الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 5 سالہ نااہلی کانوٹیفکیشن جاری کردیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو تین سال کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ایڈیشنل سیشنز جج اسلام آباد کی جانب سے 5 اگست 2023 کو سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر عمران خان کو پانچ سال کے لیے نااہل کیا جا رہا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 (1) (ایچ) کے تحت نااہل ہو گئے ہیں اسی لیے انہیں 5 سال کے لیے نااہل کیا جاتا ہے۔اس پابندی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو این اے۔45 کرم 1 کی نشست سے بطور امیدوار ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے عمران خان کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت مطمئن ہے کہ درخواست گزار (الیکشن کمیشن) نے مثر اور مصدقہ ثبوت پیش کیے اور ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوگیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف اور 2018-2019 اور 2019-2020 کے دوران استعمال میں لا کر بنائے گئے اثاثوں کی جھوٹی ڈیکلریشن کے ذریعے کرپٹ پریکٹسز کا ارتکاب کیا۔جج نے کہا تھا کہ عمران خان نے اثاثہ جات اور اخراجات کے حوالے سے فارم بی میں غلط ڈیکلریشن فراہم کیا جو 2020-2021 میں الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے تھے۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وہ قومی خزانے سے حاصل کردہ منافع بخش چیزوں کو ارادتا چھپاتے ہوئے کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار پائے گئے ہیں، انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے دھوکا دہی کی کیونکہ وہ بعد میں غلط ثابت ہوگئیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ ان کی بددیانتی بغیر کسی شک و شبہے کے ثابت ہوچکی ہے۔جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 (ون (ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریبا 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ایک کی ذیلی شق پی کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔