مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر نے پلوامہ حملے کا بھانڈا پھوڑ دیا
مودی سرکار کو پہلے سے حملے کا علم تھا ، انہوں نے فوجیوں کو بچانے کے بجائے مروا دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈال دیا،سابق گورنر ستیہ پال ملک
نریندر مودی نے سیاسی فوائد کیلئے پلوامہ حملے کے حقائق چھپائے
مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر کا انٹرویو

نئی دہلی ( ویب نیوز  )

مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے  فروری 2019  کے پلوامہ حملے کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔پلوامہ حملے خود کرواکرپاکستان پر الزام لگانے کی مودی چال بے نقاب ، مودی سرکار اپنے ہی مہروں سے مات کا شکار ہوگئی ،مقبوضہ جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ حملے سے متعلق چشم کشاہ انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ مودی سرکار کو پہلے سے حملے کا علم تھا لیکن انہوں نے فوجیوں کو بچانے کے بجائے مروا دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈال دیا،بھارتی  نشریاتی ادارے”دی وائر ” کو دیے جانیوالے انٹرویو میں سابق گورنر نے انکشاف کیا کہ  بھارتی وزیراعظم کو کشمیر کے بارے میں غلط معلومات یا وہ ناواقف ہیں اور انہوں نے ستیہ پال ملک سے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی کوتاہیوں پر بات نہ کریں کہ جس کے نتیجے میں پلوامہ حملہ ہوا۔ستیہ پال ملک نے انکشاف کیاکہ پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپرواہی کا نتیجہ تھا۔انہوں نے اس بارے میں تفصیلات بتائیں کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز مانگا تھا لیکن وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے فورا بعد جب نریندر مودی نے انہیں کاربیٹ پارک کے باہر سے بلایا انہوں نے ان تمام کوتاہیوں کو براہ راست بھارتی وزیراعظم کے سامنے اٹھایا۔سابق گورنر کا کہنا تھا وزیراعظم نے ان سے کہا کہ اس بارے میں چپ رہیں اور کسی کو نہ بتائیں۔ستیہ پال ملک نے کہا کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے بھی انہیں خاموش رہنے اور اس بارے میں بات نہ کرنے کو کہا جس سے انہیں فورا احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی، کیونکہ 300 کلو گرام آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد لے جانے والی کار جس کے مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن وہ 10-15 روز سے بغیر کسی کے علم میں آئے اور چیک ہوئے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں گھوم پھر رہی تھی۔ستیہ پال ملک نے یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے محبوبہ مفتی کو نئی حکومت کیوں نہیں بنانے دی، حالانکہ انہوں نے 87 رکنی اسمبلی میں 56 کی اکثریت حاصل کرنے کا دعوی کیا تھا اور کیوں انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کا انتخاب کیا۔ایک موقع پر انہوں نے محبوبہ مفتی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جن پارٹیوں کی وہ حمایت کا دعوی کر رہی ہیں، جیسا کہ نیشنل کانفرنس وغیرہ، وہی جماعتیں الگ سے انہیں اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ رہی تھیں کیونکہ انہیں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ تھا۔سابق گورنر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کشمیر کے حوالے سے ناواقف اور کم معلومات رکھنے والے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔نریندر مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں ہے۔ستیہ پال ملک اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے دوران قابض بھارتی جموں و کشمیر کے آخری گورنر تھے۔