اعلی عدلیہ کے خلاف جو مہم تنقید کے زمرے میں نہیں آتی۔ مرتضی سولنگی
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی
کسی کو ہراساں اور اٹھایا نہیں گیا
اسلام آباد ( ویب نیوز )
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے واضح کیا ہے کہ اعلی عدلیہ کے خلاف جو مہم چلائی گئی وہ کسی طور بھی تنقید کے زمرے میں نہیں آتا,مہم کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے کی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے جس میں کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا،عدلیہ کے خلاف چلنے والی مہم پر جے آئی ٹی بنائی گئی، تقریبا 100 انکوائریز ہوچکی ہیں، آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی لامحدود نہیں ہے، جو کچھ عدلیہ پر تنقید ہوئی وہ تنقید کے زمرے میں نہیں آتی جب کہ ایف آئی اے حکام نے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر نوٹس پر ایف آئی آر درج ہو۔اسلام آباد میں جے آئی ٹی ٹیم کے ہمراہپریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی سولنگی نے کہا کہ اس معاملے میں کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا، کسی کو اٹھایا گیا اور نہ رات میں دروازہ کھٹکھٹایا گیا، ججز کے خلاف مہم کے بعد ایف آئی اے کی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تنقید کو تہذہب کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے، بہتان تراشی اور تذلیل سے اجتناب کرنا چاہیے، جبکہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز اور بہتان تراشی پر مہم جاری تھی،وزارت داخلہ نے 16 جنوری کو اس حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس 17 جنوری کو، دوسرا اجلاس 23 جنوی کو ہوا،اب تک سوشل میڈیا کے تقریبا 600 اکاؤنٹس کی تحقیقات ہوئی ہیں،تقریباً 100 انکوائریز رجسٹرڈ کی گئیں،تقریباً 110 افراد کو نوٹس جاری کئے گئے جن میں تقریباً 22 سیاسی کارکنان یا سیاستدان بھی شامل ہیں۔ابھی تک قانون کے تحت صرف نوٹس جاری کئے گئے ہیں،کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا، نہ ہی کسی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے، مرتضی سولنگی نے واضح کیا کہ عدالت اور قانون اپنا راستہ خود لے گا،اب تک ہونے والی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے، آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی لامحدود نہیں، اس پر مناسب پابندیاں موجود ہیں۔مرتضی سولنگی سپریم لاآف لینڈ میں درج ہے کہ آرمڈ فورسز اور عدلیہ کے خلاف آئین اور قانون کے دائرہ سے باہر مہم نہیں چلا سکتی،بات تنقید کی نہیں، بات تضحیک اور کردار کشی کی ہو رہی ہے،پچھلے دنوں اعلی عدلیہ کے خلاف جو مہم چلائی گئی وہ کسی طور بھی تنقید کے زمرے میں نہیں آتا،تنقید کو تہذیب کے دائرہ میں رکھیں اور بہتان تراشی سے گریز کریں.مرتضی سولنگی نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، نوٹس دینا متعلقہ اداروں کا اختیار ہے، جے آئی ٹی بننے کے بعد کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، تاہم جے آئی ٹی بننے کے بعد بہتان تراشی، کردار کشی اور غلیظ حملے کرنے کی مہم میں واضح کمی آئی،ایک معاملہ عوامی رائے اور ایک قانون کی عدالت کا ہے،قانونی سوالات قانون کی عدالت میں رکھیں گے۔مرتضی سولنگی نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ یکطرفہ طور پر حکومت، حکومتی اداروں اور اعلی عدلیہ پر حملے ہوں،حقائق بتانا ضروری ہے، قانونی سوالات کے جوابات قانون کی عدالت میں پیش کریں گے۔ ڈی جی ایف آئی اے اسحاق جہانگیرنے کہا کہ موجودہ جے آئی ٹی کا سکوپ واضح ہے،ضروری نہیں کہ ہر نوٹس پر ایف آئی آر درج ہو۔حکام ایف آئی اے نے کہا کہ جے آئی ٹی بننے کے بعد غیر یقینی کی فضا میں کمی آئی ہے، بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس اور پوسٹس ڈیلیٹ کیں،