حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1100 ہوگئی
130اسرائیلی فوجی قید،اسرائیلی حملوں میں چار1100 اسرائیلی مغوی بھی ہلاک
غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے میں140 بچوں سمیت770 فلسطینی شہید
غزہ سے دو لاکھ افراداپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔او سی ایچ اے کی رپورٹ
غزہ کا مکمل محاصرہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی ہے، اقوام متحدہ
اسرائیل نے فضائی حملوں میں رہائشی عمارتیں، اسکول اور اقوام متحدہ کی عمارتیں نشانہ بنیں
تل ابیب( ویب نیوز)
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1100 ہوگئی جبکہ 2 ہزار 741 اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں ۔ ادھرغزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے میں140 بچوں سمیت770 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔ ایک لاکھ ستاسی ہزار فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق حماس کے مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فورسز کی جھڑپیں تیسرے روز بھی جاری ہیں، اسرائیل پر حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد1100 ہوگئی۔ اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے حماس کے حملوں میں 800 سے زائد اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق 2200 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے 343 شدید زخمی ہیں اور 22 کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان کا کہنا ہے کہ غزہ میں 100 سے 150 کے درمیان اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 130اسرائیلی فوجی اور شہری غزہ میں قید ہیں، حماس کا کہنا ہیکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں چار اسرائیلی مغوی بھی ہلاک ہوگئے۔ منگل کوبھی غزہ سے اسرائیلی شہر ایشکلون پر تقریبا 100 راکٹ داغے گئے جن میں سے کچھ نے ہدف کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوجی ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ حالات کنٹرول کرنے میں توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، حماس کا حملہ امریکا میں میں ہونے والے نائن الیون کے حملے جیسا تھا۔دوسری جانب اسرائیل میں تل ابیب سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں نے خوراک ذخیرہ کرنا شروع کردی ہے۔ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج آئرن ڈوم سسٹم سے لیس کچھ یونٹوں کو گولہ بارود فراہم نہیں کر رہی، اسرائیلی فوج کے پاس گائیڈڈ اینٹی ائیر کرافٹ میزائل محدود تعداد میں ہیں، اسرائیلی فوج غزہ سے قریب ایشکلون، اشدد اور سدیرات شہروں پر اسی وجہ سے راکٹ حملے روکنے میں ناکام رہی۔ دریں اثناء الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے میں140 بچوں سمیت770 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (او سی ایچ اے) نے منگل کو کہا ہے کہ غزہ میں لڑائی کے آغاز کے بعد سے تقریبا دو لاکھ افراد (یا غزہ کی مجموعی آبادی کا تقریبا دسواں حصہ) اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
غزہ کا مکمل محاصرہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے منگل کو کہا کہ غزہ کی پٹی کا مکمل اسرائیلی محاصرہ اور شہریوں کو ضروری اشیا سے محروم رکھنا بین الاقوامی قوانین کے مطابق ممنوع ہے۔ ایک بیان میںہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ انسانی وقار اور زندگیوں کی عزت کرنا ضروری ہے۔انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ترک نے کہا: ایسے محاصرے کے نفاذ بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی ہے جس میں شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑے اور زندگی گزارنے کے لیے ضروری اشیا سے محروم کیا جائے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اپنے دفتر کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں اسکول اور اقوام متحدہ کی عمارتیں بھی شامل ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محاصرے کو نافذ کرنے کے لیے لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت پر کسی بھی پابندی کو فوجی ضرورت کے تحت جائز قرار دیا جانا چاہیے، بصورت دیگر یہ محاصرہ اجتماعی سزا ہو سکتا ہے۔ دریں اثنا ء اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (او سی ایچ اے) نے منگل کو کہا ہے کہ غزہ میں لڑائی کے آغاز کے بعد سے تقریبا دو لاکھ افراد (یا غزہ کی مجموعی آبادی کا تقریبا دسواں حصہ) اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے رہائشی پانی اور بجلی کی قلت کا شکار ہیں۔او سی ایچ اے کے ترجمان جینس لایرکے نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں کہا کہ ہفتہ سے 187,500 سے زائد لوگوں تک غزہ کی پٹی میں نقل مکانی میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ لوگ سکولوں میں پناہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جھڑپوں کے جاری رہنے سے مزید نقل مکانی متوقع ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے ہفتے کے آخر سے غزہ کی پٹی میں صحت کی سہولیات پر 13 حملوں کی اطلاع دی اور بتایا کہ وہاں ذخیرہ شدہ طبی سامان پہلے ہی استعمال ہو چکا ہے۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ایندھن، بجلی اور پانی کی فراہمی بند کیے جانے کے بعد، عالمی ادارہ صحت نے یونیسیف کے ساتھ مل کر علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے راہداری بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔