وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کے پاس کسی کی پنشن روکنے کا اختیار نہیں،پیرعبد الجبار
ڈائریکٹر فنانس ریگولر ملازمین ، پنشنرز 1-16 کو مکمل تنخواہ اور پنشن دے رہی ہے
2023-Plc ( ss ) 58 کے مطابق محکمہ کسی بھی صورت میں ریٹائرڈ ملازم کی پنشن بند نہیں کر سکتا ،جلسے سے خطاب
ڈیرہ اسماعیل خان (ویب نیوز)
نائب صدر گومل یونیورسٹی پنشنرز فورم پیر عبد الجبار نے کہا ہے کہ وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کے پاس کسی کی پنشن روکنے کا اختیار نہیں۔گومل یونیورسٹی پنشنرز فورم کا گریڈ 1 تا 22 احتجاجی جلسے کا بمقام انڈس پبلک سکول ماڈل ٹاؤن میں انعقاد کیا گیا جس میں پیر عبد الجبار نائب صدر گومل یونیورسٹی پنشنرز فورم نے وائس چانسلر ڈاکٹر شکیب اللہ کی گئی سابقہ پریس کانفرنسوں کا جواب دیا ، وائس چانسلر اپنی پریس کانفرنسوں میں پنشن گریڈ 17-22 نہ دینے کا جواز یہ بتایا کہ ان کی مختص کی گئی رقم 12.50 فیصد تھی جو 2015 ء میں ختم ہو گئی جسکی وجہ سے اب پنشن کی ادائیگی ممکن نہیں ۔اس کا جواب دیتے ہوئے پیر جبار نے جلسے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ گومل یونیورسٹی کی پنشن کی کٹوتی Allocation درج ذیل حساب سے کی گئی ۔١۔1974-2003 ، 12.50 فیصد ،٢۔ 2004-2009 ، 20.00 فیصد ،٣۔ 2010-2011 ، 25.00 فیصد ،٤۔ 2012-2014 ، 30.00 فیصد ہے اس اجمالی کی تفصیل یہ ہے کہ یونیورسٹی کی پنشن کی رقم 1974 سے 1995 تک 22 سال مختلف بینکوں اور منافع بخش سکیموں میں پڑی رہی ۔ ایک معاشی ماہر کی رپورٹ کے مطابق اگر کوئی رقم 7 فیصد کے حساب سے دس سال پڑی رہے تو ڈبل ہو جاتی ہے اس طرح 22 سال یہ رقم چوگنی ہو گئی ہو گی اور یہ 12.50 فیصد کی رقم 50 فیصد میں منتقل ہو گئی اور اب یہ 33.33 دے کر احسان نہیں کر رہے ۔ یہ ہماری اپنی جمع شدہ رقم ہے ۔ موجودہ ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس ارم گل کو 2008 میں اس پنشن برانچ میں تعینات کیا گیا ، اب تمام معاملات سمجھنے تھے کہ پنشن کتنی جمع ہوئی ۔ وائس چانسلرز نے کتنی قرض لی اور کتنی باقی ہے ۔ پھر اس سلسلہ میں گورنر / چانسلر نے سینیٹ کی 15 ویں میٹنگ میں انہیں ہدایت کی کہ یونیورسٹی کی آڈٹ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے کرائی جائے اور دو ماہ میں رپورٹ دی جائے ۔ جو دو سال گزرنے کے بعد بھی نہیں دی گئی ۔ سنڈیکٹ کی 44,41 اور 45 میٹنگ کے منٹس میں کروڑوں روپے پنشن فنڈ سے وائس چانسلروں نے نکالے ۔ یہ فورم درج ذیل مطالبات کرتا ہے ۔١۔ وائس چانسلر کے پاس کسی کی پنشن روکنے کا اختیار نہیں اور 2023-Plc ( ss ) 58 کے مطابق محکمہ کسی بھی صورت میں ریٹائرڈ ملازم کی پنشن بند نہیں کر سکتا ۔ ٢۔ ڈائریکٹر فنانس ریگولر ملازمین ، پنشنرز 1-16 کو مکمل تنخواہ اور پنشن دے رہی ہے جبکہ 17-22 کو کبھی بالکل نہیں دیتی اور کبھی آدھی دیتی ہے ۔ اور یہ عمل جولائی 022 سے تاحال جاری ہے ۔ 14 ماہ سے یہ پنشنرز پنشن سے محروم ہیں ۔ جن میں 80 فیصد بیمار ہیں جو کینسر ، مرض قلب ، ہائی بلڈ پریشر ، شوگر ، دماغی امراض اور ریڑھ کی ہڈیوں کے مریض ہیں ۔ ٣۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ ( ریگولیشن ون ) کے مطابق تمام محکموں کو ہدایت کی گئی کہ ہر یکم کو تنخواہ اور پنشن یقینی بنائیں ۔ جسکی یہ خلاف ورزی کے مرتکب ہیں ۔ ٤ ۔ ہائی کورٹ بینچ نے 9 مئی 2023 ء کو وائس چانسلر کو حکم دیا کہ پنشنرز 17 تا 22 کو پنشن کی ادائیگی یقینی بنائیں جس پر اس نے عملدرآمد نہیں کیا ۔ ہم پشاور ہائی کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ وائس چانسلر اور ڈائریکٹر فنانس کی جائیداد قرق کر کے پنشنرز کی پنشن اور 2016 سے رکے واجبات ادا کرے ۔ ٥ ۔ یہ فورم کرپٹ وائس چانسلر شکیب اللہ اور کرپٹ ایکٹنگ ڈائریکٹر فنانس گومل یونیورسٹی کی برطرفی کا مطالبہ کرتا ہے اور ایف آئی اے کے ذریعے انکوائری کا مطالبہ کرتا ہے کہ 17 تا 22 گریڈ کے 300 سے زائد ملازمین کی پنشن بند کی ہوئی ہے اور دوسری طرف 22 پنشنرز کو جس میں ارم گل DDF کا والد گل نواز بھی شامل ہے فل پنشن دے رہی ہے ۔