پاکستان میں ہر گزرتے سال میں بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کالے دھن کا حجم بڑھ رہا ہے
بینکنگ سیکٹر سے باہر زیر گرد ش کرنسی کا حجم8,979ارب روپے سے بڑھ کر10,285ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ
اسلام آباد(ویب نیوز)
پاکستان میں ہر گزرتے سال میں بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی (کالے دھن) کا حجم بڑھ رہا ہے اور 30جون2024تک بینک سیکٹر سے باہر زیر گرد ش کرنسی کا حجم8,979ارب روپے سے بڑھ کر10,285ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے پاکستان میں بینکنگ سیکٹر میں رکھے گئے سرمایہ کایہ کی معلومات تک ٹیکس حکام اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی رسائی کے بعد گزشتہ پانچ سال کے دوران بینکنگ سیکٹر سے باہر زیر گردش کرنسی کا حجم دو گنا ہو گیا ہیاور پاکستان میں ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کر اربوں روپے مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے امیر طبقات ٹیکس نیٹ سے بچنے کیلئے دو گنا ود ہولڈنگ ٹیکس دے کر بھاری خریداریاں جن میں امریکی ڈالر اور دیگر قیمتی غیر ملکی کرنسیاں اوپن کرنسی سے خریداری اور اسے گھروں میں محفوظ کرنے، زمینوں، جائیدادوں، گاڑیوں اور زرعی اجناس اور زیورات اور ہیرے جواہرات کی خریداریاں کر کے زخیرہ کرنے کی سرگرمیوں میں شریک ہیں جن کے سبب ان ااشیا کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو رہی ہیں اور حکومت پاکستان کی کی اس بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کو بینکنگ سیکٹر کے اندر لانے کیلئے گزشتہ ایک دھائی میں تین ایمنسٹی سکیمیں بھی لائی گئی ہیں اس کے باوجود بینکنئگ سیکٹر سے باہر کرنسی کی گردش اور کیش ٹرانزیکشنز میں اضافہ ہو رہا ہے جس کو روکنے کیلئے پالیسی ساز اب تک کامیاب نہ ہو سکے ہیں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والی میکرو اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کی دستاویز کے مطابقپاکستان میں مالی سال2018-19میں بینکنگ سیکٹر سے باہر زیر گردش کرنسی کا حجم صرف4,950ارب روپے تھامالی سال2019-20کے دوران بینکن سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم بڑھکر6,142ارب روپے،مالی سال2020-21کے دوران بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم6,910ارب روپے،مالی سال2021-22کے دوران بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم بڑھکر7,572ارب روپے،مالی سال2022-23کے دوران بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم8,908ارب روپے،موجودہ مالی سال2023-24کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں یہ حجم 8,288ارب روپے، اکتوبر تا دسمبر کی دوسری سہ ماہی کے دوران یہ حجم8,338ارب روپے ہو گیاجنوری 2024سے لیکر مارچ2024 کے دوران بینک سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم8,979ارب روپے،اور اپریل یا جون2024کے دوران بینکنگ سیکٹر سے باہر کرنسی کا حجم مذید بڑھکر10,285ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے مالی سال2018-19کے دوران بینکنگ سیکٹر کے اندر زیر گردش کرنسی کا حجم11,739ارب روپے تھاجو موجودہ مالی سال2023-24کے اختتام 30جون2024تک بڑھکر23,806ارب روپے تک پہنچ جائے گا اسی طرح پاکستان میں کمرشل بینکوں میں عوام کے فارن کرنسی اکاونٹس کی مالیت جو مالی سال2018-19کے دوران صرف1110ارب روپے تھی موجودہ مالی سال2023-24کے اختتام تک بڑھکر1,717ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے