حکومت اورآئی ایم ایف کے درمیان وفاقی بجٹ2024-25کے ابتدائی خاکہ پر اتفاق رائے
ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو ہدف9415ارب روپے سے بڑھاکر1100ارب روپے کیا جائے گا
اسلام آباد(ویب نیوز)
پاکستان کی نگران معاشی ٹیم اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 8فروری کے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوکر آنے والی نئی حکومت کیلئے وفاقی بجٹ2024-25کے ابتدائی خاکہ پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو ہدف9415ارب روپے سے بڑھاکر1100ارب روپے اور اس ریونیو میں ایک سال مدت میں وفاقی ٹیکس وصولیوں میں 1185ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا جس کیلئے نئے ٹیکس، ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ کے اندر لانے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ کو ختم کرنے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی رعایت کو ختم کر کے غیر مستحق شعبوں پر ٹیکس کا مکمل بوجھ منتقل کرنے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی کے غیر منصفانہ بوجھ کو منصفانہ بنیادوں پر تمام شعبوں پر منتقل کیا جائے گاجس میں انکم ٹیکس کا ہدف 3884ارب روپے سے بڑھاکر4216ارب روپے،فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کا ہدف571ارب روپے سے بڑھاکر677ارب روپے،جنرل سیلز ٹیکس کا ہدف3425ارب روپے سے بڑھاکر4114ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کا ہدف1204ارب روپے سے بڑھاکر1410ارب روپے رکھنے کی ابتدائی اہداف طے کئے گئے ہیں ہفتہ کو واشنگٹن سے جاری کی گئی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والی میکرو اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کی دستاویز کے مطابقپاکستان کی مجموعی ریونیو اور گرانٹس کا حجم13.366ارب روپے سے بڑھکر15.344ارب روپے پہنچ جائے گاجس میں ریونیو کا حصہ13.317ارب روپے سے بڑھکر15.282ارب روپے،ٹیکس ریونیو کا حصہ11298ارب روپے سے بڑھکر13.188ارب روپے، وفاقی حکومت کے ریونیوز10.430ارب روپے سے بڑھکر12181ارب روپے،ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو ہدف9415ارب روپے سے بڑھاکر1100ارب روپے اور اس ریونیو میں ایک سال مدت میں وفاقی ٹیکس وصولیوں میں 1185ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا جس کیلئے نئے ٹیکس، ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ کے اندر لانے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ کو ختم کرنے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی رعایت کو ختم کر کے غیر مستحق شعبوں پر ٹیکس کا مکمل بوجھ منتقل کرنے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی کے غیر منصفانہ بوجھ کو منصفانہ بنیادوں پر تمام شعبوں پر منتقل کیا جائے گاحکومت اور آئی ایم ایف میں نئے وفاقی بجٹ2024-25نان ٹیکس ریونیو کے ابتدائی اہداف پر بھی ابتدائی اتفاق رائے ہوا ہے جس میں نئے وفاقی بجٹ2024-25میں پیٹرولیم سرچارج س (پیٹرولیم لیوی)ے وفاقی حکومت کی آمدن918ارب روپے سے بڑھکر1065ارب روپے، گیس سرچارج کی آمدن66ارب روپے سے بڑھکر77ارب روپے،گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی آمدن30ارب روپے سے بڑھاکر35ارب روپیکرنے پر ابتدائی اتفاق رائے ہوا ہے صوبائی ٹیکس ریونیو کی آمدن کے نئے اہداف میں یہ وصولیاں 868ارب روپے کی سطح پر برقرار رکھی جائیں گی اور اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا وفاقی اور صوبائی نان ٹیکس آمدن کے جو نئے اہداف طے کئے گئے ہیں وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف1811ارب روپے سے بڑھاکر1854ارب روپے،صوبائی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف208ارب روپے سے بڑھاکر241ارب روپے رکھنے کی تجویز ہینئے مالی سال2024-25کے دوران وفاق پاکستان کے اخراجات21,518ارب روپے سے بڑھاکر24,359ارب روپے تک جانے کا ہدف رکھا گیا ہیجس میں غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم19,149ارب روپے سے بڑھکر21,671ارب روپے تک پہنچ جائے گاوفاقی اخراجات کا حجم14,555ارب روپے سے بڑھکر16,447ارب روپے،جس میں قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی کے اخراجات8602ارب روپے سے بڑھکر 9,586 ارب روپے،ملکی قرض پر سود کی ادائیگی7,489ارب روپے سے بڑھکر8,398ارب روپے،غیر ملکی قرض پر سود کی ادائیگی996ارب روپے سے بڑھکر1073ارب روپے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے115ارب روپے کی بجٹ سپورٹ قرض ملے گا دیگر اخراجات6,069ارب روپے سے بڑھکر6,876ارب روپے،نئے مالی سال میں دفاعی بجٹ کا تخمینہ1804ارب روپے سے بڑھاکر2093ارب روپے،نئے مالی سال میں مختلف اشیا کی قیمتیں کم رکھنے کیلئے وفاقی حکومت کا سبسڈی کا بجٹ1396ارب روپے سے بڑھاکر1496ارب روپے رکھنے، گرانٹس کی مالیت1312ارب روپے سے بڑھکر1522ارب روپے تک لیجانے کا ہدف ہے چاروں صوبوں کے اخراجات 4,591ارب روپے سے بڑھکر5,324ارب روپے تک پہنچ جائیں گیترقیاتی اخراجات اور گرانٹس کا حجم2,179ارب روپے سے بڑھاکر2,688ارب روپے تک لیجانے کا ہدف ہیوفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم782ارب روپے سے بڑھاکر869ارب روپے تک لیجانے،چاروں صوبوں کا ترقیاتی بجٹ1,325ارب روپے سے بڑھاکر1,736ارب روپے تک لیجانے، اس طرح نئے مالی سال میں وفاق پاکستان کا بجٹ خسارہ8,125ارب روپے سے بڑھکر9.015ارب روپے تک پہنچ جائے گا