پاکستان میں بجلی کی قیمت میں 1300ارب روپے کے قریب اضافہ ناگزیر  ہے آئی ایم ایف تخمینہ

 حکومت پاکستان  ریونیو بڑھاکر اور پاور سیکٹر کے نقصانات کو پورا کرے یا اس کا بوجھ عوام پر منتقل کرے

اسلام آباد(  ویب  نیوز)

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے تخمینہ لگایا ہے کہ پاکستان نی معیشت کی لائف لائن پاور سیکٹر کی بیلنس شیٹ کو شفاف بنانے  کیلئے اب بھی  بجلی کی قیمت میں 1300ارب روپے کے قریب اضافہ ناگزیر ہے یا تو حکومت ریونیو بڑھاکر اور پاور سیکٹر کے نقصانات کو پورا کرے یا اس کا بوجھ عوام پر منتقل کرنے کیلئے مرحلہ وار بجلی کی قیمتوں میں اضافہ  کیا جائے ہفتہ کو واشنگٹن سے جاری کی گئی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والی میکرو اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کی دستاویز کے مطابقپاکستان کے پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2500ارب روپے تک جا پہنچا ہے اس کے باوجود سال2-13میں یہ سرکلر دیٹ500ارب روپے تھا جوسال2024کے آغاز تک2500ارب روپے تک جا پہنچا ہیجس میں پاور پرچیز ایگریمنٹس کے تحت بجلی پیدا کرنے والے سرکاری اور نجی بجلی کمپنیوں کو بجلی کی قیمت کی ادائیگی اور پاور ہولڈنگ پرایٹ لمیٹڈ میں پارک کئے گئے سرکلر ڈیٹ کی رقم شامل ہیپاکستان میں بجلی کی قیمت میں باربار اضافہ کرنے کے باوجود بجلی کی پیداوار لاگت میں اضافہ ہونے کے باوجود اب بھی بجلی کی قیمت میں جو اجافہ نہیں کیا جاسکا ہے اس کی مالیت200ارب روپے اور حکومت کو صارفین سے اس 200ارب روپے کی رقم کی وصولی کیلئے بجلی کے نرخ کو بڑھانا ہوگا یا ریونیو بڑھاکر بجلی کمپنیوں کی آمدن میں ہونے والی کمی کو پورا کرنا ہوگا اس میں بجلی کمپنیوں کیک سالانہ ریونیو کی ضروریات، سہ ماہی بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی اور ماہانہ پیداواری لاگت کے مطابق بجلی کی قیمت میں اضافہ کی مد میں یہ بوجھ اب بھی عوام پر منتقل کیا جانا ہیحکومت نے پاکستان کے پاور سیکٹر کو بجلی کے نرخ یکساں رکھنے کیلئے جاری کی جانے والی پاور سبسڈیز کی مد  میں 100ارب روپے کی ادائیگی نہیں کی ہے  یا تو حکومت اس سبسڈی کی رقم کو بجلی کمپنیوں کو فراہم کرے یا اس کا بوجھ بجلی کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام پر منتقل کیا جائیپاکستان کی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی غیر مستعدی اور غفلت اور پورے بل نہ وصول کر سکنے کے سبب  ہونے والے پاور سیکٹر کے نقصانات کی مالیت بھی300ارب روپے ہے جیسے ہر سال پورا کرنے کیلئے اسے بجلی کی قیمت میں اضافہ کیلئے بنیاد بنانا پڑ رہا ہے تقریبا100ارب روپے الیکٹرک کو ادا کرنے ہیں جو تاحال نہ ہو سکے ہیں پاور سیکٹر کی بیلنس شیٹ کو مکمل طور پر شفاف بنانے کیلئے400ارب روپے کا مذید بوجھ عوام پر ڈالنا ہوگا یا حکومت اپنے ریونیوز بڑھاکر ان دیگر پاور ٹیرف ایڈجسٹمنٹس کو پورا کرے تاکہ پاور سیکٹر کے مالیاتی بحران سے نکمل طور پر باہر نکالا جاسکے

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے 3ارب ڈالر کے موجودہ 3ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت قرض پروگرام کے15مارچ کو ہونے والے دوسرے آخری جائزے کیلئے نئی شرائط کی منظوری دیدی ہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ساتھ حکومت پاکستان  کے طے پانے والے  میمورنڈم آف میکرو اکنامک پالیسیز اینڈ فریم ورک کے تحت  پاکستان اور آئی ایم ایف کے پالیسی سطح کے مزاکرات کے نتیجے میں طے پانے والے  میں جو نئی شرائط سامنے آئی ہیں  ان میں پاکستان کو ہر سال گیس کی قیمتوں کو پیداواری لاگت میں ہونے والے اضافہ کی روشنی میں دو بار نظرثانی کرنا ہوگی اگر گیس کی پیداواری اور ٹرانسمیشن و دسٹریبیوشن لاگت بڑھے گی تو گیس کی قیمتوں میں سال میں دو بار اضافہ کرنا ہوگا اور اگر گیس کی درمد اور ملک میں پیدا ہونے الی گیس کی پیدااری لاگت کم ہو گی تو گیس کی قیمت میں اسی تناسب سے کمی کرنا ہوگی  اس ضمن میں پہلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری کرنا ہوگا پاکستان نے پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کے خاتمے، بجلی کمپنیوں کے بجلی چوری کے نقصانات، ان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے نقصانات، پاور کمپنیوں کیلئے لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے بجلی کے بیس ٹیرف پر نظرثانی کا پہلا مرحلہ1جولائی کو مکمل ہونے کے بعد اس پاور ٹیرف ری بیسنگ کے عمل کو  مستقل بنانا ہوگا اس کے ساتھ بجلی کی پیداواری لاگت کی بنیاد پر بجلی کی قیمت پر ماہانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ  کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگاپاکستان کو ملکی اور غیر ملکی قرض لینے کے معاملہ پر کنٹرول کیلئے پاکستان کو نئی کولیٹری پالیسی اور نئی کاونٹر پارٹ پالیسی بنانا ہوگی  اور قرض پر کنٹرول اور اس کے استعمال کو موثر بنانا ہوگاپاکستان کو پارلیمنٹ سے منظور کروائے گئے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے نئے قانون کے تحت نئی پالیسی بنانا ہوگی جس کے تحت حکومت کے پاس رکھے جانے والے ایس او ایز کو مکمل کارپوریٹ کلچر کے تحت چلانا ہوگا بقیہ کی نجکاری، انہیں صوبوں کے سپرد کرنے، انہیں بند کرنے  یا انہیں خود مختاری دینے کا حتمی تعین کرنا ہوگاپاکستان کو سرکاری اداروں کی آمدن، اخراجات، منافع، نقصانات اور ان کی کارکردگی کی رپورٹ تسلسل کے ساتھ جاری کرنا ہوگا پاکستان کو ہر سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی قومی پیداوار میں ہونے والی کمی بیشی کی روشنی میں نیشنل اکاونتس کمیٹی کا اجلاس بلواکر جی ڈی پی کا تعین کرنا ہوگا اور اس کی رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کرنا ہو گاپاکستان میں بینکوں کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے ان کے امور میں پیشگی مداخلت،  ان کے مسائل کے حل،  ان میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے بحرانوں کے حل کیلئے بین الاقوامی طور پر مسلمہ آئی ایم ایف کی سفارشات کی روشنی میں نئے قانون کی منظوری کیلئے مسودہ آئندہ کی منتخب حکومت کے نتیجے میں بننے  پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے پیش کرنا ہوگاپاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سماجی بہبود کے پروگراموں کے تحت مہنگائی کے مطابق ان کی امداد میں اضافہ کرنا ہوگا پاکستان کو کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی دینے پر پابندی برقرار رکھنا ہوگی اور کسی بھی شعبے کو رعایتی ٹیکس کی شرح کی سہولت نہیں دی جائے گی ٹیکس پالیسی کو سب کیلئے یکساں رکھنا ہوگاپاکستان کو درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے زرمبادلہ کے اجرا پر دسمبر2022میں لگائی گئی پابندیوں کو مکمل خاتمہ کر کے زرمبادلہ کی قدر کو مارکیٹ میں طلب اور رسد کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوگا اور انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں فرق کو1.25فیصد یا اس سے کم رکھنا ہوگاپاکستان کو پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اور کلائیمیٹ بلک انویسٹمنٹ مینجنٹ کی پالیسی بنانا ہوگی اور اس پر عالمی اداروں کے اشتراک سے عمل درآمد کروانا ہوگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی جانب سے جار ی کردہ روپوٹ کے مطابق پاکستان نے متعدد سیکٹرز میں سیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس, ود ہولڈنگ ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی یقین دہانی کروا دی۔دستاویزات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو کہا گیا  ہے کہ رواں مالی سال پنشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کریں گے اس طرح وفاقی ترقیاتی بجٹ میں ترجیحات بہتر بناکر اکسٹھ ارب روپے کی بچت کریں گے۔قدرتی آفات کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہ کرنے کے وعدہ پورا کریں گے۔