بھارتی سپریم کورٹ17 اکتوبر سے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کرے گا
بنچ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اے ایس بوپنا، ایم ایم سندریش، جے بی پاردی والا اور منوج مشرا  پر مشتمل ہے
2019 میں اس قانون کے خلاف پورے بھارت میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔حکومت نے مظاہروں کو کچل دیا تھا

نئی دہلی (ویب نیوز )

بھارتی سپریم کورٹ17 اکتوبر سے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کرے گا۔ یاد رہے بھارتی پارلیمان نے دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی تھی، جس کے تحت یکم جنوری 2015 سے قبل بھارت میں موجود پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، جین، سکھ، پارسی، مسیحی اور بودھوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔اس قانون کی سخت نکتہ چینی ہوئی تھی اور اسے جانبدارانہ قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف پورے بھارت میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔بعض مقامات پر حکومت نے ان مظاہروں کو انتہائی ‘بے دردی کے ساتھ کچل دیا تھا، ۔ بھارتی سپریم کورٹ کا بنچ شہریت کے قانون 1955 کے سیکشن 6A کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوںکی سماعت کرے گا۔ بھارتی سپریم کورٹ کا بنچ  چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اے ایس بوپنا، ایم ایم سندریش، جے بی پاردی والا اور منوج مشرا  پر مشتمل ہے۔ایکٹ کی دفعہ 6A ایک خاص شق ہے جو 1985 کے آسام معاہدے کے تحت آنے والوں کی شہریت سے متعلق ہے۔آسام معاہدہ مرکز، ریاستی حکومت اور سماجی تنظیموں کے درمیان ایک معاہدہ ہے، جس نے غیر ملکیوں کی ملک بدری کے لیے احتجاج کی قیادت کی تھی۔ سیکشن 6A، جو 1985 میں شہریت ایکٹ میں داخل کیا گیا تھا، میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ یکم جنوری 1966 سے 25 مارچ 1971 کے درمیان بنگلہ دیش سے آسام آئے تھے، انھیں اس ایکٹ کے تحت ہندوستانی شہریت کے لیے خود کو رجسٹر کرانا ہوگا۔اس سیکشن کو چیلنج کرنے والی سترہ درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔آسام سن ملیتا مہاسنگھ، درخواست گزاروں میں سے ایک، نے استدلال کیا ہے کہ دفعہ 6A امتیازی اور من مانی ہے کیوں کہ یہ آسام میں داخل ہونے والے غیر دستاویزی تارکین وطن اور ملک کے باقی حصوں میں داخل ہونے والوں کو شہریت دینے کے لیے مختلف کٹ آف تاریخیں فراہم کرتی ہے۔ تنظیم نے یہ عرضی 2012 میں دائر کی تھی۔ دی ہندو کے مطابق  بھارتی  حکومت نے اصرار کیا ہے کہ یہ دفعہ درست ہے اور اس نے عدالت سے یہ درخواستیں خارج کرنے کی درخواست کی ہے۔