پاکستان کوفہ نہیں ہے کہ غزہ کی آواز پر لبیک نہ کہے ، مقررین ملین مارچ
لبیک القدس کی صدا عام ہو گئی ہے ،
قبلہ اول کی آزادی کے لیے دنیا بھر میں لشکر تیار بیٹھے ہیں
جہاد ہی عزت، جہاد ہی قوت ہے ، آج کی کربلا کا غزہ میں عاشورہ ہے
علامہ جوادحسین، امین شہیدی طارق سلیم جاوید قصوری پروفیسر ابراہیم دیگر کا خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی دارالحکومت ایمبیسی روڈ پر غزہ ملین مارچ میں مختلف جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ لبیک القدس کی صدا عام ہو گئی ہے ، قبلہ اول کی آزادی کے لیے دنیا بھر میں لشکر تیار بیٹھے ہیں ، آج کی کربلا غزہ اور عاشورہ غزہ کی سرزمین ہے ، لشکر حسینی مظلومین کی مدد حمایت کے لیے پیشقدمی چاہتے ہیں ۔ پاکستان کوفہ نہیں ہے کہ غزہ کے بارے میں اٹھنے والی آوازوں کو نہ سن سکیں ۔ ان خیالات کا اظہار تحریک جعفریہ ، وحدت المسلمین ، تحریک بیداری امت ، جماعت اسلامی ، اسلامی جمعیت طلبہ ، جمعیت طلبہ عربیہ ، یوتھ ونگ ، یوتھ کلب اور دیگر تنظیموں کے رہنماوں نمائندوں نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان رہنماوں نے واضح کیا جہاد ہی عزت ہے جہاد ہی قوت ہے ، اہل غزہ تنہا نہیں ہوں ، سارا عالم اسلام ان کا وارث ہے ، ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ کسی تشدد ظلم و جبر سے یہ تحریک رکنے والی نہیں ہے ۔ اہلیان پاکستان فلسطنیوں کے ساتھ تھے اور ساتھ دیتے رہیں گے ۔ جاوید قصوری نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں میں مظلومین کی مدد کے لیے کوئی غیرت نہیں ہے تو مسلم امہ کے لیے سرحد کو کھول دیں ہم خود القدس کو آزاد کرائیں گے ۔ غزہ کے شہداء کا صیہونیوں سے بدلہ لیں گے ۔ جہاد عزت جہاد قوت ہے ، مختلف رہنماؤں نے انتباہ کیا کہ خبردار رہیں اسلام آباد کا یہ مارچ آخری نہیں ہے ، امریکی سفارتخانہ ، پارلیمنٹ ہاؤس ِ وزیر اعظم آفس ہم سے دور نہیں ہے ، غزہ کی جو تحریک لہو سے زندہ ہوئی ہے منزل ضرور حاصل کرے گی دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں ۔ عبد اللہ گل نے کہا غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی افواج کا انتظار کر رہے ہیں اٹھاون لاکھ مسلم فوج کہاں ہے ہر جگہ سبیلناً سبیلناً ، الجہاد الجہاد کے نعرے بلند ہو رہے ہیں افسوس کہ ہمارے حکمرانوں کی سوچ پر امریکا نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ ایٹم بم موجود ہے میزائل ٹیکنالوجی ہے اور غزہ لہو لہو ہے ۔ نوجوانوں کی طرف سے جماعت اسلامی یوتھ ونگ کی طرف سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا گیا ۔ پروفیسر محمد ابراہیم نے خیبر پختونخوا کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ ہر مسلمان کے دلوں کی دھڑکن بن گیا ہے ۔ ظالم حکمرانوں کو اس طرح کے عوامی مارچ خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائیں گے اور مسئلے کا واحد ایک ہی حل یعنی آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست ہے ۔ اسرائیل کا وجود کسی صورت تسلیم نہیں کرتے ۔ علامہ امین شہیدی نے مطالبہ کیا کہ مسلمان ممالک اسرائیلی سفیروں کو اپنے ملکوں سے نکالیں اور اسرائیل پر فضائی حد بندی کا استعمال پر پابندی عائد کریں ۔ علامہ جواد حسین کے خطاب کے موقع پر ملین مارچ میں انتہائی جوش و خروش پیدا ہو گیا جبکہ حماس کے سربراہ اساعیل ہانیہ کا آڈیو پیغام پڑھکر سنایا گیا ۔ علامہ جواد حسین نے کہا القدس کی مکمل آزادی تک اب یہ تحریک جاری رہے گی اور یہ اب اس علاقے میں ہر گلی کوچے میں لڑی جائے گی یہ جنگ اسرائیل نے شروع کی اور اب اسے ختم کرنے کا فیصلہ مسلمان کریں گے ، افغانستان ، عراق ، فلسطین ہر جگہ امریکا نے جرائم کا ارتکاب کیا اور برطانیہ اس کا شریک جرم رہا مگر مسلمان حکمران مجرموں کے خلاف خاموش رہے ، غزہ نے سارے حسینیوں کو متحد کر دیا ہے ، جو آواز کربلا سے آ رہی تھی وہی غزہ سے آ رہی ہے ، پاکستان کوفہ نہیں ہے کہ غزہ کی آواز پر لبیک نہ کہے ، دنیا بھر میں گلی کوچوں میں لشکر تیار ہو رہے ہیں ظالمو کے آلہ کار بننے والے رسوا ہوں گے ، تل ابیب میں جو حکمران جا کر عسکری قوت کی دھمکی دے رہے ہیں انہیں خبردار کرتے ہیں دنیا بھر میں اللہ کے لشکر تیار ہیں ، مسلم حکمران جاگو غزہ کی کربلا کے لیے کوئی کوفی نہیں ہے ۔ آج کی کربلا غزہ ہے ، عاشورہ غزہ میں ہے لشکر حسینی تیار ہے اور امت کا یہی پیغام ہے چاہے جان چلی جائے القدس سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔ فلسطین نے فرقہ واریت کی کمر میں کیل ٹھونک دیا ہے اور سب جڑ گئے ہیں حماس دھڑکنوں کی آواز بن گئی ہے ۔