امریکی کمیشن نے مسلسل چوتھے سال بھی بھارت کو "خصوصی تشویش کا ملک” قرار دینے کی سفارش کردی
انسانی حقوق کی پامالیوں کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا۔ امریکی ماہرین
امریکی کانگریس کے ارکان، انسانی حقوق کے اداروں کے ماہرین کی امریکی کانگریس کمیشن کے اجلاس میں گواہی
واشنگٹن ( ویب نیوز )
امریکی کانگریس کمیشن نے مسلسل چوتھے سال بھی بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے "خصوصی تشویش کا ملک” قرار دینے کی سفارش کردی ہے۔بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی کانگریس کمیشن کا اجلاس میں ماہرین نے گواہی دی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔۔اجلاس کے دوران بھارت میں میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر بھی گواہی دی گئی۔اجلاس میں ٹام لینٹوس کمیشن کے چیئرمین جیمز پیٹرک میک گورن نے کہا کہ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کو تبدیل کر کے اسے ہندو قوم بنانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا۔اجلاس میں اسٹیفن شنیک نے کہا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی سفارش 2020 سے کررہا ہے۔بھارت میں انسانی حقوق کی تشویش ناک صورتحال پر امریکی کانگریس کمیشن کے اجلاس میںنام لینٹوس کمیشن کی بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے خصوصی تشویش کا ملک ” قرار دینے کی بھر پور سفارش کی گئی ۔ بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ماہرین نے امریکی کمیشن کے سامنے گوا ہی دی کہ گزشتہ سال ستمبر میں بھارتی اہلکاروں نے ہر دیپ سنگھ نجار کو کینیڈا میں قتل کیا گیا۔ نومبر میں ایک اور سکھ رہنما گور پتونت سنگھ پنوں کو
امریکہ میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ایمنسٹی انٹر نیشنل ہیومن رائٹس واچ، یوایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی، انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندگان نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر ، میڈ یا انٹر نیٹ پر پابندی، جنسی تجارت (سیکس ٹریفکنگ)اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی ۔چیئر مین نام لینسٹوس کمیشن جیمزپیرک میک گورن نے کہاامریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی 2022 کی انسانی حقوق رپورٹ نے بھارت میں عائد مذ ہبی پابندیوں، پریس پر پابندیوں ، اقلیتوںکے خلاف تشدد، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں، کرپشن و دیگر مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ رکن کانگریس میک گورن نے کہا کہ2023کی انسانی تجارت سے متعلقہ رپورٹ نے انسانی تجارت اور جبری مشقت کے خلاف کوششوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی جانب سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کو تبدیل کر کے اسے ہندو قوم بنانے کی کوشش ہے: جم میک گورناگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔رکن کانگریس کر سٹو فر سمتھ نے کہا کہ کانگریس کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں خصوصا د ہشت گردی سے متعلقہ رائج ان قوانین کا از سر نو جائزہ لے جو انسانی حقوق سے متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں کے حوالے سے بھارت کی ذمہ داریوں سے متصادم ہیںبین الا قوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی تیرہ ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد ہے۔متعد در پورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے: رکن کانگریس کرس سمتھ نے کہا کہ ہیں ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی قانون کے تحت وزیر اعظم مودی کو ویزہ دینے سے انکار کیا گیا تھا۔حالیہ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور عیسائی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ۔ انسانی تجارت کے حوالے سے بھارت کی درجہ بندی کو مزید کم تر کرنے کی ضرورت ہے بھارت میں جبری مشقت اور جنسی تجارت کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے، بھارت میں چائلڈ ایبڈئش کے حوالے سے صورتحال تشویش ناک ہے ہم بھارت کو دوست سمجھتے ہیں لیکن ایک دوست کبھی نہیں چاہے گا کہ اس کا دوست انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہو۔ بھارت میں انسانی حقوق کی صور تحال انتہائی تشویش ناک ہے۔سٹیفن شنیک نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی امتیازی پالیسیوں نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف پر تشد دواقعات کو ہوا دی ہے بھارتی حکومت کی جانب سے لاگو کر دہ سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ مسلمانوں کے خلاف امتیازی قانون ہے۔ بھارتی حکومت کے قوانین مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال کیے جاتے ہیں۔ایمنسٹی انٹر نیشنل یو ایس اے ایشیا ایڈووکیسی ڈائر یکٹر کیر ولن ناش نے بتایا کہ ستمبر2023 میں بھارتی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ہر دیپ سنگھ نجار کو کینیڈا میں قتل کیا جس کے بعد مبینہ طور پر ایک اور سکھ رہنما گور پتونت سنگھ پنوں کو امریکہ میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون کے مطابق بھارت کو خصوصی تشویش کے ملک کے طور پر نامزد کیا جانا چاہییے بین الا قوامی مذہبی آزادی کے کمیشن کی جانب سے بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی سفارش 2020 سے کی جارہی ہے گذشتہ دس سال سے ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بی جے پی
حکومت کی جانب سے مذہبی و دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو منظر عام پر لارہی ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون، فارن کنٹریبیوشن ریگولیشن قانون اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے قوانین کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے: بھارتی حکومت عدم برداشت اور نفرت کو قانونی شکل دے رہی ہے جیو پولیٹیکل ترجیحات کی بنیاد پر بھارت کے ان اقدات پر کوئی ایکشن نہ لینا غلطی ہو گی ہم کا نگریس پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھارت کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے انسانی حقوق سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ایڈووکیسی ڈائریکٹر جان سخن نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی قلعی کھول دی اور کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بی جے پی کے رہنماں، منتخب نما ئندوں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پر تشدد جتھوں کے حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ہ بھارت میں کسانوں کے خلاف بے جا طاقت استعمال کی جاتی ہے اور ان پر علیحد گی پسند ہونے کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ جان سفٹن نے کہا کہ بھارت نے جب جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کا اقدام
اٹھایا تو ہم نے تفصیلا اجتماعی گرفتاریوں ، انٹر نیٹ کی بندش اورکشمیریوں کو دبانے سے متعلقہ اقدامات کو اجاگر کیا۔بھارتی ہوم منسٹر امیٹ سنگھ کی جانب سے مسلمانوں کو دیمک کہا گیا۔ لیگل ایڈوائزر امریکن بار ایسوسی ایشن سنٹر فار ہیومن رائٹس کے لیگل ایڈوائزر وارث حسین نے کہا کہ بھارت میں دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے رکن کانگریس الحان عمر نے اجلاس میں بتایا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تشویش ہے، پنجاب کی صورت حال اور سکھوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر بھی تشویش ہے: الحان عمرالحان عمر نے ماہرین سے بھارتی حکومت کو چار ارب ڈالر کے اسلحے کی فراہمی اور اس کے انسانی حقوق کے حوالے سے مضمرات پرنقطہ نظر دریافت کیاامید ہے ہماری آرمڈ سروسز اور امور خارجہ کے متعلق ان معاملات کا جائزہ لیں گے : الحان عمر نے کہا کہ میں ان سوالات کو اٹھاتی رہوں گی یہ بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے خصوصی تشویش کاملک قرار دینے کی قرار داد میرے پاس ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیںاس معاملے پر تیزی سے پیش رفت کرنا ہو گی