گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا، وفاقی وزیر توانائی محمد علی
روس سے سالانہ 90 لاکھ میٹرک ٹن تیل درآمد کریں گے
روسی خام تیل مارکیٹ سے 10 سے 15 ڈالر فی بیرل سستا پڑے گا.. نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ بریفنگ
اسلام آباد(ویب نیوز)
نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرض نہیں بڑھے گا اور اب گیس سیکٹر میں نقصانات نہیں ہوں گے، کل ایک کروڑ میں سے 57 لاکھ گیس کنکشنز کا ٹیرف نہیں بڑھایا گیا،روس کے ساتھ تیل خریداری کا کمرشل معاہدہ ہوچکا جس کے تحت سالانہ 90 لاکھ میٹرک ٹن تیل درآمد کریں گے، امید ہے روسی خام تیل مارکیٹ سے 10 سے 15 ڈالر فی بیرل سستا پڑے گا ۔وفاقی وزیر توانائی نے جمعرات کو نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ بریفنگ میں کہا کہ نے کہا کہ ای سی سی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے اب اسے حتمی منظوری کے لئے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد پٹرولیم سیکٹر میں گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا جو ایک بڑی کامیابی ہے، گیس سیکٹر میں گزشتہ چند سالوں میں گردشی قرضہ 400 ارب روپے تھا۔گیس قیمتوں میں اضافے سے سب سے زیادہ غریبوں کو تحفظ دیا گیا ہے ۔ نگران وزیر توانائی نے کہا کہ پچھلے 10 سے15سالوں میں انرجی سیکٹر میں سرکلر ڈیٹ ہمیشہ بڑھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں لاسز موجود ہیں، ہمارا اگلا ہدف پاور سیکٹر میں لاسز کو ختم کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئل اور گیس کی پیداوار پچھلے دس سال کے مقابلہ میں کم ہے اور لاسز اور گردشی قرضوں کی وجہ سے ادائیگیاں نہیں ہو رہی تھیں جس کے باعث بہت سی کمپنیاں ملک سے واپس جا رہی تھیں جو کہ اب نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا فائدہ ایکسپلوریشن کمپنیوں کو ہوگا اور سرکلر ڈیٹ کا خاتمہ ضروری تھا۔ وزیر توانائی محمد علی نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ گیس کے نئے کنکشن نہیں لگ سکتے نہ لگائیں گے، آئندہ ایک سے دو سالوں میں گھریلو کنکشنز کو بھی ایل پی جی پر شفٹ ہونا پڑے گا، آئندہ گیس بجلی گھروں کو ہی ملا کرے گی،دنیا بھر میں گیس کا استعمال گھروں کی بجائے بجلی گھروں کیلئے ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فائدہ امیروں کو ہوا ہے، پاکستان کے اکثر دیہات میں گیس دستیاب ہی نہیں ہوتی، گیس صرف شہروں میں دستیاب ہوتی ہے اور دیہات میں عوام زیادہ تر ایل پی جی اور لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 30 فیصد عوام کو گیس دستیاب ہے جبکہ 70 فیصد طبقہ اس سے محروم ہے،زیادہ تر گھروں میں ایل پی جی استعمال ہوتی تھی جبکہ امیر طبقہ گیس کم قیمت پر حاصل کر کے استعمال کرتا ہے، گیس کی سب سے زیادہ کھپت والے کا ٹیرف ایل پی جی کے برابر لے آئے ہیں۔ نگران وفاقی وزیر توانائی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں گیس کے ایک کروڑ کنکشن ہیں،ایک کروڑ گھروں میں 57 لاکھ کنکشنز کا ٹیرف نہیں بڑھایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 57 فیصد گھر مجموعی طور پر 31 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں اور 11 فیصد ادائیگیاں ہوتی ہیں، امیر طبقہ کے کنکشن 3 فیصد ہیں، وہ 17 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں، ان کی بلنگ 39 فیصد ہوگی۔نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ روٹی کے تنوروں کے کنکشنوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا کیونکہ اس سے عوام پر بوجھ بڑھتا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ سی این جی پر پٹرول کے مقابلے میں کم خرچ آتا ہے، سی این جی کی قیمت کو بڑھا کر پٹرول کی قیمت کے 80 فیصد برابر کر دیا ہے۔ محمد علی نے کہا کہ ملک میں انڈسٹری کے فروغ کے لئے مسابقتی ماحول پیدا کیا ہے، انڈسٹری کو گیس کی قیمت خطے کے ممالک کے برابر ہوگی ، انڈسٹریز میں پرانے اور نئے کنکشنوں کیلئے قیمتوں میں فرق تھا جسے ختم کر دیا گیا ہے تاکہ نئی انڈسٹری کو فروغ ملے ۔انہوں نے کہا اسی طرح شمال اور جنوب میں گیس کی قیمتوں میں فرق زیادہ تھا،شمال اور جنوب میں گیس کی قیمتوں کے فرق کو بھی کم کیا گیا ہے۔ نگراں وزیر توانائی نے کہا کہ کسانوں پر بوجھ نہ ڈالنے کے لئے فرٹیلائزر سیکٹر کے لئے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی۔ وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ ماضی کا سرکلر ڈیٹ ساڑھے چار ہزار ارب روپے ہے۔۔