غزہ پر اسرائیلی فضائی چھٹے روز بھی جاری،شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار 354   ہوگئی

اقوام متحدہ کے عملے کے 11 ارکان بھی ہلاک ہوگئے ہسپتال بجلی سے محروم، ادویات ختم ہو گئیں

غزہ میں تین لاکھ 40 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، خوراک، ایندھن اور ، پانی ختم ہورہا ہے

اسرائیل نے غزہ کی سرحد کے قریب پیادہ فوج، بکتر بند، توپ خانہ اور تین لاکھ ریزرو فوجی بھیج دیے

اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے گا جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ

مقبوضہ بیت المقدس+ تل ابیب+ غزہ( ویب  نیوز)

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں  شہید ہونے والے  فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار 354   سے بڑھ گئی ہے جبکہ  حماس کے حملوں میں اب تک  12 سو سے زیادہ اسرائیلی  ہلاک ہو چکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز سے محاصرہ شدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 354 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جب کہ چھ ہزار 49 دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری جانب چھوٹے سے محصور علاقے میں مسلسل اسرائیلی حملوں کے شکار باسیوں کے لیے کوئی راہ فرار اور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ہسپتال زخمیوں سے بھر پڑے ہیں جبکہ وہاں بجلی نہیں ہے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ اس سے وہاں بدترین قسم کی انسانی بحران کی صورت پیدا ہو گئی ہے۔ وہاں انتہائی ضروری امداد اور ادویات فراہم کرنے کے لیے ایک محفوظ راستے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی بڑھ رہا ہے۔اسرائیل نے غزہ کے لیے بجلی،ادویات، خوراک، ایندھن اور پانی سمیت دیگر سامان کی سپلائی بند کر

دی ہے، جس کی وجہ سے غزہ کا واحد پاور اسٹیشن بھی بند ہو گیا ہے۔ایک تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے عملے کے 11 ارکان بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی(آئی سی آر سی) کی جانب سے غزہ میں اسپتالوں کے جنریٹرز کے لیے ایندھن ختم ہونے کے بارے میں بیان جاری کیا ہے  آئی سی آر سی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ہسپتالوں کے جنریٹرز میں ایندھن ختم ہو سکتا ہے۔آئی سی آر سی کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطی فیبریزیو کاربونی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ابھی ہسپتالوں کے جنریٹرز میں ایندھن تو ہے مگر اب یہ بس چند گھنٹوں کی بات ہے۔ ادھر اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں لگ بھگ تین لاکھ 40 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان افراد میں سے دو تہائی سے زیادہ اقوامِ متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کے ترجمان میں لڑائی میں مزید شدت آنے کی تنبیہ کی ہے اور بتایا ہے کہ غزہ کی سرحد کے قریب پیادہ فوج، بکتر بند، توپ خانہ اور تین لاکھ ریزرو فوجی بھیج دیے گئے ہیں

اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے گا جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے  اسرائیل میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے پاس اسرائیل کی حمایت ہے۔ ہمارے پاس ان کی حمایت ہے آج، کل بھی، اور ہمارے پاس یہ ہر روز ہوگی۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو مشرق وسطی کے دورے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے شہر تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کی۔  امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ کے پاس اسرائیل کی حمایت ہے۔ ہمارے پاس ان کی حمایت ہے آج، کل بھی، اور ہمارے پاس یہ ہر روز ہوگی۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔حماس اسرائیل کو تباہ اور یہودیوں کو قتل کرنا چاہتا ہے، امریکہ ہمیشہ اسرائیل کی مدد کے لیے موجود رہے گاامریکی وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز شروع ہونے والے حماس کے حملوں میں 25 امریکی ہلاک ہوئے ہیں۔مشترکہ نیوز کانفرنس کے آغاز میں نیتن یاہو نے حماس کا داعش سے موازنہ کرنے سے پہلے انگریزی اور عبرانی دونوں زبانوں میں بلنکن اور امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔نیتن یاہو کا کہنا ہے تھا کہ بائیڈن نے حماس کو برائی قرار دیا ہے۔ حماس کے ساتھ ویسا ہی برتا کیا جائے گا جیسا داعش کے ساتھ تھا۔ انھیں نکال باہر کیا جائے گا۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں برائی (حماس) کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک موقف اختیار کر رہے ہیں، جس میں امریکہ ہمارے ساتھ ہے۔

عالمی برادری غزہ میں جنگ بندی کیلئے فوری کارروائی کرے ،عرب لیگ

عرب لیگ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی برادری سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پر عرب لیگ کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیے کے مطابق عرب وزرائے خارجہ نے غزہ میں کشیدگی اور بگڑتی صورتحال کا جائزہ لیا اور ا سرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی گئی۔اعلامیے کے مطابق جنگ جاری رہنے کی صورت میں انسانی مسائل اور المناک صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا اور عالمی برادری سے جنگ بند کرانے اور خطے کو خطرے سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔اعلامیے میں غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے اور انسانی امداد کی ترسیل کی فوری اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔فلسطینی وزیرِ خارجہ ریاض المالکی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ اور جارحیت بند کی جائے، غزہ پٹی کے شہریوں کو بنیادی ضروریات فوری فراہم کی جائیں۔

غزہ  میں اسکولوں، ہسپتال، یو این مراکز کو نشانہ نہ بنایا جائے، سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسکولوں، ہسپتال اور اقوام متحدہ مراکز کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ انتونیو گوتریس نے جاری بیان میں غزہ کو فوری پانی، خوراک اور فیول کی سپلائی کے لیے راستہ دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے 92سہولت مراکز میں2 لاکھ 20ہزار فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 3لاکھ 38ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا عملہ غزہ کے لوگوں کی مدد کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ مصر نے غزہ کے پناہ گزینوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انتونیو گوترس نے یہ بھی کہا ہے کہ افسوس ہے کہ میرے کچھ ساتھیوں نے غزہ کے لوگوں کی مدد کی قیمت ادا کی ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر مسلسل چھٹے روز اسرائیل کی اندھا دھند بمباری جاری رہی۔ خان یونس کے گھر کے ملبے سے 9 بچوں سمیت 18 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 1100 سے اوپر چلی گئی۔

ایرانی اور ترک صدور کا سعودی ولی عہد سے ٹیلی فونک رابطہ، مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال

سعودی عرب کشیدگی روکنے کیلئے مشترکہ کوششیں کر رہا ہے، شہزادہ محمد بن سلمان

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بعدفلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق چین کی جانب سے تہران اور ریاض کے درمیان امن سمجھوتے کے بعد ایرانی صدر اور سعودی ولی عہد کے درمیان یہ پہلا رابطہ ہوا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کے معاملے پر اتفاق کیا گیا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ترک صدر طیب اردوان کا بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں غزہ اور خطے کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کشیدگی روکنے کیلئے مشترکہ کوششیں کر رہا ہے۔

اسرائیل فلسطین تنازع کا 2 ریاستی حل نکالا جائے، چین

امریکا نے بحری بیڑہ بھیج کر خطے کی کشیدگی میں اضافہ کیا ہے،روسی صدر پیوٹن

چین نے ایک بار پھر اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سیاسی طریقوں سے فلسطین کے مسئلے کا فوری حل نکالا جائے۔روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا نے بحری بیڑہ بھیج کر خطے کی کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ادھر مصری حکومت نے اسرائیل اور حماس سے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی تک امدادی سامان پہنچانے کیلئے کم از کم 6 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کی جائے۔علاوہ ازیں امریکی قومی سلامتی مشیر جان کربی نے لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملے پریشان کن قرار دے دیے۔ان کا کہنا ہے کہ کسی دوسری طرف محاذ کھلنا اسرائیل کے حق میں بہتر نہیں۔

امریکہ کی اسرائیل پر حماس کے حملوں میں اپنے 22 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق

امریکا نے اسرائیل پر حماس کے حملوں میں اپنے 22 شہریوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلے امریکی صدر نے 14 امریکیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی تاہم اب یہ تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی ہے۔دوسری جانب جرمنی نے اپنے 5 ہزار شہریوں کو اسرائیل چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

حماس کے حملوں میں220 فوجیوں سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1300 ہو گئی

حماس کے طوفان الاقصی آپریشن میں ہلاک ہونے اسرائیلیوں کی تعداد 1300ہو گئی ہے۔ترجمان کے مطابق حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں میں کم از کم 220اسرائیلی فوجی شامل ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملے سے اقوامِ متحدہ کے 9ملازمین بھی مارے گئے، غزہ کے علاقے خان یونس میں گھر پر اسرائیلی بمباری کے بعد وہاں سے 7 لاشیں برآمد کی گئی ہیں جبکہ اس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں فضائی حملوں کا نشانہ حماس کا سرنگ نیٹ ورک ہے، حماس کی سرنگیں اسرائیل مخالف کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور آغاز کا راستہ ہیں۔ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جو دکھائی دیتا ہے اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے، اسرائیلی فضائیہ غزہ کے بہت سے علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہے، حملوں میں حماس کے سینئر رہنماؤں کو ترجیحا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ حملوں میں تمام سطحوں پر کمانڈروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کچھ بھی حماس کا ہے، اس پر حملہ کر رہے ہیں۔

اسرائیل کے دفاع کیلئے جوبائیڈن کا جھوٹ پکڑا گیا، وائٹ ہاس کو وضاحت دینا پڑگئی

اسرائیل کے دفاع کیلئے جوبائیڈن کا جھوٹ پکڑا گیا، وائٹ ہاس کو وضاحت دینا پڑگئی۔جوبائیڈن نے حماس کی جانب سے 40 کے قریب بچوں کو قتل کرنے کی غلط خبر کو دہراتے ہوئے کہا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دہشتگردوں کی جانب سے بچوں کے سر قلم کرنے کی تصاویر دیکھنے اور ان کی تصدیق کرنا پڑے گی۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کے بیان کی تردید کردی اور واضح کیا کہ صدر بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی ہے کہ حماس کے دہشتگردوں نے اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن کا بیان اسرائیلی صدر کے ترجمان کے دعوؤں اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر تھا۔ دوسری جانب لبنانی میڈیا نے حماس کے ہاتھوں 40 اسرائیلی بچوں کو ذبح کرنیکی خبرپروپیگنڈا قرار دے دیا۔

مصر کا غزہ کے پناہ گزینوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے سے انکار

مصر نے غزہ کے پناہ گزینوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ مصری سکیورٹی حکام کے مطابق مصر کی امریکا سمیت دیگر فریقین سے غزہ کو رفاہ بارڈر کے ذریعے انسانی امداد فراہم کرنے کے منصوبوں پر بات جاری ہے لیکن فی الحال غزہ سے مصر میں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ واضح رہے کہ غزہ سے نکلنے کے واحد راستے غزہ اور مصر کے درمیان رفاہ بارڈر کو اسرائیلی بمباری کے باعث بند کردیا گیا تھا۔ حماس کے حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری تیز ہوگئی اور ہزاروں ٹن بارود محصور غزہ پر گرایا گیا ہے، اسرائیل کی جانب سے غزہ کا بجلی، پانی اور ایندھن بھی بند کردیا گیا ہے جس کے بعد سے غزہ میں انسانی بحران سر اٹھا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے نتیجے میں 1000 سے زائد افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے جبکہ شہدا میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے رہائشی عمارتوں، مساجد، دکانوں، فیکٹریوں اور ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔