بین الاقوامی عدالت انصاف میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مقدمے کی سماعت

اسرائیل فلسطین پر ناجائز قابض ہے اسرائیلی قبضہ ختم کرایا جائے ۔یاض الماکی کا عدالت میں بیان

اسرائیل کو القدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے فوری انخلا کا حکم جاری کیا جائے۔ مصر کا  مطالبہ

دی ہیگ( ویب  نیوز)

بین الاقوامی عدالت انصاف نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔26فروری تک جاری رہنے والی سماعت میں50 سے زیادہ ممالک کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، پیر کو سماعت شروع ہونے پرفلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض الماکی نے اپنے موقف سے عدالت کو آگاہ کیا انہوں نے  اسرائیل کو  فلسطین پر  ناجائز قابض قراردیتے ہوئے  اسرائیلی قبضہ ختم کرانے  کا مطالبہ کیا ۔ سماعت کے اس مرحلے میں۔عدالت کے سامنے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے پیش کردہ اس استدعا کو زیر بحث لایا جارہا ہے جو جنرل اسمبلی نے 2022 میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے رکھی تھی کہ وہ فلسطینی پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی یا غیر قانونی نوعیت کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کرے ۔ اس اہم معاملے کی سماعت کا آغاز اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیلی  قوتیں غزہ میں ساڑھے چار ماہ سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب تک اسرائیلی  قوتوں نے صرف غزہ میں 29 ہزار فلسطینی قتل کیے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد اور پورے غزہ کی بمباری سے تباہی کے نتیجے میں 23 لاکھ بے گھر ہونیوالے فلسطینیوں کی بے بسی کا منظر  دنیا کے سامنے ہے۔یہ بھی اسی جنگ  کے دوران ہوا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ایک درخواست پر اسی عدالت انصاف نے اسرائیلی قوتوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے معاملے کو دیکھا اور اسرائیل کے لیے حکم جاری کیا ہے۔بین الاقوامی عدالت انصاف کی اس غیر معمولی سماعت کے دوران لگ بھگ پچاس ملکوں کا موقف سامنے آئے گا جبکہ عالمی سطح پر انسانی  حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی تنظیموں کو بھی اسرائیلی قبضے کے بارے میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ سماعت کے لیے مجموعی طور پر چھ دن مقرر کیے گئے ہیں  جن  میں    اسرائیلی قبضیاور ناجائز یہودی بستیوں کا موضوع بھِی زیر بحث لایا جائے گا۔دوسری جانب ، اسرائیل نے اپنا موقف تحریری طور پر عدالت کے سامنے پیش کر دیا ہے۔اس سے قبل 2004 میں اسی عدالت نے  اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے بنائی گئی علیحدگی کی دیوار پر بھی سماعت کی تھی جس پر عدالت نے قرار دیا تھا کہ اس دیوار کو غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر گرا دیا جائے تاہم یہ دیوار آج بھی کھڑی ہے۔مصری انفارمیشن سروس کے سربراہ ضیا رشوان نے ایک یادداشت کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جسے مصر فلسطینی علاقوں میں جاری خلاف ورزیوں کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف باضابطہ طور پر عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گا۔ رشوان نے اعلان کیا ہے کہ مصر 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی پالیسیوں اور طرز عمل کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کردہ مشاورتی رائے میں شرکت کرے گا۔رشوان نے انکشاف کیا کہ مصر 21 فروری کو عدالت کے سامنے جو درخواست کرے گا اس میں عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کی توثیق کرنا بھی شامل ہے تاکہ مشاورتی رائے پر غور کیا جا سکے رشوان نے کہا کہ میمورنڈم اور مصری درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ان تمام غلط کارروائیوں کے لیے اسرائیل کی ذمہ داری کی توثیق کرے۔ اسرائیل کو القدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے فوری انخلا کا کہا جائے اور فلسطینی عوام کو ہونے والے نقصانات کی تلافی بھی کرائی جائے۔ یادداشت میں دنیا کے تمام ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی اقدامات کے کسی بھی قانونی اثر کو تسلیم نہ کریں اور اسرائیل کو مدد فراہم کرنا بند کریں۔ بین الاقوامی ادارے اور اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔