- انتخابات میں ممکنہ تاخیر فیڈریشن کے لیے خطرناک ثابت ہو گی ، رضا ربانی
- ہر صورت آئین میں دئیے گئے ٹائم فریم پر عملدرآمد کرنا ہو گا اور اس کے لیے ساٹھ اور نوے دن مقرر ہیں
- الیکشن کمیشن چپ کا روزہ توڑے اور قوم کو اپنے لائحہ عمل کے بارے میں بتائے ،بلوچستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، سینیٹ مین اظہار خیال
- بلوچستان کی آبادی کو مبینہ طور پر کم ظاہر کرنے پر حکومتی اتحادی جماعتیں ایوان بالا سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں
- بلوچستان کی آبادی کو کم دکھایا گیا ہے، 65 لاکھ کی آبادی نہیں ، ہماری چھ سات نشستیں بڑھ جانی تھیں، سینیٹر کامران مرتضی
- مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مولانا اسعد محمود موجود تھے حقائق سننے کے بعد انہوں نے مردم شماری کے نتائج سے اتفاق کیا ، اعظم نذیر تارڑ
- مردم شماری پر 34 ارب روپے کے اخراجات آئے،سینیٹر اسحاق ڈار:وزیر خزانہ کے بیان کے دوران تحریک انصاف کے ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا
- اسلام آباد ( ویب نیوز)
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا میں واضح کیا ہے کہ انتخابات میں ممکنہ تاخیر فیڈریشن کے لیے خطرناک ثابت ہو گی ، ہر صورت آئین میں دئیے گئے ٹائم فریم پر عملدرآمد کرنا ہو گا اور اس کے لیے ساٹھ اور نوے دن مقرر ہیں ۔ الیکشن کمیشن چپ کا روزہ توڑے اور قوم کو اپنے لائحہ عمل کے بارے میں بتائے ۔بلوچستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران کیا ۔ اتوار کو اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ۔ بلوچستان کی آبادی کو مبینہ طور پر کم ظاہر کرنے پر حکومتی اتحادی جماعتیں ایوان بالا سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں ۔ واک آؤٹ سے قبل سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کو کم دکھایا گیا ہے ۔ 65 لاکھ کی آبادی نہیں ہے ہماری چھ سات نشستیں بڑھ جانی تھیں ان کو بلوچستان کی چند نشستوں کی جمہوریت بھی ہضم نہیں ہو رہی ہے ۔ ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں کوئی ایسا دور نہیں گزرا جب بلوچستان سے زیادتی نہ ہوئی ہو ۔ اس معاملے پر جے یو آئی ، نیشنل پارٹی اور دیگر قوم پرست جماعتیں ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیر مواصلات جے یو آئی کے رہنما مولانا اسعد محمود موجود تھے حقائق سننے کے بعد انہوں نے مردم شماری کے نتائج سے اتفاق کیا ۔ ڈیجٹلائزڈ مردم شماری کا فیصلہ جنوری 2022 ء میں سابقہ حکومت کے دور میں کیا گیا اور اس کے نتائج کی منظوری کے لیے ایک اختلافی نوٹ بھی نہیں آیا ۔ بلوچستان کی آبادی میں 3.2 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ڈیڑھ کروڑ آبادی ہے ۔ سپارکو اور سیٹلائٹ امیجز سے مدد لی گئی ۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ مردم شماری پر 34 ارب روپے کے اخراجات آئے ان کے بیان کے دوران تحریک انصاف کے ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ایوان کی جو تھوڑی بہت روایات بچی ہیں انہیں بھی دفن کر رہے ہیں ۔ صوبوں کو مردم شماری کے نتائج سے آگاہ کر دیا گیا ہے مجموعی طور پر 2.5 فیصد کی گروتھ ہے ۔ ڈیجٹلائزڈ مردم شماری کا فیصلہ سابقہ حکومت کے دور میں ہوا ۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مردم شماری کس طرح ہوئی کیسے ہوئی کیا عمل اختیار کیا گیا اس پر بات نہیں کرنا چاہتا تاہم ممکنہ اثرات کے تحت انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ہے ۔ واضح کر دینا چاہتا ہوں آئین میں نوے اور ساٹھ دنوں کا ٹائم فریم مقرر ہے ۔ ٹائم فریم سے تجاوز نہیں کیا جا سکتا اگر ایسا ہوا تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی ۔آئین پر الیکشن کمیشن کو سختی سے عملدرآمد کرنا ہو گا ۔ سی سی آئی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن چپ کا روزہ توڑے انتخابات کے حوالے سے قیاس آرائی ہو رہی ہے کہ چھ سات ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے ۔ الیکشن کمیشن سامنے آئے اور بتائے اس کا کیا لائحہ عمل ہے ۔ حلقہ بندیوں میں کتنا وقت لگے گا مگر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ نوے روز میں حتی الامکان طور پر یہ سارے کام کر لیے جائیں ۔ انتخابات میں تاخیر فیڈریشن کے لیے ڈیزاسٹر ثابت ہو گی ۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکلز 51 اور 224 کے تحت یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے الیکشن کمیشن کو سرکاری بیان جاری کرنا چاہیے کہ اس کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات جلد از جلد منعقد ہوں ۔