڑ پھوڑ،جلا وگھیرا کو ملک کے خلاف سازش قرار
  • اجلاس کی  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے اوپن اینڈ شٹ کیس میں آئین، قانون اور مروجہ قانونی طریقہ کار کے مطابق گرفتاری پرغیرمعمولی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت۔ اسے مس کنڈکٹ قرار دیا گیا
  • کابینہ کی صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشر یف کو خط کی مذمت

مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں بہت سے تجاویز آتی ہیں، ابھی تک ایمرجنسی کے نفاذ پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز اہلکار ہائی کورٹ کے باہر موجود ہیں، گورنمنٹ کی طرف سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، اگر آرڈر آتے ہیں کہ گرفتار نہ کیا جائے تو اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا جواز بنتا ہو تو گرفتار کیا جائے گا، القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں ان کو 2 ہفتے کی ضمانت دی گئی ہے، جو کل سپریم کورٹ میں ہوا اس کی مثال پچھلے 75 سال میں نہیں ملتی، سہولت کاری کے نئے طریقے ایجاد ہو رہے ہیں، عدلیہ کی طرف سے ان کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے، عمران خان کی اپنی ذاتی تقاریر موجود ہیں، جو کچھ بھی ہوا ہے عمران خان کی ایما پر ہوا ہے، عمران خان نے پوری محنت سے یہ صورتحال پیدا کر دی ہے، جو عمران خان نے کیا وہ اب واضح ہوگیا ہے

  • وفاقی کابینہ اجلاس، شرپسندی میں ملوث عناصر کیخلاف سخت ایکشن لینے پر اتفاق

حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد توڑ پھوڑ اور جلا گھیرا کو ملک کے خلاف سازش قرار دے دیا۔ کابینہ اجلاس میں شرپسندی میں ملوث عناصر کیخلاف سخت ایکشن لینے پر اتفاق ہوگیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے دوران عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد کارروائیوں، جلا گھیروا اور توڑ پھوڑ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔  اجلاس نے ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا ۔ وزیر قانون وانصاف سینیٹر اعظم نزیر تارڑ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری کی گئی اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خاں نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں ،عمارتوں ، جناح ہاوس، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے،ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولنسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا ۔ یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجاسکتا ۔اجلاس نے 9 مئی کے واقعات کے خلاف مسلح افواج کے ترجمان کے بیان کی تائید وحمایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشت گردی اورملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے اور آئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایاجائے ۔ اجلاس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 75 سال میں پاکستان کا ازلی دشمن جو نہ کرسکا، وہ کام ایک شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کردکھایا ہے ۔اجلاس نے عوام کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے کرپشن،60 ارب روپے کے قومی خزانے کی لوٹ مار کرنے اور 9 مئی کے دن ملک دشمنی، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائینڈ کی گرفتاری سے اعلان لاتعلقی کیا اور آئین وقانون کا ساتھ دیا ۔ اجلاس نے مسلح جتھوں کی برستی گولیوں میں عوام کی جان ومال اور ریاستی سرکاری ونجی املاک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحفظ اور دفاع کا فرض نبھانے والے افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور قومی خدمت کے ان کے جذبے کو سراہا ۔اجلاس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یک جہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف ان کے اقدامات کے ساتھ ہیں ۔اجلاس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے اوپن اینڈ شٹ کیس میں آئین، قانون اور مروجہ قانونی طریقہ کار کے مطابق گرفتاری پرغیرمعمولی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے مس کنڈکٹ قرار دیتے ہوئے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔اجلاس نے چیف جسٹس کی جانب سے آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی (Good to see you) سمیت دیگر کلمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدل کی اعلی ترین کرسی پر بیٹھے شخص کا ایک کرپشن کے مقدمے میں یہ اظہار خیال عدل کے ماتھے پر شرمناک دھبہ ہے ۔ اسلام، مہذب دنیا اور عدالتی فورمز کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ طرز عمل کسی منصف کا ہرگز نہیں ہوسکتا ۔اجلاس نے صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشر یف کو خط کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط ثبوت ہے کہ صدر عارف علوی ریاست کے سربراہ سے زیادہ پارٹی کے ورکر نظر آرہے ہیں ۔ ایک بار پھر انہوں نے آئین وپاکستان کے بجائے عمران خان سے اپنی تابیداری کا ثبوت دیا ہے ۔ صدر کے منصب پر بیٹھے شخص نے ایک بار پھر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔