سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
دو افراد نے پولیس کی بھاری نفری کے باوجو قرآن پاک کے کئی صفحات کو نذر آتش کر دیا
مومیکا اور نجم کے اس مکروہ عمل کے دورا ن پولیس مظاہرین کو روکنے کے لیے میگا فون کا استعمال کرتی رہی
کئی لوگوں نے میگافون لے کر گستاخوں کو جواب دینے کی کوشش کی،واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والوں میں ایک عراقی خاندان بھی شامل
ہجوم کے درمیان فائر فائٹر تھیم والے ملبوسات پہنے ایک گروپ نے پلاسٹک فائر فائٹر ٹوپیاں تھماتے ہوئے نفرت ختم کرو کے نعرے لگائے
سٹاک ہوم (ویب نیوز)
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں دو افراد نے پولیس کی بھاری نفری کے باوجود شاہی محل کے سامنے قرآن پاک کے ایک نسخے کی بے حرمتی کرتے ہوئے کئی صفحات کو نذر آتش کر دیا۔چند ہفتوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جبکہ 37 سالہ سلوان مومیکا اور 48سالہ سلوان نجم نے سرکاری عمارتوں اور محل سے گھرے مرکزی چوک مینٹورگیٹ میں قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔مومیکا اور نجم کے اس مکروہ عمل کے دورا ن پولیس مظاہرین کو روکنے کے لیے میگا فون کا استعمال کرتی رہی۔احتجاج کے دوران ایک شخص پولیس کی رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی۔ہجوم کے درمیان فائر فائٹر تھیم والے ملبوسات پہنے ایک گروپ موجود تھا جس کے ارکان نے پلاسٹک فائر فائٹر ٹوپیاں تھماتے ہوئے نفرت ختم کرو کے نعرے لگائے۔ جن لوگوں کو قرآن کو جلانے کی اجازت دی جاتی ہے انہیں ایک گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے، جس کے بعد پولیس انہیں منتشر کر دیتی ہے اور لوگوں کو مقدس کتاب کی باقیات جمع کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ مومیکا اورنجم نے قرآن مجید کے متعدد صفحات چھاپے تھے جن کا متن عربی کے ساتھ ساتھ سویڈش زبان میں بھی تھا۔ جب یہ جوڑا پولیس کی نگرانی میں علاقے سے چلا گیا تو کئی مسلمان افرادزمین سے قرآن پاک کے مقدس صفحات اٹھاتے رہے۔ رواں سال سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک نذر آتش کرنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جس پر مسلم ممالک کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے ان واقعات کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ان واقعات کے باعث سویڈن میں سفارتی بحران پیدا ہوا اور کئی ممالک نے سویڈش مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرے کیے ہیں۔ رواں ماہ سویڈش حکومت نے آزادی اظہار رائے کے قوانین میں کسی بڑے پیمانے پر تبدیلی سے انکار کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ایسے اقدامات پر غور کرے گی جن سے پولیس کو قومی سلامتی کو واضح خطرہ ہونے کی صورت میں عوامی مقامات پر مقدس کتابوں کو جلانے سے روکنے میں مدد ملے گی۔ قرآن پاک کے بیحرمتی کرنے والا مومیکا 2018 میں سویڈن آیا تھا اور اپریل 2021 میں اسے تین سال کا رہائشی اجازت نامہ دیا گیا تھا۔ سویڈش حکام کو ایسی معلومات موصول ہوئیں جس کے نتیجے میں مائیگریشن ایجنسی نے مومیکا کے رہائشی اجازت نامے پر نظر ثانی کا مقدمہ کھول دیا۔ عراق میں قیام کے دوران ویڈیوز اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مومیکا نے ایک عیسائی ملیشیا گروپ میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ مومیکا نے سوشل میڈیا پر دائیں بازو کی امیگریشن مخالف سویڈن ڈیموکریٹس پارٹی کے بارے میں بھی مثبت خیالات کا اظہار کیا ہے۔ نجم نے 1998 میں عراق سے ہجرت کی اور جون 2005 میں سویڈش شہری ت حاصل کی۔ فی الحال دونوں افراد سے ایک نسلی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے شبے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔