پکتیکا اور خوست پر پاکستان کے فضائی حملوں میں8شہری جاں بحق ہو گئے، افغان ترجمان کا دعویٰ
رات 3 بجے پاکستانی طیاروں نے سرحد سے متصل افغان صو بوںمیں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے
جاں بحق ہونے والوں میں 5خواتین اور 3بچے شامل ہیں، دو گھر بھی تباہ ہوئے ہیں، ذبیح اللہ مجاہد
افغان فورسز کی کرم میں سرحد ی علاقے پرگولہ باری ، کیپٹن سمیت تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات
پاکستانی طیاروں کی بمباری کے جواب میں سرحد پار پاکستانی فورسز کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا، افغان وزارت دفاع کا دعویٰ
کرم کے علاقے بوڑگی میں گولے پھینکے گئے جن میں سے ایک گولہ مقامی سکول، ایک جنرل سٹور اور ایک آرہ مشین کے قریب گرا ہے
کابل( ویب نیوز)
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی طیاروں کے سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملوں میں 5 خواتین اور 3 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا کہ جاں بحق ہونے والے تمام 8 افراد خواتین اور بچے تھے، انہوں نے کہا کہ رات کو تقریبا 3 بجے پاکستانی طیاروں نے اپنی سرحد کے قریب افغان صوبے خوست اور پکتیکا میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ طیاروں نے پکتیکا کے برمل ضلع میں لامان کے علاقے اور خوست کے سپیرا ضلع میں افغان دبئی کے علاقے پر بمباری کی۔ افغان ترجمان نے الزام لگایا کہ عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پکتیکا میں 3خواتین اور 3بچے مارے گئے ہیں اور ایک گھر منہدم ہوا جبکہ صوبہ خوست میں 2خواتین خوست جاں بحق ہوگئیں اور ایک گھر بھی تباہ ہوا۔
افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں پاکستانی فورسز کے مبینہ حملے کے بعد ضلع کرم میں پاک-افغان سرحد پر افغان فورسز کی گولہ باری سے ایک کیپٹن سمیت تین سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، پولیس ذرائع کے مطابق ہسپتال منتقل کیا گیاہے۔ افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی طیاروں کی بمباری کے جواب میں سرحد پار پاکستانی فورسز کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ بی بی سی کے مطابق پولیس ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ اب تک تین زخمیوں کی اطلاع ہے جن میں ایک کیپٹن بھی شامل ہیں۔ افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں پاکستانی فورسز کے مبینہ حملے کے بعد افغانستان کی جانب سے ضلع کرم کے علاقے بوڑگی میں گولے پھینکے گئے۔ ان میں سے ایک گولہ مقامی سکول، ایک جنرل سٹور اور ایک آرہ مشین کے قریب گرا ہے۔ اس کے بعد دونوں جانب سے شدید فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ سرحد پر کشیدگی جاری ہے اور مقامی قبائلی لشکر بھی سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے تیار موجود ہیں۔ایک بیان میں افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کی صبح پاکستانی جنگی طیارے افغان سرزمین میں داخل ہوئے اور خوست، برمل اور پکتیکا میں عام شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔جس کے جواب میں افغانستان کی سرحدی فورسز نے سرحد پار پاکستانی فورسزکے مراکز کو نشانہ بنایا۔ ملک کی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں اور ہر صورت علاقائی سلامتی کا تحفظ کریں گی۔