• بروقت انتخابات سے ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال میں بہتری کی راہ کھلے گی
  • پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، بہتر اور موثر مالیاتی انتظام ملک کو درپیش معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے
  • میڈیا سچے اور ذمہ دارانہ تجزیے اور آرا پیش کرکے لوگوں کو تعلیم دے
  • صدر مملکت کی کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای )کے وفد سے گفتگو

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انتخابات میں تاخیر کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ نتخابات میں تاخیر نہیں ہوگی ، پختہ یقین ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، بروقت انتخابات سے ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال میں بہتری کی راہ کھلے گی۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز ( سی پی این ای )کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ صدر مملکت نے پاکستان کے آئین کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ ثابت کرتی ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا ایک جمہوری شخص ہیں ، صدر مملکت نے گورنر کو آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بحیثیت صدر اپنا آئینی کردار ادا کررہا ہوں، سپریم کورٹ نے بھی فیصلوں کی توثیق کی، اختلافات کم کرنے اور سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی خاطر کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت سے ملنے کو تیار ہوں، پی ٹی آئی کی قیادت کو بھی دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے کا کہا، حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، بہتر اور موثر مالیاتی انتظام ملک کو درپیش معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ہوں کیونکہ اس نے پاکستان کو بری طرح نقصان پہنچایا، اسی لیے نیب ترمیمی بل واپس کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ فیصلہ سازی میں تاخیر، میرٹ کی خلاف ورزی، اقربا پروری اور کرپشن نے پاکستان کو کھوکھلا کیا، میڈیا سچے اور ذمہ دارانہ تجزیے اور آرا پیش کرکے لوگوں کو تعلیم دے۔ صدر نے کہا کہ نئے میڈیا کے عروج کے باوجود پرنٹ میڈیا اب بھی لوگوں کی رائے تشکیل دینے اور اہم مسائل سے آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ صدر مملکت نے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا