باجوڑ میں جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ ، 35افراد شہید ہو گئے
شہید ہونے والے میں جے یو آئی (ف)خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ بھی شامل ہیں
دھماکہ مولانا فائق کی تقریر کے دوران ہوا ، زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کردیا گیا
باجوڑ( ویب نیوز)
خیبر پختونخوا کے ضلاع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام ف کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 40افراد شہید جبکہ 100سے زائد زخمی ہو گئے۔۔ شہید ہونے والے میں جے یو آئی (ف)خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ بھی شامل ہیں۔ زخمیوں سے متعددافراد کی حالت تشویشناک ہے اور شہداء کی تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ شدید زخمی افراد کو تیمر گرہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔رکن قومی اسمبلی مولانا جمالدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے۔دھماکہ مولانا فائق کی تقریر کے دوران ہوا۔ باجوڑ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر سعد خان نے بتایا کہ دھماکے میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہو گئے جبکہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کردیا گیا ہے۔جس وقت دھماکا ہوا اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں موجود تھی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔دھماکے کی آواز علاقے میں دور دور تک سنی گئی لیکن ابھی تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں ہو سکی کہ یہ خودکش تھا یا دھماکا خیز مواد کسی چیز میں نصب کیا گیا تھا۔جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فاٹا خالد جان داوڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان سمیت درجنوں شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے زخمیوں کے لیے فوری ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر کے کارکنان سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداران کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔سراج الحق نے بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروا کر مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔