صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی انشورنس کمپنی کو غریب خاتون کو منافع کے ساتھ ایک لاکھ روپے 30 دنوں میں واپس کرنے کی ہدایت
اسلام آباد( ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ای ایف یو لائف انشورنس لمیٹڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک غریب خاتون کو منافع کے ساتھ ایک لاکھ روپے 30 دنوں کے اندر واپس کرے جسے انشورنس پالیسی کے حصول کے لیے گمراہ کیا گیا تھا۔ جمعرات کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ انشورنس آرڈیننس 2000 کے تحت محتسب کو انشورنس پالیسی ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔کمپنی کی طرف سے جمع شدہ رقم ہی واپس نہ کرنا آرڈیننس کی روح کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شکایت کنندہ زبیدہ بیگم نے کمیٹی ڈال کر ایک لاکھ روپے حاصل کیے تھے اور وہ اپنی رقم اپنے بینک اکائونٹ میں جمع کرانا چاہتی تھی۔ خاتون کو غلط طور پر 1 لاکھ سالانہ پریمیم کی انشورنس پالیسی جاری کر دی گئی۔ خاتون کے رقم واپسی کے مطالبے پر کمپنی نے صرف 40 ہزار واپس کرنے کی رضامندی ظاہر کی، ناانصافی پر خاتون نے وفاقی انشورنس محتسب سے رابطہ کیا لیکن شکایت حل نہ ہوئی۔ بعد ازاں خاتون نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی۔ صدر مملکت نے ذاتی طور پر کیس سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد متاثرہ خاتون کے حق میں فیصلہ دیا۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ خاتون کم از کم اصل رقم کی واپسی کی حقدار ہے اور یہ کہ خاتون کا دعوی منصفانہ ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایک غریب خاتون کو غلط طور پر پالیسی فروخت کی گئی، خاتون نے کبھی پالیسی خریدنے کا انتخاب ہی نہیں کیا۔ صدر مملکت نے ای ایف یو لائف ایشورنس کو خاتون کو رقم واپس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کو بینک میں دھوکہ دہی سے انشورنس پالیسی بیچی گئی، انشورنس کمپنی خاتون کو ایک لاکھ روپے مع منافع ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے 2020 سے خاتون کے ایک لاکھ روپے رکھے ہوئے ہیں ، کمپنی نے خاتون کی رقم کی سرمایہ کاری کرکے کافی منافع بھی کمایا ہوگا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خاتون کو اسی کی رقم پر حاصل شدہ منافع کے حصے سے محروم کرنا ناانصافی ہوگی، کمپنی کی طرف سے جمع شدہ پریمیم کی رقم کی واپسی سے انکار بدانتظامی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ محتسب نے کمپنی کو صرف 40 ہزار روپے واپس کرنے کی ہدایت کی، انشورنس محتسب نے اس حقیقت کا ادراک نہیں کیا کہ کمپنی نے ابھی 60 ہزار روپے ادا کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشورنس آرڈیننس 2000 کے تحت محتسب کو انشورنس پالیسی ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، کمپنی کی طرف سے جمع شدہ رقم ہی واپس نہ کرنا آرڈیننس کی روح کی سراسر خلاف ورزی ہے، انشورنس محتسب آرڈیننس کی روح پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا۔ صدر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی شخص دوسروں کے بل پر خود کو غیر منصفانہ طور پر امیر نہیں کر سکتا، خاتون کو اسی کی رقم پر حاصل شدہ منافع کے حصے سے محروم کرنا ناانصافی ہوگی۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلہ میں ہدایت کی کہ زبیدہ بیگم کو 30 دنوں کے اندر منافع کے ساتھ ایک لاکھ روپے واپس کیے جائیں۔۔۔
#/S