جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے حملوں میں 109فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج کی شمال اور جنوب کے مختلف علاقوں پربمباری کی، حملے جاری ہیں
غزہ( ویب نیوز)
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ میںجنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد109 سے تجاوز کر گئی۔اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر سے ہوا تھا جس میں دو مرتبہ توسیع ہوئی اور آج جمعہ کی صبح جنگ بندی کا وقت ختم ہوگیا جس میں کوئی توسیع نہیں کی گئی۔ غزہ میں7 روز کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد شمالی غزہ میں دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے جمعہ کی صبح بتایا تھا کہ جمعہ کی صبح جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 32 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔ اور درجنوں زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے شمال اور جنوب کے مختلف علاقوں پر دوبارہ بمباری شروع کی ۔القدس بریگیڈز نے اعلان کیا کہ اس نے جمعہ کو اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے حملوں کے جواب میں اسرائیلی شہروں اور قصبوں پر راکٹ چلائے ہیں اسرائیلی توپ خانے نے غزہ شہر کے مغرب میں شہریوں کے گھروں پر گولے داغے جب کہ غزہ میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں اسرائیلی بمباری میں متعدد شہری مارے گئے۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں غزہ کے جنوب میں خان یونس کے قصبے نیو عبسان کے مشرق کو نشانہ بنایا گیا۔اس نے غزہ کے الشیخ رضوان محلے میں پرتشدد جھڑپوں اور دھماکوں کی بھی اطلاع دی۔چوبیس نومبر کو شروع ہونے والی 7 روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کو اس میں مزید توسیع نہ ہوسکی
یورپی یونین فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے ،وزیرِ اعظم اسپین پیڈرو سانچیز
اس سے اسرائیل فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے اور خطے کومستحکم کرنے میں مدد ملے گی
میڈرڈ(صباح نیوز) اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا ہے کہ ، یورپی یونین کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اسرائیل فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے اور خطے کو "مستحکم” کرنے میں مدد ملے گی۔ٹی وی ای کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "یہ واضح ہے کہ ہمیں اس بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے اور اس حل کے لیے میری رائے میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔”انہوں نے مزید کہا، "یہ یورپ کے مفاد میں ہے کہ وہ اخلاقی یقین سے اس مسئلے کو حل کرے کیونکہ جو کچھ ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں وہ قابل قبول نہیں،” اور "ایک خطے کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جغرافیائی سیاسی مقصد کے لیے بھی۔”اس ماہ جب سانچیز نے نئی مدت کے لیے حلف اٹھایا تو انہوں نے کہا کہ "فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے یورپ اور اسپین میں کام کرنا” ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہو گی۔اگر یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہے تو سانچیز نے کہا ہے کہ میڈرڈ یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرتا۔مٹھی بھر چھوٹے یورپی بالخصوص مشرقی یورپی ممالک جیسے ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے جنہوں نے یورپی یونین میں شامل ہونے سے پہلے ایسا کیا تھا۔لیکن اب تک بلاک کے کسی بڑے رکن نے یہ اقدام نہیں کیا ہے جو اسپین کو ایک سرخیل بنا دے گا۔اسپین کی پارلیمنٹ نے 2014 میں ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم ووٹ غیر پابند تھا اور کوئی مزید اقدام نہیں ہوا۔سانچیز نے ٹی وی ای کو بتایا، "صورتحال بدل گئی ہے۔” اور مزید کہا کہ عرب ممالک نے یورپی یونین کی پوزیشن کو نہیں سمجھا۔انہوں نے اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے مزید کہا، "ان تمام سالوں کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح اسرائیل فلسطینی سرزمین پر منظم طریقے سے قابض ہو گیا ہے۔
غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے سرے سے نسل کشی شروع ہوگئی ایران
ایران نے غزہ پر اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ مسلط کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔ایران کے وزیر خارجہ حسین عبداللہیان نے جمعے کو ایکس پر لکھا: واشنگٹن اور تل ابیب کی جنگ کا مطلب ہے کہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے سرے سے نسل کشی ہے۔ لگتا ہے کہ انہوں نے دوبارہ جنگ شروع کرنے کے سنگین نتائج کے بارے میں سوچا ہے۔
قیدیوں کے تبادلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید240 فلسطینی رہا ہوگئے
اسرائیل اور حماس کے درمیاں قیدیوں کے تبادلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید240 فلسطینی رہا کر دیے گئے ہیں جبکہ103 اسرائیلی بھی رہا ہوئے ہیں ۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جنگ بندی کے سات دنوں میں 103 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جنہیں حماس نے 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی سے کے اطراف میں موجود اسرائیلی قصبوں پر اپنے اچانک حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔ بدلے میں اسرائیل نے 240 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جو اس کی جیلوں میں بند تھے۔ ادھر جمعہ کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں میں سے 30 اسیران کی رہائی کے بعد انہیں رام اللہ میں منتقل کر دیا گیاہے۔ رہا ہونے والے فلسطینی شہریوں میں 8 خواتین قیدی اور 22 فلسطینی بچے شامل اس سلسلے میں ہلال احمر کی طرف سے رہا کیے گئے فلسطینیوں کو مکمل سہولت فراہم کی گئی۔ ان فلسطینیوں کو اسرائیل نے مختلف نظر بندی مراکز اور جیلوں میں رکھا ہوا تھا۔بین الاقوامی صلیب احمر نے صرف ان فلسطینیوں کے بارے میں بتایا ہے جنہیں اس ادارے کی طرف سے رہائی کے بعد مدد اور سہولت دی گئی ہے۔سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک غیر جانبدار تنظیم کو غزہ میں یرغمالی بنائے گئے اسرائیلیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینی اسیران کی رہائی کے سلسلے میں ذمہ داری دی گئی ہے۔ جنگ بندی معاہدہ میں دونوں طرف کے قیدیوں کی رہائی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔جمعرات کی شام اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا ساتواں تبادلہ کیا گیا۔ جنگ بندی کا یہ ساتواں دن تھا۔ پہلے چار روز کی جنگ بندی ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس میں 2 روز کی توسیع کی گئی اور جمعرات کو اس میں پھر ایک دن کی توسیع کی گئی۔جنگ بندی کے ساتویں دن 30 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے 10 اسرائیلی رہا ہوئے۔ رہا ہونے والے فلسطینی شہریوں میں 8 خواتین قیدی اور 22 فلسطینی بچے شامل تھے۔