2023 الیکشن کا سال نہیں،وزیر داخلہ راناثناء اللہ

آئین میں درج ہے 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا

مردم شماری ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، نگران حکومت آئینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے حلقہ بندی کرائے گی

دہشتگردوں سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی آج کی نہیں اس سے پہلے کی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کے کوئی حوصلہ افزا نتائج نہیں نکلے

آرمی چیف کا بیان سخت نہیں بڑا مدلل اور حالات کے مطابق صحیح جواب ہے ، پوری قوم آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے

ہمسائے ملک سے آکر لوگ جو کررہے ہیں یہ کسی صورت برداشت نہیں ہوسکتا،وزیر داخلہ کا انٹرویو

الیکشن میں ایک دو ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے، نومبر میں ہو جائیں گے ،خواجہ آصف

اسلام آباد( ویب  نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 2023الیکشن کا سال نہیں ہے، آئین میں درج ہے کہ 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا، نگران وزیراعظم کے لیے حفیظ شیخ سمیت دیگر ناموں پر مشاورت ہورہی ہے ابھی کوئی نام فائنل نہیں ہوا ، آرمی چیف کا بیان سخت نہیں بڑا مدلل اور حالات کے مطابق صحیح جواب ہے ، پوری قوم آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا، آئین میں درج ہے کہ مردم شماری ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، نگران حکومت آئینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے حلقہ بندی کرائے گی، حلقہ بندیوں میں تقریبا 120 دن لگتے ہیں اس میں کئی ماہ والی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے اور نگران حکومت بروقت الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گی جبکہ نگران وزیراعظم کیلئے حفیظ شیخ یا دیگر ناموں پر ڈسکشن ہورہی ہے ابھی کوئی نام لاک نہیں ہوا، آج (بدھ )تک نگران وزیراعظم کا نام شاید فائنل ہوجائے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی آج کی نہیں اس سے پہلے کی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کے کوئی حوصلہ افزا نتائج نہیں نکلے، ایک صوبے میں امن و امان کی صورتحال ایسی ہے کہ زیادہ توجہ دی جائے۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ چار پانچ دن پہلے جے یو آئی کے جلسے میں دھماکا ہوا جس کا بہت نقصان ہوا، یہ چیزیں چلیں گی لیکن الیکشن اس وجہ سے آگے نہیں جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا بیان سخت نہیں بڑا مدلل اور حالات کے مطابق صحیح جواب ہے ، پوری قوم آرمی چیف کے جواب کے ساتھ کھڑی ہے، ایک ہمسایہ ملک کی ایما پر امن وامان میں مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی، ہمسائے ملک سے آکر لوگ جو کررہے ہیں یہ کسی صورت برداشت نہیں ہوسکتا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج آئے روز آپریشن کررہی ہے، قربانیاں بھی دے رہی ہے، دہشتگردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا 2023 الیکشن کا سال ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی بالکل سیدھا جواب نہیں۔

الیکشن میں ایک دو ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے، نومبر میں ہو جائیں گے ،خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انتخابات میں ایک سے دو ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے، نومبر میں انتخابات ہو جائیں گے ۔امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آئین کے مطابق پاکستان میں انتخابات 90 دن کے اندر ہونے چاہئیں۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بعض تکنیکی بنیادوں پر الیکشن کمیشن چاہے تو ایک دو ماہ کی توسیع کر سکتا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ انتخابات ایک سے 2 ماہ میں ہو جانے چاہئیں کیونکہ کوئی نئی حلقہ بندیاں نہیں ہو رہیں، نواز شریف انتخابات سے قبل ضرور پاکستان آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیں 20 سال پہلے والے سیاسی اور معاشی بحران کی طرف لے گئی ہے، جمہوریت میں وزیر اعظم کا آنا جانا لگا رہتا ہے، برطانیہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔