جنگ بندی کی قرارداد کو کرنا ویٹو اسرائیل کو غزہ میں مزید فلسطینیوں کا خون بہانے کی اجازت دینا ہے
چین ،سعودی عرب ، پاکستان ، الجزائر اور کئی دوسرے ممالک کی قرارداد ویٹو کرنے پر امریکہ پر تنقید
نیویارک( ویب نیوز)
چین ،سعودی عرب ، پاکستان ، الجزائر، فلسطین اور کئی دوسرے ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر امریکہ پر تنقید کی ہے ۔اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سیسلامتی کونسل میں تقریبا اتفاق رائے تھا لیکن امریکا نی اسے ختم کرنے کے لیے ویٹو پاور کا استعمال کیا ۔ انہوں نے امریکاکی جانب سے قرار داد کو ویٹو کئے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو اسرائیل کو غزہ میں مزید فلسطینیوں کا خون بہانے کی اجازت دینا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ معاملے کو جنگ بندی کی طرف بڑھایا جائے کیونکہ یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے اور کونسل سے یہ پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویٹو کا حق جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کی مضبوط آواز کو دبا نہیں سکتا ۔ چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی آواز سنے اور رفح پر حملے کا منصوبہ ختم کرے اور فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا بند کرے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے عوام کو جینے کا حق دینے ، مشرق وسطی کے لوگوں کو امن اور انصاف فراہم کرنے کے لیے تمام سفارتی کوششیں کریں۔ژانگ جون نے کہا کہ امریکا کے ویٹو سے غلط پیغام گیا ہے جس نے غزہ کی صورتحال کو مزید خرابی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی پر اعتراض وہاں خون بہانے کی اجازت دینے کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کے پھیلا سے مشرق وسطی کا خطہ غیر مستحکم ہو رہا ہے اور جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔دریں اثنا الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کہا ہے کہ اس ویٹو کے ذریعے امریکا کی طرف سے اسرائیل کو یہ پیغام دیا گیا ہے اسے فلسطینیوں کے قتل عام پر کسی سزا سے استثنا جاری رہے گا۔اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر امر بیندجمہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کو کو ویٹو کرنا فلسطینوں کے خلاف بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور جنگی کارروائیوں میں بچ جانے والے فلسطینیوں کو بھوک سے مارنے کی اجازت دینا ہے۔مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لئے سیو دی چلڈر ن کے ڈائریکٹر جیسن نے کہا ہے کہ امریکا نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس کی حمایت اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے کی اس صورتحال میں ہم عالمی برادری کی جانب سے پہلے ہی ناکامیوں کے گہرے گڑھے میں گرے ہوئے ہیں۔غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد روکناساڑھے سات لاکھ فلسطینیون موت کی سزا دینا ہو گا۔
سلامتی کونسل کو دہرا معیار ختم کرنا ہو گا، سعودی عرب
سعودی عرب نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ریاض سے جاری کیے گئے ایک بیان میں سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کو دہرا معیار ختم کرنا ہوگا۔سعودی وزارتِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ایک بار پھر ویٹو کر دی ہے۔امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق الجزائر کی قرارداد ویٹو کی ہے۔سلامتی کونسل کے پندرہ مستقل ارکان میں سے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔الجزائر نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی۔امریکا نے تیسری بار غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔