بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کے مقدمے کے درخواست گزار سے بھارتی وفادری کا حلف نامہ طلب کر لیا
کشمیری رہنمامحمد اکبر لون غیر مشروط طور پر قبول کریں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے بھارتی سپریم کورٹ
بھارتی آئین کی جزباتی تشریح نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ جموں و کشمیرمکمل طور پر ہندوستان سے منسلک نہیں ہے اکبر لون
نئی دہلی(ویب نیوز )
بھارتی سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کو بھارتی اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے خلاف درخواست گزار کشمیری رہنمامحمد اکبر لون کو ہندوستان کے آئین سے وفاداری اور بھارت کی خودمختاری کو غیر مشروط طور پر قبول کرنے کا حلف نامہ داخل کرانے کا حکم دیا ہے عدالت نے کہا ہے کہ محمد اکبر لونغیر مشروط طور پر قبول کریں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے خلاف مقدمے کی سماعت ے دوران ایک ہندو تنظیم نے نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اکبر لون کے خلاف پاکستان کے حق میںنعرے لگانے پر بھارتی سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی تھی ۔بھارتی سپریم کورٹ سے کہا گیا تھا کہ محمد اکبر لون کی آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے خلاف درخواست نہ سنی جائے ۔محمد اکبر لون کے خلاف یہ درخواست مودی حکومت کی شہہ پر کشمیری پنڈتون کی تنظیم روٹس ان کشمیر نے جمع کرائی تھی۔ محمد اکبر لون نے بھی دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کر رکھی ہے۔روٹس ان کشمیر نے محمد اکبر لون خلاف جمع کرائی جانے والی درخواست میں کہا کہ انہوں نے فروری2018میں مقبوضہ جموںکشمیر اسمبلی میں پاکستان کے حق میں نعرے لگائے تھے لہذا دفعہ370کے حوالے سے انکی درخواست نہیں سنی جاسکتی۔اس معاملے میں لون کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کو بتایا کہ محمد اکبر لون جموں وکشمیر سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ہیں ۔ وہ ہندوستان کا شہری ہے اور اس نے بھارتی آئین کے تحت اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ وہ ہندوستان کی خودمختاری کو قبول کرتے ہیں، بھارتی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ لون 2018 میں جموں و کشمیر اسمبلی میں ‘پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کرنے پر معافی مانگے۔ وہ آئین کے پابند ہیں اور ایوان کے فلور پر نعرہ لگانے پر معذرت خواہ ہیں۔ عدالت نے سینئر وکیل سے کہا کہ لون کو ایک حلف نامہ داخل کرنا ہوگا کہ وہ غیر مشروط طور پر ہندوستان کی خودمختاری کو قبول کرتا ہے اور جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ اکبر لون جب آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ہماری عدالت میں آتے ہیں تو ہم یہ مانتے ہیں کہ وہ لازمی طور پر آئین کی پابندی کرتے ہیں ۔ ہم حلف نامہ میں ان سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ غیر مشروط طور پر قبول کریں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور وہ آئین ہند کی پاسداری کرتے ہیں اور ان کی وفاداری کے پابند ہیں۔ وہ ہماری عدالت میں آئے ہیں ہمارا فرض ہے کہ اس کی عرضیاں سنیں۔ ہم نے جموں و کشمیر کے سیاسی میدان میں لوگوں کو سنا۔ ہم مختلف آوازیں سننا پسند کرتے ہیں،بھارتی اخبار کے مطابق کشمیری رہنمامحمد اکبر لون نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کی جزباتی تشریح نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ جموں و کشمیر نہ تو مکمل طور پر ہندوستان سے منسلک ہے اور نہ ہی دیگر ریاستوں کی طرح جموں وکشمیر کو انضمام کے معاہدے پر دستخط کرنے کو کہا گیا ہے۔