ایندھن کی کمی ، مواصلاتی نیٹ ورکس بند،غزہ کو امدادی سامان کی فراہمی معطل
غزہ میں فلسطینی شہریوں کو فاقے کے فوری خدشے کا سامنا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام
ایندھن، خوراک، پانی اور انسانی امداد جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہی ہے انروا
جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں18 فلسطینی شہید،
غزہ، عمان ( ویب نیوز)
اقوام متحدہ نے ایندھن کی قلت اور مواصلات کی بندش کے باعث غزہ کو امدادی سامان کی فراہمی جمعے کو ایک بار پھر معطل ہو گئی۔امداد نہ ملنے کے نتیجے میں بھوک کا شکار اور بے گھر ہزاروں فلسطینی شہریوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی) کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے میڈیا کو بتایا ہے کہ غزہ کی تقریبا پوری آبادی کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔خوراک کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے شہریوں کو فاقے کے فوری خدشے کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ نے کہا کہ ایندھن کی قلت اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے سرحد پار سے کوئی امدادی کارروائی نہیں ہو گی۔ ادھر اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی انروا (UNRWA) نے کہا ہے غزہ کی پٹی میں مواصلاتی نظام کی بندش کی وجہ سے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل نہیں ہو پائے گی۔ غزہ میں ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والی مرکزی کمپنی کے مطابق اس محصور پٹی میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے جمعرات کو انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورکس بند کر دیے گئے ہیں۔ انروا کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولیٹ توما نے اردن کے دارالحکومت عمان میں نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم نے ایندھن، خوراک، پانی اور انسانی امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے دیکھا ہے۔” توما نے کہا کہ انروا مزید کام نہیں کر سکتی کیونکہ اس کے پاس ایندھن نہیں ہے اور ان کے بقول، "یہ سراسر اشتعال انگیزی ہے کہ انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو ایندھن کی بھیک مانگنے تک محدود کر دیا گیا ہے۔”جولیٹ نے کہا کہ اسرائیل نے خوراک کی ترسیل کے لیے انروا کو اس ہفتے محدود ایندھن فراہم کیا تھا۔ ہسپتالوں یا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس جیسے کسی دوسرے انفراسٹرکچر کو ایندھن استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ ایندھن لے جانے والا پہلا ٹرک ایک دن پہلے غزہ میں داخل ہوا اور انروا نے کہا کہ یہ "آدھے ٹرک کے برابر ہے اور بالکل بھی کافی نہیں۔ادھر الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شہریوں نے بتایا کہ کالز اور پیغام رسانی نہیں ہو رہی ہے۔غزہ میں کمیونیکیشنز کا نظام تاحال سست ہے جہاں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی میڈیا کو ساحلی پٹی پر شہریوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔انٹرنیٹ کی روانی میں مسائل کی نگرانی کرنے والے ادارے نیٹ بلاکس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر تصدیق کی کہ انٹرنیٹ میں خلل ہے۔
جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں18 فلسطینی شہید،
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعے کو جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملہ کیا ہے اس حملے میں 18 افراد مارے گئے ہیں ادھراسرائیلی فوج نے جمعے کو مقبوضہ مغربی کنارے میں پانچ افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے ۔ اسرائیلی فوج نے جنین کے پناہ گزین کیمپ پر جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب حملہ کیا اور کہا کہ پانچ فلسطینیوں کو قتل کردیا ہے۔ فلسطین کے محکمہ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے جنین پناہ گزین کیمپ پر حملے میں تین افراد کی اموات ہوئیں اور 15 سے زائد زخمی ہوئے جن میں چار کی حالت خطرے میں ہے۔ادھرغزہ میں الفلاح اسکول پر حملہ کیا ہے جس میں ہزاروں پناہ گزین مقیم تھے اور اس حملے میں درجنوں افراد شہید ہو گئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے الزیتون میں اسرائیل کے فضائی حملے میں بڑی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہو گئے۔قیدیوں اور سابق زیر حراست رہنے والے شہریوں کے امور کے کمیشن نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رات بھر کے دوران مزید 47 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔الجزیرہ کی رپورت کے مطابق کمیشن نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ زیادہ تر گرفتاریاں (26 ) رام اللہ کے ایک گاں سے کی گئیں۔کمیشن نے مزید کہا کہ پکڑ دھکڑ مہم کے ساتھ شدید تشدد بھی کیا گیا، قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئیں اور گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔7 اکتوبر سے اب تک مجموعی طور پر 2800 فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک شخص کو ہسپتال کے داخلی دروازے سے اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا۔قبل ازیں یہ اطلاع دی گئی تھی کہ اسرائیلی فوجی ہسپتال پہنچے اور طبی عملے کو اپنے ہاتھ اٹھا کر احاطے کو خالی کرنے کی ہدایت کی جبکہ رہائی سے قبل محکمہ صحت کے عملے کے کچھ کارکنوں سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق رات گئے تین افراد شہید ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے ڈرون حملے میں زخمی ہونے والوں کی طبی امداد کے لیے جانے والی ایمبولینس کو روک دیا۔