پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پا گیا
آئی ایم ایف معاہدے سے 70 کروڑ ڈالر پاکستان کو ملیں گے، اعلامیہ جاری
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کامیاب ، معاہدہ طے پا گیا۔آئی ایم ایف کی جانب سے مذاکرات اور معاہدے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کیے جس کے باعث معاہدہ طے پا گیا۔آئی ایم ایف معاہدے سے 70 کروڑ ڈالر ملیں گے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بجلی کی قیمتیں بروقت ایڈجسٹ کیں، پاکستان نے آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق بروقت اقدامات کیے۔آئی ایم ایف اعلامیہ کے مطابق آئندہ چند ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں بھی کمی کا امکان ہے، پاکستان کو مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ قرض پروگرام کے ذریعے پاکستان اخراجات میں کمی کرے گا، پاکستان کے سرکاری اداروں کے نقصانات کم کیے جائیں گے، پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں گے،معاہدے کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب آئی ایم ایف کے مشن چین نیتھن پورٹر کی نگران وزیراعظم سے ملاقات ہوئی۔ملاقات میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز بھی شامل تھیں۔وفد نے وزیراعظم کو تکنیکی سطح پر ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ جاری کام پر وفد کا شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وزیرِ خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر اعلی سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں نگراں وزیر خزانہ و دیگر افسران بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے متفقہ اصلاحاتی کوششوں کیلئے حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔مشن چیف نیتھن پورٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ منظوری کے بعد تقریبا 70 کروڑ امریکی ڈالر پاکستان کو دستیاب ہو جائیں گے جس سے پروگرام کے تحت کل ادائیگی تقریبا 1.9 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹینڈ بائے معاہدے کے تحت استحکام کی پالیسیوں کے ذریعے بحالی جاری ہے، بین الاقوامی شراکت داروں کی حمایت اور بہتر اعتماد کے اشارے خوش آئند ہیں۔نیتھن پورٹر نے کہا کہ مالی سال 24 کے بجٹ کے مستقل نفاذ، توانائی کی قیمتوں میں مسلسل ایڈجسٹمنٹ، اور فارن ایکسچینج مارکیٹ میں نئے بہا نے مالی اور بیرونی دبا کو کم کیا ہے۔ رسد میں کمی اور معمولی مانگ کے درمیان آنے والے مہینوں میں افراط زر میں کمی متوقع ہے۔ تاہم، پاکستان اہم بیرونی خطرات کے لیے حساس ہے، جس میں جغرافیائی سیاسی تنا کی شدت، اجناس کی دوبارہ بڑھنے والی قیمتیں، اور عالمی مالیاتی حالات میں مزید سختی شامل ہیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ لچک پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں، میکرو اکنامک پائیداری کو مضبوط بنانا اور متوازن نمو کے لیے حالات قائم کرنا معاہدے کے تحت اہم ترجیحات ہیں۔۔