مریم نے وزیراعلی آفس کا چارج سنبھال لیا، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
منصب سنبھالنے کے بعد صوبے میں امن وامان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی
ٹیکسلا میں بزرگ خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعہ کا سخت نوٹس بھی لیا
رشوت خوری کے خلاف زیرو ٹالرنس اور میرٹ میری پالیسی ہے، اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا،وزیراعلی
پنجاب اسمبلی اجلاس میں شور شرابا، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا واک آؤٹ
لاہور ( ویب نیوز)
پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی مریم نواز وزیراعلی آفس کا چارج سنبھال لیا،وزیراعلی مریم نواز کو وزیر اعلی آفس پہنچنے پر
گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔مریم نواز نے چیف منسٹر آفس کا چارج سنبھال لیا اور صوبے میں امن وامان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت اعلی حکام کی شرکت ہوئی، آئی جی پنجاب نے صوبے میں امن و امان اور پولیس کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی، وزیر اعلی مریم نواز شریف نے محفوظ پنجاب سے متعلق اپنے ویژن کی روشنی میں پالیسی ہدایات جاری کیں، انہوں نے ٹیکسلا میں بزرگ خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعہ کا سخت نوٹس بھی لیا۔وزیر اعلی پنجاب نے کہا قانون نافذ کرنے والا ہی قانون توڑے گا تو قانون کی کون عزت کرے گا؟ خلاف قانون کوئی رویہ برداشت نہیں کروں گی، امن وامان لازم ہے لیکن شہریوں کی عزت، انہیں توہین سے بچانا بھی اتنا ہی ضروری ہے، قانون کے احترام کے ساتھ انسان اور ہر شہری کا احترام یقینی بنائیں، سب قانون کا احترام کریں۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے کہا اصلاحات، جدید آلات، ٹیکنالوجی اور تربیت سے پولیس کو عوامی خدمت فورس بنائیں گے، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر تشدد ہماری حکومت کی ریڈ لائن ہے، رشوت خوری کے خلاف زیرو ٹالرنس اور میرٹ میری پالیسی ہے، اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا، قانون کے مطابق ایف آئی آر کا فوری اندراج، ڈیجیٹل اور آئی ٹی نظام کا استعمال مزید بہتر بنائیں گے،خیال رہے کہ مریم نواز ملک کے کسی صوبے کی پہلی خاتون وزیراعلی ہیں، انہوں نے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب میں 220 ووٹ حاصل کیے اور منتخب ہوئیں.
نو منتخب وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پہلی خاتون وزیر اعلی کا حلف اٹھایا، گورنر ہاوس میں نومنتخب وزیر اعلی کی تقریب حلف برداری ہوئی، جہاں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے مریم نواز سے حلف لیا۔قائد مسلم لیگ ن نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک تھے۔تقریب حلف برداری میں نومنتخب ارکان اسمبلی بھی شریک ہوئے۔اس سے قبل وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نومنتخب اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔مریم نواز 220 ووٹ لیکر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلی منتخب ہوئیں جب کہ ان کے مدمقابل امیدوار رانا آفتاب نے صفر ووٹ حاصل کیا۔سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی سے واک آوٹ کو بائیکاٹ میں تبدیل کرنے اور کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ۔خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے 327 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ن کو 224 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ وزیراعلی بننے کے لیے 186 ارکان کا ووٹ چاہیے ہوتا ہے۔ دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کو 103 اراکین کی حمایت حاصل ہے،عام انتخابات 2024 میں مریم نواز این اے 119 اور پی پی 159 سے کامیاب ہوئی تھیں،مریم نواز اس منصب پر فائز ہونے والی شریف خاندان کی چوتھی شخصیت ہیں، ان سے پہلے ان کے والد نواز شریف، چچا شہباز شریف اور چچا زاد بھائی حمزہ شہباز بھی وزیرِ اعلی پنجاب رہ چکے ہیں
پنجاب اسمبلی اجلاس میں شور شرابا، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا واک آؤٹ
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے رانا آفتاب کو بات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا
پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ کے درمیان سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے رانا آفتاب کو بات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھیں۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لانے کیلئے خواجہ سلمان رفیق، مجتبی شجاع الرحمان، علی حیدر گیلانی، خواجہ عمران نذیر و دیگر پر مشتمل کمیٹی قائم کی۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، اپنے حلف کی پاسداری کروں گا۔
#/S