پاکستان ریلویز نے گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران اپنے 23 سیلونز سے 63 لاکھ 40 ہزار 156 ملین روپے کی آمدنی حاصل کی
وفاقی حکومت کو صرف ایک سیلون جبکہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور صوبائی حکومتوں کے گورنرز کو ایک ایک سیلون مختص کیا گیا ہے، ریلوے
اسلام آباد(ویب نیوز)
پاکستان ریلویز نے گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران اپنے 23 سیلونز اور انسپکشن کوچز کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرکے 63 لاکھ 40 ہزار 156 ملین روپے کی آمدنی حاصل کی ہے۔ وزارت ریلوے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت پاکستان ریلوے کے پاس صرف 23 سیلون اور انسپکشن کوچز ہیں، وزیراعظم سیکریٹریٹ کے لیے دو انتہائی پرتعیش کوچز مختص ہیں جبکہ چار کوچز وزیر ریلوے، سیکریٹری/چیئرمین ریلوے اور وزارت کے ایک اور سینئر افسر کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کو صرف ایک سیلون جبکہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور صوبائی حکومتوں کے گورنرز کو ایک ایک سیلون مختص کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور کے لیے 8 سیلون مختص کیے گئے ہیں جن میں سے ایک سیلون چیف ایگزیکٹو آفیسر/جنرل منیجر، ایڈیشنل جنرل منیجر ، انسپکٹر جنرل ریلوے پولیس، فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر اور چار سیلون پرنسپل افسران کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پشاور، راولپنڈی، کوئٹہ، سکھر، لاہور اور کراچی کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کے لیے 6 سیلون مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کے پرنسپل افسران ان سیلونز یا انسپکشن کوچز پر صرف دوران ڈیوٹی سفر کرنے کے حقدار ہیں، اسکے علاوہ لگژری سیلون کرایے کی بنیاد پر نجی سفر کے لئے بھی دستیاب ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ سیلون بہت پرتعیش ہیں اور ان میں دو کمرے، ایک غسل خانہ، ایک کھانے کی جگہ اور ایک باورچی خانہ پر مشتمل چھو ٹا سا گھر ہے۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ پاکستان ریلوے کے افسران ڈیوٹی کے علاوہ اس سہولت کو استعمال کرنے کے حقدار نہیں ہیں اور یہ تمام سیلون زیادہ تر50-40 سال پرانے ہیں۔