مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ ،الیکشن کمیشن کی درخواستوں کی کاپیاں سنی اتحاد کونسل کو فراہم کرنے کی ہدایت
ہم نے 86لوگوں کے ڈیکلریشن جمع کرائے، الیکشن کمیشن نے81 کو سنی اتحاد میں شامل کیا،بیرسٹرگوہر
ہم یہاں اپنی مخصوص نشستوں کیلئے آئے ،اگر دیگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو اوپن کہیں،بیرسٹرعلی ظفر
خالد مقبول صدیقی آئے ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں،ممبرالیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے،اعظم نذیر تارڑ
ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کے لئے مقرر کریں،بیرسٹرگوہر
سنی اتحاد کونسل نے ایک بھی سیٹ نہیں جیتی، اس جماعت میں کچھ آزاد ارکان کو اکٹھا کر کے کیسے مخصوص نشست دی جا سکتی ہے؟ ،اعظم نذیر تارڑ
یہ معاملات فیصلے کے لئے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں،چیف الیکشن کمشنر ،کیس کی سماعت آج (بدھ )تک ملتوی
اسلام آباد (ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل میں آزاد امیدواروں کی شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواستوں کی کاپیاں سنی اتحاد کونسل کو فراہم کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت آج (بدھ ) تک ملتوی کردی ۔الیکشن کمیشن میں سنی اتحاد کونسل کے خلاف 6 درخواستوں پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ن لیگ کے درخواستگزار کی جانب سے اعظم نذیرتارڑ،عطا تارڑ ودیگر پیش ہوئے،پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر گوہر، علی ظفر اور بابر اعوان پیش ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے فاروق ایچ نائیک اور فروغ نسیم پیش ہوئے ۔بیرسٹر گوہر نے دوران سماعت موقف اختیار کیا کہ ہم نے 86لوگوں کے ڈیکلریشن جمع کرائے، الیکشن کمیشن نے81 کو سنی اتحاد میں شامل کیا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشستوں کیلئے آئے ہیں ،اگر دیگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو اوپن کہیں،کہ ہم لینا چاہتے ہیں،ایم کیوایم،ن لیگ اور پی پی پی بطور جماعت آکر کلیم کرے ، میرا اعتراض ہے کہ کوئی ایسی ہی عام عوام جائے اور کہے کہ یہ میری ہے نہیں مل سکتی۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی آئے ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں، دوران سماعت اعظم نذیرتارڑنے کہاکہ یہ ایک بنیادی معاملہ ہے ایک سیاسی جماعت کو مسترد کیاگیا وہاں یہ شامل ہوگئے۔پی ٹی آئی حمایت یافتہ وکلا نے سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر اعتراض عائد کردیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے، یہ ایک آئینی و قانونی سوال ہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔علی ظفر نے کہا کہ کسی کو حق نہیں ہے کہ میری نشست لے، میری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی موجود ہے، بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کے لئے مقرر کریں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سماعت کے لئے درخواستیں مقرر کی ہیں، علی ظفرصاحب! آپ ان سب کیسز میں فریق ہیں؟۔اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے ایک بھی سیٹ نہیں جیتی، اس جماعت میں کچھ آزاد ارکان کو اکٹھا کر کے کیسے مخصوص نشست دی جا سکتی ہے؟ یہ ایسی جماعت کے ذریعے آئے ہیں جن کو عوام نے مسترد کیا، انہوں نے پہلے مخصوص نشستوں کے لئے درخواست جمع نہیں کرائی، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت نہیں، اسے کیسے مخصوص نشستیں دیں؟۔چیف الیکشن کمشنر نے ان سے کہا کہ یہ معاملے فیصلے کے لئے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں۔علی ظفر نے کہا کہ ہمیں درخواستوں کی کاپی نہیں ملی، آپ مجھے کاپی دیں، میں اس کا جواب جمع کرا دوں گا۔فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کو بلا کر سنے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ لاہور میں ایک نشست نہیں جیتے اور ہماری نشست مانگ رہے ہیں ، اعظم نذیر تارڑ نے بیرسٹر گوہر کو جواب دیا کہ آپ یہ باتیں باہر کیمروں کے لئے رکھیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی ظفر!آپ کی درخواستیں بھی لگا رہے ہیں، ساری درخواستیں یکجا کرتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے تمام درخواستوں کی کاپیاں سنی اتحاد کونسل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات پر کمیشن حکم نامہ جاری کرے گا، الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت آج (بدھ )تک ملتوی کردی ۔