بجلی بلوں میں عوام کوریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینے کا فیصلہ

ریلیف کامعاملہ دوبارہ توانائی ڈویژن کے سپرد ، کابینہ اجلاس میں مفت بجلی ختم کرکے مونیٹائزیشن پالیسی اپنانے کا فیصلہ نہ ہو سکا

 نگران وفاقی وزیر توانائی و بجلی محمد علی نے کہا کلیئر فیصلہ ہے آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔

اسلام آباد(ویب  نیوز)

نگران وفاقی کابینہ عوام بجلی بلوں میں ریلیف دینے میں بے بس نظر آتی ہے ، کابینہ نے معاملہ دوبارہ توانائی ڈویژن کے سپرد کر دیا ،اوراس پر آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت بجلی میں عوام کو ریلیف اور دیگر معاملات پرغورکیلئے وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گھریلو اور کمرشل صارفین کو بلوں میں ریلیف کی تجاویز و سفارشات پیش کی گئیں۔اجلاس میںپاور ڈویژن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ واپڈا،تقسیم کار کمپنیوں،جنکوز، این ٹی ڈی سی اور پی آئی ٹی سی کے موجودہ اورریٹائرڈ افسران و ملازمین مفت بجلی لیتے ہیں ۔گریڈ 17 تا 21 کے ملازمین کو سالانہ ایک ارب 25 کروڑ اورگریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کو ماہانہ 76 کروڑ 43 لاکھ روپے کی بجلی مفت ملتی ہے۔اجلاس میں 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین سے بل آئندہ 6 ماہ کی اقساط میں وصول کرنے کاآپشن زیر غور آیا۔ تاہم کابینہ نے معاملہ دوبارہ توانائی ڈویژن کے سپرد کر دیا ،اوراس پر آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے، اور ریلیف کااعلان عالمی مالیاتی ادارے کی رضامندی لے کر ہی کیا جائے گا۔کابینہ میں مفت بجلی ختم کرکے مونٹائزیشن پالیسی اپنانے سے متعلق بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا ،مفت یونٹ ختم کرکے رقم تنخواہ میں شامل کی جائے گی ۔نگران کابینہ نے ہانگ کانگ اگزامینیشن اتھارٹی سے معاہدے کی منظوری دی،سعودی عرب سے ووکیشنل ٹریننگ اور بیلارس کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری بھی دے دی ،چیئرمین متروکہ وقف املاک کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ بھی کر دیا گیا ۔اس کے علاوہ اجلاس میں کابینہ نے اسلام آباد ایئرپورٹ کی آوٹ سورسنگ کا معاملہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے سپردکردیا۔

 نگران وفاقی وزیر توانائی و بجلی محمد علی نے کہا کلیئر فیصلہ ہے آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔

نگران وفاقی وزیر نے کہا کوشش ہےعوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، ہم اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کےاندر ہیں، اگر ڈالر میں تبدیلی آتی ہے تو بجلی کی قیمتوں میں تبدیلی آئے گی، ڈالر کی وجہ سے پٹرول کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہیں۔

محمد علی نے کہا پاور سیکٹرمیں نقصانات کی بہت ساری وجوہات ہیں، بجلی چوری سمیت دیگرایشوز ہیں، کیپسٹی پیمنٹ کو کسی طریقے سے کم کریں گے، ابھی ہمیں دوہفتے ہوئے، دو ماہ کے اندر واضح تبدیلی نظر آئے گی، ہم پوری کوشش کرکے چیزوں کو ٹھیک کریں گے۔

نگران وفاقی وزیر نے کہا ایک طرف گیارہ بجے تک مارکیٹیں کھلی رہتی ہیں، تاجربرادری کے ساتھ مل کر بجلی بچت کا پروگرام بنائیں گے، آئندہ ہفتے تاجروں سے میٹنگ کرکے حل نکالوں گا، سرکاری افسروں کو مراعات آج سے نہیں 1974ء سے مل رہی ہیں۔