اسرائیلی طیاروں کی خان یونس کی رہائشی عمارتوں پربمباری ، بچوں سمیت 26 افراد شہید، متعدد زخمی
اسرائیلی طیاروں نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی الفلاح اسکول پر بمباری، 20 پناہ گزین شہید ہوگئے
الوفا ہسپتال پر بمباری سے ڈائریکٹر شہید اور متعدد ڈاکٹرز زخمی ہوئے،شہید فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہوگئی
غزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ ، اقوام متحدہ بھی امدادی سرگرمیاں روکنے پر مجبور
غزہ ( ویب نیوز)
اسرائیل جنگی طیاروں کی جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں رہائشی عمارتوں پربمباری سے بچوں سمیت 26 فلسطینی شہیداور متعدد زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کی فلسطینی ذرائع کے حوالے سے رپورٹس کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ بمباری سے زخمی ہونے والے افراد میں متعدد کی حالت نازک ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ناصر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ شہر میں رہائشی عمارت پر حملے کے بعد ہسپتال میں 26 میتیں اور 23 شدید زخمی افراد لائے گئے۔غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں اسرائیلی طیاروں نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی الفلاح اسکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 20 پناہ گزین شہید ہوگئے جبکہ الوفا ہسپتال پر بمباری سے ڈائریکٹر شہید اور متعدد ڈاکٹرز زخمی ہوئے۔اسرائیل کی غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری اور حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 30 ہزار ہے۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
غزہ میں مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ کے باعث اقوام متحدہ بھی غذا کی ترسیل سمیت اپنی دیگر امدادی سرگرمیاں روکنے پر مجبور ہو گیا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے)کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے بیان میں کہا کہ غزہ میں رابطے کٹ جانے اور مواصلاتی بلیک آؤٹ نے غزہ کے لیے غذائی اشیا سمیت دیگر امدادی سامان کی ترسیل روکنے پر مجبور کردیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ میں توسیع کا مطلب غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری امدادی سرگرمیوں میں تعطل کی توسیع کرنا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک و افلاس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا تاہم اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوشاں عالمی ادارے کو بھی اب مجبوراً غذائی اشیا کی ترسیل سمیت اپنی دیگر سرگرمیاں روکنی پڑ گئی ہیں۔قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ کئی ہفتوں سے غزہ میں بجلی ، انٹرنیٹ اور ایندھن کی فراہمی بند کی ہوئی ہے اور غزہ کے 23 لاکھ سے زائد شہری محصور ہوچکے ہیں۔ عالمی اداروں نے غزہ کو فراہم کی جانے والی محدود امداد کو ناکافی قرار دیا ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے بڑے پیمانے پرغذائی اشیا سمیت دیگر امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت نہیں دی توغزہ میں قحط کا خطرہ ہے۔ دوسری جانب امریکا کے کہنے پر اسرائیل نے اقوام متحدہ کو غزہ میں صرف 60 ہزار لیٹرروزانہ فراہم کرنے کی حامی بھری ہے۔