آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، چار سرکاری ادارے حکومتی سرپرستی سے آزاد ہوگئے
آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کا موسمیاتی تبدیلیوں کیلیے فنڈزمختص کرنے کا مطالبہ
صدر مملکت نے چاروں اداروں ریڈیو پاکستان، این ایچ اے، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور پوسٹل سروسز سے متعلق آرڈی ننسز کی منظوری دے دی، غیر منافع بخش اور مالی خسارے کا سبب بننے والے یہ چار سرکاری ادارے خود مختار بورڈز کے ماتحت کام کریں گے ان پر سے حکومتی سرپرستی ختم کردی گئی۔
خراب کارکردگی والے ان مزید چار سرکاری اداروں کا بھی انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا فریم ورک تیار کیا جاچکا ہے اور آئندہ یہ مزید چار سرکاری ادارے بھیی خود مختار بورڈ کے زیر سرپرستی کام کریں گے۔
ذرائع کے مطابق خود مختار بنائے گئے سرکا ری اداروں کا انتظامی بورڈ 6 سے 12 ممبران پر مشتمل ہوگا۔
اسلام آباد( ویب نیوز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور عالمی بینک نے پاکستان سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلیے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کیلیے آئندہ 6 سال کے دوران 350 ارب ڈالر درکار ہوں گے، گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں حصہ صرف ایک فیصد ہونے کے باجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر 10 ملکوں میں شامل ہے۔2022 میں آنے والے سیلاب میں پاکستان میں 1730 افراد جاں بحق اور 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا تھا۔آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے اگلے بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے تحفظ کے منصوبوں کیلیے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجٹ میں کلائیمنٹ ریزیلینٹ کا کمپوننیٹ بھی شامل کریں۔ صرف اسٹرکچر تعمیر نہ کریں کلائیمنٹ ری زیلینٹ بھی ساتھ ساتھ تعمیرہو۔ورلڈ بینک کی اپنی رپورٹ ہے کہ اس مقصد کے لیے پاکستان کو تقریبا 350 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔پاکستان نے نیشنل اڈاپٹیشن پلان کے تحت 6 نکاتی جامع فریم ورک تیار کرلیا ہے جس پر عملدرآمد کیلیے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کا بھر پور تعاون درکار ہوگا۔پاکستان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے خلاف جنگ عالمی جنگ ہے جس میں تمام اقوام کو مل کر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔۔