کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے نئی دہلی میں قیام کے دوران اپنے غصے کا اظہار کر دیا تھا
بھارتی طیارے میں واپس جانے، ہوٹل کی لگژری رہائش کی بھارتی پیش کش بھی مسترد کر دی تھی
کینیڈین وزیراعظم نے بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے انتظامات پر عدم اعتماد کا واضح اشارہ دیا تھا
نئی دہلی ، ٹورنتو( ویب نیوز )
کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے نئی دہلی میں بھارتی میزبانی میں ہونے والی جی بیس سربراہی کانفرنس کے موقع پر بھارت سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھاجسٹس ٹروڈو نے بھارتی صدر کے عشائیے میں شرکت نہیں کی تھی ۔کنیڈین طیارہ خراب ہونے پر بھارتی طیارے میں واپس جانے کی پیش کش بھی مسترد کر دی تھی بھارتی سکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہوٹل کی لگژری رہائش کی پیشکش مسترد کر دی گئی۔ بھارت کی میزبانی میں نو اور دس ستمبر کو جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر جسٹن ٹروڈو کے طیارے میں تیکنیکی خرابی آ گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں اپنے ملک سے دوسرا طیارہ منگوانا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے انہیں بغیر پروگرام کے دو روز تک نئی دہلی میں ہی قیام کرنا پڑا تھا۔ اس دوران وہ اپنے ہوٹل میں مقیم رہے۔ نئی دہلی میں جسٹن ٹروڈو کے ہوٹل میں قیام کے دوران بھارتی حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ کوئی رابطہ قائم نہیں کیا۔ تاہم بعد میں بھارت نے انھیں طیارہ فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی جسے انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔ کینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے پرکینیڈین وزیراعظم جسٹس سخت ناراض تھے ۔تین روز قبل کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔اس بیان کے فوری بعد کینیڈا نے بھارتی ایجنسی را کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا تھا جبکہ امریکا کی جانب سے بھی کینیڈین وزیراعظم کے الزامات کو سنجیدہ نوعیت کا قرار دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں بھارت کینیڈا کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔دوسری جانب بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی الزام تراشی قرار دیا اور کینیڈین حکومت کے اقدامات کے ردعمل میں بھارت نے بھی کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔اب بھارتی میڈیا کے ذریعے یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حال ہی میں بھارت میں ہونے والی جی 20 کانفرنس کے دوران مودی سرکار کی جانب سے امریکی و چینی صدور سمیت غیر ملکی مہمانوں کے لیے 30 ہوٹلوں میں وی وی آئی پی کمرے بک کروائے تھے۔امریکی صدر کو آئی ٹی سی موریا شیراٹن ہوٹل میں خاص کمرہ دیا گیا تھا جبکہ چینی صدر کے لیے تاج محل ہوٹل میں کمرہ بک کیا گیا تھا۔اسی طرح کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کے لیے نئی دلی کے للت ہوٹل میں صدارتی سوٹ بک کیا گیا تھا تاہم جسٹن ٹروڈو نے پورے دورہ بھارت کے دوران وی وی آئی پی کمرے کو استعمال نہ کیا اور ہوٹل کے عام کمرے میں ہی قیام کو ترجیح دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جسٹس ٹروڈو کی جانب سے وی وی آئی پی کمرے میں سکونت اختیار نہ کرنا کینیڈین وزیراعظم کی جانب سے بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے انتظامات پر عدم اعتماد کا واضح اشارہ ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق جی 20 کانفرنس کے دوران سینٹرل پیرا ملٹری فورسز، این جی ایس کمانڈوز اور دلی پولیس کو غیر ملکی مہمانوں کی سکیورٹی پر مامور کیا گیا تھا جبکہ تمام سکیورٹی ایجنسیز کے کمانڈوز کو مختلف ذمہ داریاں سونپی گئیں تھیں۔