تحریک انصاف نے عمر ایوب کو وزارتِ عظمیٰ کیلئے امیدوار نامزد کر دیا
عاقب خان خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر ہونگے،جے یو آئی، اے این پی، جماعت اسلامی اور قوم پرست جماعتیں سب سے بات کرینگے ،اسد قیصر
پی ٹی آئی کا پاور شیئرنگ سے انکار، مکمل مینڈیٹ ملنے تک مضبوط اپوزیشن کرنے اور کل (ہفتے کو) مبینہ دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان
پنجاب میں ہمارے وزیراعلی کے امیدوار میاں اسلم اور بلوچستان میں وزیر اعلی کے امیدوار سالار صاحب ہوں گے۔بیرسٹر گوہر
راولپنڈی( ویب نیوز)
تحریک انصاف نے عمر ایوب خان کو وزارت عظمیٰ کے لئے امیدوار نامزد کر دیا۔پی پی آئی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ عظمیٰ کیلئے عمر ایوب ہمارے امیدوار ہوں گے جبکہ عاقب خان خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر ہوں گے۔ا انہوںنے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، الیکشن میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، جے یو آئی، اے این پی، جماعت اسلامی اور قوم پرست جماعتیں سب سے بات کریں گے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم اسمبلی میں بیٹھیں گے، سب جانتے ہیں الیکشن میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ایک دو روز میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلائیں گے۔خیال رہے کہ اسد قیصر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے تھے، اسد قیصر نے بانی پی ٹی آئی سے موجودہ سیاسی صورتحال اور اتحادیوں سے متعلق بات کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) یا ایم کیو ایم کے ساتھ کسی قسم کی پاور شیئرنگ نہیں کریں گے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پاور شیئرنگ کے لیے نہیں ہے، اور اس وقت تک مضبوط اپوزیشن کریں گے جب تک ہمارا مکمل مینڈیٹ ہمارے پاس نہیں آتا۔ہفتہ کو ملک بھر میں پرامن احتجاج ہوگا،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تفصیل سے خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور ساتھ ساتھ اس بات پر بھی تفصیل سے بات ہوئی کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کیسے کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے الیکشن کے حوالے سے بات ہوئی اور انہیں بریفنگ دی گئی ہے، پہلی بات یہ ہے کہ ریکارڈ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 180 نشستیں جیت چکی ہے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کا ہر فورم پر دفاع کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے درخواست ہے کہ یہ مختصر حلقوں اور مقدموں کا معاملہ ہے، ایک حلقہ بڑے مینڈیٹ پر اثر انداز ہے لہذا ہم التماس کرتے ہیں کہ 70 حلقوں کا جلد از جلد فیصلہ کریں کیونکہ کسی کو بھی جعلی مینڈیٹ کے ساتھ حکومت میں آنے کا حق نہیں ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ بات بھی چلی کہ ہمیں پیشکش کی گئی ہے کہ ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) یا ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کوئی حکومت بنائیں، ہم نے خان صاحب کی ہدایت کے مطابق یہ اعلان کیا ہوا ہے کہ ان کے ساتھ کسی قسم کی پاور شیئرنگ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا پیغام یہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پاور شیئرنگ کے لیے نہیں ہے، یہ عوامی سیاست ہے، باقی لوگ عوام کے نام پر سیاست کر کے اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہیں لیکن پی ٹی آئی عوام کے لیے سیاست کر کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کررہی ہے اور مینڈیٹ، جمہوریت اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، اس لیے ہم ان کے ساتھ کوئی پاور شیئرنگ پر یقین بھی نہیں رکھتے اور اس وقت تک مضبوط اپوزیشن کریں گے جب تک ہمارا مکمل مینڈیٹ ہمارے پاس نہیں آتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جلد حکومت بنائیں گے اور عدلیہ سے اسی لیے درخواست کی ہے کہ 70 حلقوں پر جلد سے جلد فیصلہ ہو۔وزرائے اعلی کے لیے عمران خان کی جانب سے فائنل کے لیے گئے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پنجاب میں ہمارے وزیراعلی کے امیدوار میاں اسلم اور بلوچستان میں وزیر اعلی کے امیدوار سالار صاحب ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ابھی صرف اسپیکر کا فیصلہ ہوا ہے جہاں خان صاحب نے اسپیکر کے امیدوار کے لیے عاقب اللہ کو نامزد کیا ہے، ڈپٹی اسپیکر اور سینٹرل میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا نام پرسوں تک آپ کے سامنے رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار عمر ایوب ہوں گے لیکن ہماری کوشش ہو گی کہ عمر ایوب ہی وزیراعظم بنیں تاوقتیکہ خان صاحب باہر نہیں آتے۔انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی جماعت جو تمام صوبوں میں ہے، جس نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں دو تہائی اکثریت لی ہے اس کو محدود کیا جا رہا ہے اور وہ سیاسی جماعت جس کی صفر ساکھ ہے، جس کی مشکل سے 20 نشستیں ہیں اس کو حخومت دی جا رہی ہے، عوام ایسے مینڈیٹ کو قبول نہیں کریں گے۔پی ٹی آئی رہنما نے ہفتے کے روز مبینہ دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے اس احتجاج میں جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور جی ڈی اے سمیت تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی، انہو ں نے کہا کہ ساری جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، عوام کی آزادی کا تعین کرنے والے انتخابات کے حوالے سے دھاندلی قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا گرفتاریاں کسی صورت نہیں ہونی چاہئیں، عوام کے مینڈیٹ کی قدر کرنی چاہئے، الیکشن کمیشن نتائج کا اعلان اس حوالے سے کریں جس کو ووٹ ملے۔۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں نہ ہوں گے، ہمارا ایک پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ ہم پاور شیئرنگ کے بجائے عوامی سیاست کرتے ہیں۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے سامنے تمام صورتحال رکھی ہے اور خان صاحب کا دوٹوک موقف ہے کہ ہم مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی بھی صورت مین پاور شیئرنگ نہیں کر سکتے۔احتجاج کے حوالے سے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ جمعہ کودوپہر دو بجے بین الاقوامی میڈیا کے سامنے فارم 45 پیش کریں گے اور پی ٹی آئی ہفتے کو دن 12 بجے ملک گیر احتجاج کرے گی۔شیر افضل مروت نے کہا کہ ہماری 80 کے قریب سیٹیں چوری کی گئیں، ملک کے اندرسیاسی استحکام نہیں ہے، 28 ملین ڈالرز ہم نے قرض کی مد میں لوٹانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کا فرض ہے احتجاج کی جو کال دی گئی ہے اس میں شامل ہوں، پاکستان نے ایک دفعہ رول آف لا کے لیے اٹھنا ہے، 9 مئی کے بیانیے سے قوم کو ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کے حکمران پاکستان کے عوام ہیں، احتجاج اگر کامیاب نہ ہوا تو معیشت کے لیے اندھیرا ہے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر ہم پر تشدد کیا گیا تو ہم برداشت کریں گے، پاکستانیوں کو جمہور، دستور، قانون اور خان کے لیے نکلنا ہو گا۔پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت جلد ہی پنجاب بھر میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی جلوس منعقد کرے گی۔جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حماد اظہر کا ایک پوسٹ میں کہنا تھا کہ پنجاب کے تمام امیدواران اور کارکنان پرامن احتجاج کی ہنگامی بنیادوں پر تیاری شروع کریں۔ان کے مطابق احتجاجی جلوس پنجاب میں ہر یونین کونسل سے نکالے جائیں گے۔تاہم حماد اظہر کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام خود کو اپنے چوری ہوئے مینڈیٹ کے لیے عمران خان کی کال پر نکلنے کے لیے تیار رکھیں۔۔