نئی دہلی ( ویب نیوز )
بھارتی حکومت لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی سرحد کے نزدیک بڑے ہوائی اڈے نہ ہونے کے باعث 2.6 ارب ڈالر مالیت کے 56 سی-295 ٹرانسپورٹ جنگی طیارے حاصل کرے گی۔ یہ طیارے چھوٹی ہوئی پٹی پر اتر سکتے ہیں ۔ بھارت نے اروناچل پردیش اور لداخ میں چین کی سرحد کے قریب دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر سڑکیں، پل اور فوجی ٹھکانے وغیرہ تعمیر کیے ہیں لیکن سرحدی حالات اور جغرافیائی بناوٹ کے سبب ان خطوں میں بڑے جنگی طیارے اترنے کے لیے بڑے ہوائی اڈے نہیں بنائے جا سکے ہیں بی بی سی کے مطابق اب بھارت چین سے مقابلے لے لیے یورپی فضائی کمپنی ایئر بس سے 2.6 ارب ڈالر مالیت کے 56 سی-295 ٹرانسپورٹ جنگی طیارے حاصل کرے گا اس سلسلے میں انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری نے سپین کے شہر ساویل میں واقع یورپی فضائی کمپنی ایئر بس کے ڈیفنس اور سپیس سنٹر میں بدھ کو سی 295 ساخت کا پہلا ٹرانسپورٹ جنگی طیارہ موصول کیا۔گذشتہ روز اس طیارے کو باضابطہ طور پر انڈین فضائیہ میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ یہ جنگی طیارہ سپیشل جنگی مشن کے لیے بہت کار آمد بتایا جاتا ہے۔انڈین فضائیہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انڈیا جلد ہی اس طیارے کا سب سے بڑا آپریٹر ہو گا۔یہ جنگی طیارے لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی سرحدوں کے نزدیک انڈین فوجیوں کو لانے، لے جانے اور تیزی سے جنگی ساز وسامان سرحد پر پہنچانے میں اہم کراد ادا کریں گے۔انڈیا نے ستمبر میں 2021 میں تقریبا 22 ہزار کروڑ روپے (2.6 ارب ڈالر) مالیت کے 56 سی-295 ٹرانسپورٹ جنگی طیارے ایئر بس کمپنی سے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔اس معاہدے کے تحت ایئر بس کمپنی مکمل طور پر تیار 16 جنگی ٹرانسپورٹ طیارے ستمبر 2025 تک انڈیا کو دے گی۔ باقی 40 طیارے انڈیا کی ایک پرائیویٹ کمپنی ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹم لمیٹڈ بڑودہ اور حیدرآباد کے اپنی کمپنی پلانٹ میں تیار کرے گی۔اطلاعات کے مطابق ٹاٹا کمپنی اپنا بنایا ہوا پہلا طیارہ 2026 میں انڈین فضائیہ کو دے گی۔ باقی 39 طیارے وہ آئندہ پانچ برس میں مکمل کرے گی۔ یہ 10سے 11 ٹن کی صلاحیت والا طیارہ ہے۔ اس میں تقریبا 70 فوجیوں کو اپنے پورے ساز و سامان کے ساتھ آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی سرحد کے نزدیک پہاڑوں میں انڈین فضائیہ کی جس نوعیت کی ہوائی پٹیاں ہیں وہاں سے یہ طیارے آسانی سے آپریٹ کر سکتے ہیں۔ یہ بہت مضبوط اور قابل اعتماد ایئر کرافٹ ہے۔لداخ میں 2020 میں چین سے سرحدی ٹکرا کے بعد مسلسل کشیدگی کے پیش نظر سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کے لیے رسد کی فراہمی اور نئے فوجیوں کی تعیناتی کے لیے سڑک ہی سب سے اہم ذریعہ ہے۔ انڈین فضائیہ میں سی 295 طیارے کی شمولیت سے آئندہ تین برس میں فوجی تعیناتی اور رسد و جنگی سازو سامان کی تیز رفتار فراہمی میں یہ طیارے بہت اہم کردار ادا کریں گے۔ بی بی سی کے مطابق واضح رہے کہ انڈیا پچھلے کچھ عرصے سے اپنی فوج کی بہت تیزی سے جدیدکاری میں مصروف ہے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر جدید ترین نوعیت کے جنگی طیارے، ہیلی کاپٹرز، توپ خانہ اور جنگی ڈرون خریدے جا رہے ہیں۔کیا ہیں؟سی-295 ایک ٹیکٹیکل جنگی ٹرانسپورٹ طیارہ ہے جس میں 70 فوجی یا 50 پیرا ٹروپرز ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائے جا سکتے ہیں۔یہ کم وقت میں چھوٹی جگہوں پر فوج اور ہتھیاروں کی رسد پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں انڈیا میں بنے الیکٹرانک وارفیر سسٹم نصب کیے جا رہے ہیں۔ اس طیارے کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کسی جنگی مشن میں بہت نیچے پرواز کر سکے۔ان طیاروں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ چھوٹے اور غیر تیار شدہ ہوائی اڈوں سے بھی پرواز کر سکتا ہے اور وہاں آسانی سے اتر سکتا ہے۔ان طیاروں میں ایڈوانسڈ وارننگ کے جدید ریڈار نصب کیے رہے ہیں۔ یہ فضا میں دوسرے جنگی جہازوں میں ایندھن بھی بھر سکتا ہے۔اس کا استعمال انڈمان اور نکوبار کے دور دراز کے جزائر میں بھی فوجی مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔