اسرائیل کا غزہ میں686 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف
اسرائیلی پولیس کے 57 افسران اور اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں
تل ابیب(ویب نیوز)
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے غزہ میں تین ماہ سے جاری جنگ میں پولیس کے 57 اہلکاروں سمیت 686 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ وی او اے کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے خلاف غزہ کی ساحلی پٹی میں شروع کی گئی جنگ میں ہلاک ہونے والے فوج کے 510 افسران اور اہلکاروں کے نام جاری کیے گئے ہیں جو دوران جنگ ہلاک ہوئے ہیں۔ہلاک ہونے والے فوجیوں میں 176 وہ اہلکار بھی شامل ہیں جو غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے۔اسرائیلی اخبار ‘ٹائمز آف اسرائیل’ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران اسرائیل میں پولیس کے 57 افسران اور اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ یہ پولیس حکام بھی عسکریت پسندوں سے جنگ میں نشانہ بنے ہیں۔اس کے علاوہ فہرست میں یروشلم میں حملے میں ہلاک ہونے والے ایک افسر کے علاوہ مغربی کنارے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جانے والے دو افسران کے نام بھی شامل ہیں۔۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔اس کے علاوہ حماس نے 240 شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ نومبر میں عارضی جنگ بندی کے دوران سات دن میں حماس نے 110 کے قریب یرغمال افراد کو رہا کر دیا تھا۔ اس دوران عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا ہوئے تھے۔
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو صحافی مارے گئے
غزہ میں اب تک79 صحافی اور میڈیا کارکن جانیں گنوا چکے ہیں،
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ویڈیو سٹرنگر مصطفی ثریا اور الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے صحافی حمزہ وائل الدحدوح مارے گئے ہیں ۔غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی علاقے میں دو صحافی جان سے چلے گئے۔ دونوں صحافی اس وقت جان سے گئے جب وہ کار میں جا رہے تھے۔حمزہ کے والد وائل الدحدوح غزہ میں الجزیرہ کے بیورو چیف ہیں۔ وہ حال ہی میں اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے۔وائل الدحدوح کی بیوی اور دو بچے اسرائیلی جارحیت کے ابتدائی ہفتوں میں ایک حملے میں مارے گئے تھے۔۔ نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 79 صحافی اور میڈیا کارکن جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں سے 70 فلسطینی، چار اسرائیلی اور تین لبنانی تھے۔
غزہ میں بچے قتل کر کے آباد ہونے کا خواب دیکھنے والوں کو الہی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا: ایردوان
صدر ایردوان نے استنبول کے خلیج کنوینش مرکز میں حزب اقتدار جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اجلاس سے خطاب
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں خون ریزی کر کے اور بچے قتل کر کے آباد ہونے کا خواب دیکھنے والوں کو جلد یا بدیر الہی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔صدر ایردوان نے استنبول کے خلیج کنوینش مرکز میں حزب اقتدار جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے امیدواروں کے تعارفی اجلاس سے خطاب کیا ہے۔خطاب میں انہوں نے اسرائیل کے ظالمانہ حملوں میں شہید ہونے والے 23 ہزار فلسطینیوں کے لئے اللہ سے رحمت و مغفرت کی دعا کی اور کہا ہے کہ "ہمارا دِل اپنے غزہ کے بھائیوں کے غم سے چور ہے”۔صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "خون ریزی کر کے اور معصوم بچوں کو قتل کر کے آباد ہونے کا خواب دیکھنے والوں کو جلد یا بدیر الہی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم بھی ظالموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے ہر کی کوشش کریں گے۔ کسی کو خوش کرنے کے لئے ہم کبھی بھی مظلوم کی طرف سے منہ نہیں موڑیں گے۔ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا جوڑ کر کھڑے رہیں گے”۔
غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں لندن احتجاجی مظاہرہ
مظاہرے کے باعث کچھ دیر کے لیے پارلیمنٹ کا راستہ بند رہا
فلسطینیوں نے شہدائے غزہ کو دوبارہ دفنانے کا کام شروع کر دیا
فلسطینیوں کی لاشوں کو اسرائیلی فوجیوں نے قبروں سے باہر نکال پھینکا تھا
غزہ ..اسرائیلی فوج کے زمینی حملوں کے دوران فلسطینیوں کے قبرستانوں میں قبریں اکھاڑنے کی مکروہ کارروائیوں میں بہت سی لاشوں کو قبروں سے نکال کر انسانیت سوز رویے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ غزہ میں ان لاشوں کو دوبارہ دفنانے کا کام فلسطینیوں نے ہفتے کے روز شروع کیا ہے۔التفاح محلے میں اکھاڑی گئی قبروں کی بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جن فلسطینیوں کو اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے کے بعد دفنایا گیا تھا ان کی لاشوں کو اسرائیلی فوجیوں نے قبروں سے باہر نکال پھینکا تھا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی لاشیں تھیلوں میں لپٹی ہوئی ہیں اور قبروں سے باہر مٹی کے ٹیلوں پر موجود ہیں۔ان فلسطینیوں کی لاشوں کو جن کو اسرائیلی فوج نے قبروں سے باہر نکال دیا تھا، ان کی تدفین دوبارہ کی جا رہی ہے۔ تدفین کے اس عمل میں کئی فلسطینی شامل ہیں۔ علیوا نامی مقامی فلسطینی نے بتایا کہ قبروں سے نکلی ہوئی لاشیں دیکھ کر ہم حیران ہوگئے۔ علیوا بھی ان لوگوں میں شامل ہے جو لاشوں کو دوبارہ دفنانے کا کام کر رہے ہیں۔واضح رہے اسرائیلی فوج پر 1100 قبروں کو تباہ کرنے اور حال ہی میں ددفن ہونے والی 150 لاشوں کو چرانے کا الزام بھی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے قبروں پر بلڈوزر چلائے تھے۔ عام طور پر اس طرح کے واقعات اسرائیلی فوج سے بعید از قیاس نہیں سمجھے جاتے۔
اسرائیل کا غزہ میں686 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف
اسرائیلی پولیس کے 57 افسران اور اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں
تل ابیب اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے غزہ میں تین ماہ سے جاری جنگ میں پولیس کے 57 اہلکاروں سمیت 686 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ وی او اے کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے خلاف غزہ کی ساحلی پٹی میں شروع کی گئی جنگ میں ہلاک ہونے والے فوج کے 510 افسران اور اہلکاروں کے نام جاری کیے گئے ہیں جو دوران جنگ ہلاک ہوئے ہیں۔ہلاک ہونے والے فوجیوں میں 176 وہ اہلکار بھی شامل ہیں جو غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے۔اسرائیلی اخبار ‘ٹائمز آف اسرائیل’ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران اسرائیل میں پولیس کے 57 افسران اور اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ یہ پولیس حکام بھی عسکریت پسندوں سے جنگ میں نشانہ بنے ہیں۔اس کے علاوہ فہرست میں یروشلم میں حملے میں ہلاک ہونے والے ایک افسر کے علاوہ مغربی کنارے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جانے والے دو افسران کے نام بھی شامل ہیں۔۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔اس کے علاوہ حماس نے 240 شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ نومبر میں عارضی جنگ بندی کے دوران سات دن میں حماس نے 110 کے قریب یرغمال افراد کو رہا کر دیا تھا۔ اس دوران عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا ہوئے تھے۔