14فروری 2019 کو پلوامہ حملے میں40 بھارتی فوجیوں کی موت کا ذمہ دار مودی ہے ستیہ پال ملک
بی ایس ایف کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنجیوسابق گورنر ستیہ پال ملک کی حمایت میں سامنے آگئے
بھارتی سپریم کورٹ کی نگرانی میں2019 کے پلوامہ حملے کی تحقیقات کرائی جائے، ستیہ پال ملک اورسنجیو
اگلے سال بھارتی پارلیمانی انتخابات سے قبل ایسے ہی حملے دوبارہ ہو سکتے ہیں۔سابق گورنر ستیہ پال ملک
نئی دہلی( ویب نیوز )
بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنجیو کے سود 14فروری 2019 کو پلوامہ حملہ کیس میںمقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں ۔ستیہ پال ملک نے پلوامہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی موت کا ذمہ دار مودی کوقرار دیا تھا۔ پلوامہ حملے بارے بھارتی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ۔ گزشتہ روز پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اپنا مظالبہ دہرایا اس موقع پر بارڈر سیکورٹی فورس کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنجیو نے ستیہ پال ملک کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے بارے بہت سے سوال جواب طلب ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنی بڑی تعداد میں سی آر پی ایف اہلکاروں(تقریبا 2500) )کو حفاظتی خطرات کے باوجود ایئر لفٹ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی۔سنجیو کے سود نے مزید کہا کہ 78 گاڑیوں پر مشتمل سی آر پی ایف کے قافلے کو دیکھتے ہوئے پورے راستے کو صاف کیوں نہیں کیا گیا؟ جموں و کشمیر میں اتنی سخت حفاظتی نگرانی کے باوجود 300 کلو گرام سے زیادہ وزنی آر ڈی ایکس سمیت دھماکہ خیز مواد ملک کی محفوظ ترین شاہراہ تک کیسے پہنچا؟ سود نے کہا بھارت اور اس کے عوام کو مودی اور ان کی حکومت سے واضح جواب کی ضرورت ہے۔ وہ ہمیشہ فوجیوں کے قتل کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں پلوامہ میں کی گئی غلطیوں کی جوابدہی طے کرنی چاہئے۔ ہم سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ عوام کو حقیقت کا پتہ چل سکے۔ پی ایم مودی اب تک اس سے بچتے رہے ہیں۔سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اس موقع پر پلوامہ حملے کی بھارتی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ نریندر مودی حکومت اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے فروری 2019 میں کشمیر میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی موت ہوئی تھی ۔ کے پی آئی کے مطابق پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر نے مزید کہا کہ میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں جس میں ہمارے 40 فوجی مارے گئے تھے اب تک وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت نے اس سانحہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور سنگین غلطیوں کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔ مودی نے اس سال اپریل میں پلوامہ حملے کے بارے میں اٹھائے گئے سنگین سوالات کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا میں دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ حکومت نے سی آر پی ایف جوانوں کو سفر کے لیے طیارہ فراہم نہیں کیا۔ اگر طیارہ دستیاب ہوتا تو فوجی نہ مارے جاتے ۔خیال رہے کہ 14 اپریل کو ‘دی وائر نیوز پورٹل’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک نے کہا تھا جب میں نے جموں و کشمیر کے اس وقت کے گورنر کی حیثیت سے بھارتی حکومت کی اپنی غلطیوں کو 2019 کے پلوامہ قتل عام کو مورد الزام ٹھہرایا، تو وزیر اعظم مودی نے ان سے کہا تھا، تم ابھی خاموش رہو۔خیال رہے کہ ابھی تک نہ تو مودی اور نہ ہی کسی دوسرے سرکاری اہلکار نے ستیہ پال ملک کے دعووں کا جواب دیا ہے۔ ستیہ پال ملک کے الزامات کے بعد، سی بی آئی نے جموں وکشمیر میں مبینہ ہیلتھ انشورنس گھوٹالہ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے انہیں سمن جاری کیا تھا۔ پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے خطاب میںستیہ پال ملک نے کہا کہ پی ایم مودی نے لوک سبھا انتخابات کے دوران سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی ہلاکت اور بالاکوٹ میںہندوستانی فضائیہ کے حملے پر سیاست کی تھی۔ یہاں تک کہ پہلی بار ووٹروں سے کہا گیا کہ وہ اپنا ووٹ ان بہادر فوجیوں کے نام کریں جنہوں نے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا۔ اس کے بعد چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مودی حکومت جواب دینے میں ناکام رہی ہے۔ الیکشن جیتنا ان کی واحد ترجیح ہے۔ ملک کے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس بار بھی پارلیمانی انتخابات سے قبل ایسے ہی حملے ہو سکتے ہیں۔