امریکا اور برطانیہ کینیڈا کے ساتھ کھڑے ہوگئے، بھارت کی تنہائی بڑھ گئی
بھارت کے اقدامات سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کے خلاف ہیں:امریکا،برطانیہ
دونوں ممالک انٹیلی جنس شیئرنگ اتحاد کا حصہ ہیں، بھارتی میڈیا نے بھی حمایت نہ ملنے کا اعتراف کرلیا
نئی دہلی( ویب نیوز)
امریکا اور برطانیہ نے بھارت سے سفرا ء کے نکالے جانے پر کینیڈا کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اقدامات سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کے خلاف ہیں، اختلافات کو حل کرنے کے لیے سفارت کاروں کا ہونا ضروری ہے۔ بھارت، امریکہ اور برطانیہ سمیت فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ الائنس کا حصہ ہے جس میں کینیڈا بھی شامل ہے۔امریکا اور برطانیہ کا یہ بیان 41کینیڈین سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو بھارت سے واپس اوٹاوا بلائے جانے کے بعد آیا۔بھارتی اخبار ٹائمزآف انڈیا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ بھارت کی حمایت کرنے کو تیار نہیں۔ بھارت نے کینیڈین سفارت کاروں کا استثنیٰ ختم کردیا تھا اور وہ اپنی سفارتی ذمہ داریوں سے محروم ہو گئے تھے۔کینیڈا نے بھارت کے اقدامات کو بین الاقوامی اصولوں اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا۔ویانا کنونشن 1961کا بین الاقوامی معاہدہ ہے جو ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔بھارت نے کینیڈا کے بیان کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس کے اقدامات ویانا کنونشن کے مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں۔جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت سے کینیڈا کے سفارت کاروں کی روانگی پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) نے کہا کہ وہ بھارتی حکومت کے فیصلوں سے متفق نہیں ہے۔دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ اختلافات کو حل کرنے کے لیے زمینی سطح پر رابطے اور سفارت کار ضروری ہیں۔امریکہ اور برطانیہ دونوں نے مقتول سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے بھارت سے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے گزشتہ ماہ نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹس ملوث ہونے کے الزام نے جاری سفارتی تنازع کو جنم دیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کی سفارتی موجودگی میں کمی پر اصرار نہ کرے اور کینیڈا کی جاری تحقیقات میں تعاون کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں بھارت 1961 کے ویانا کنونشن آن ڈپلومیٹک ریلیشنز کے تحت اپنی ذمہ داریوں بشمول کینیڈا کے سفارتی مشن کے تسلیم شدہ اراکین کو حاصل مراعات اور استثنا سے متعلق باتوں کو برقرار رکھے گا۔ملر نے مزید کہا کہ، اختلافات کو حل کرنے کے لیے زمینی سطح پر سفارت کاروں کی ضرورت ہے۔ایف سی ڈی او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں تمام ریاستیں 1961 کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں گی۔ سفارت کاروں کی حفاظت کے لیے فراہم کردہ مراعات اور استثنا کو یکطرفہ طور پر ہٹانا ویانا کنونشن کے موثر کام کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ اختلافات کو حل کرنے کے لیے متعلقہ دارالحکومتوں میں رابطے اور سفارت کاروں کی ضرورت ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ، ہم ہندوستان کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں کہ وہ ہردیپ سنگھ نجار کی موت کی آزادانہ تحقیقات پر کینیڈا کے ساتھ رابطہ کرے۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اوٹاوا اور نئی دہلی کے ہائی کمیشنوں میں سفارتی نمائندگی میں برابری کی کوشش کی گئی ہے اور بنگلورو، ممبئی اور چندی گڑھ کے قونصل خانوں میں کینیڈا کی سفارتی طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔حکام کے مطابق کینیڈا کا تینوں قونصل خانوں کے کام بند کرنے کا فیصلہ یکطرفہ تھا اور اس کا تعلق برابری کے نفاذ سے نہیں تھا۔