ججز کے خط کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل ، اوپن کورٹ سماعت کی جائے،پی ٹی آئی
ججز کے خط کے بعد بانی پی ٹی آئی کیخلاف فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی، کالعدم قرار د ے کران کو فوری رہا کیا جائے
خط لکھنے والے ججز کے اہلخانہ کی حفاظت کی جائے، ایسا نہ ہو کہ کمشنر راولپنڈی کی طرح ان کی فیملی بھی کسی کو نظر نہ آئے، بیرسٹر گوہر
ججز کا خط ملک کے انتظامی امور کے خلاف چارج شیٹ ہے، مسئلے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ ،صوبائی اسمبلیوں میں معاملہ اٹھائیں گے، عمرایوب کی پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھ گئے خط کے معاملے پر اوپن کورٹ سماعت کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ خط کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل اور خط لکھنے والے ججز کا تحفظ یقینی بنا یا جائے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب اور سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط میں مداخلت سے آگاہ کیا، ہائی کورٹ کے 6 ججز دباؤ سے متاثر ہوئے، ججز کو پریشر میں لانے کا ایک ہی مقصد تھا جو ججز نے خط میں لکھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ججز نے خط میں لکھا کہ سیاسی مقدمات میں مداخلت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے ٹیریان وائٹ والے کیس کا ذکر کیا۔ اس میں توشہ خانہ کیس بھی شامل ہے۔ توشہ خانہ کیس میں سیشن جج پر دباؤ ڈالا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز دبا ؤسے متاثر ہوئے جبکہ ماتحت عدالتیں بھی متاثر ہوئیں۔بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے 5 دنوں میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سزائیں سنائی گئیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے محدود وقت میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر 200 کیسز بنوائے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کسی کیس میں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جتنے کیسز کے فیصلے آئے وہ اس خط کے بعد ختم ہوگئے، خط کے بعد بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں رہی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان فیصلوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی ہو۔انہوں نے کہا کہ ایک جج نے کہا انہیں نہیں معلوم کہ ان کے بچے کہاں ہیں، ایک جج نے کہا ان کے بیٹے کا ولیمہ موخر کرادیا گیا۔بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ جن ججز نے خط لکھا ان کی اور اہلخانہ کی حفاظت کی جائے، ایسا نہ ہو کہ کمشنر راولپنڈی کی طرح ان کی فیملی بھی کسی کو نظر نہ آئے، سپریم کورٹ اس معاملے پر اوپن کورٹ سماعت کرے، معاملے پر کارروائی نہ ہوئی تو عوام کا عدلیہ سے اعتماد سے اٹھ جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، ہمارے لیے ہر جج اہم اور قابل احترام ہے، وکلا سے التجا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک ہوجائیں، آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا ہر کارکن آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے پر لارجر بینچ آج ہی تشکیل دیا جائے اور اس خط کو عوام کے سامنے لا کر آج (جمعرات) سے سپریم کورٹ اس پر سماعت شروع کرے۔اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ ججز کا خط ملک کے انتظامی امور کے خلاف چارج شیٹ ہے، ملک کا نظام بے نقاب ہوگیا ہے۔عمرایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پردباڈالنے کی کوشش کی گئی، ججز پر دباؤڈالنے کیلئے کمروں میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، انہوں نے کہا کہ اس خط میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اس پورے معاملے میں نشانہ ایک شخص قیدی نمبر 804 تھا، خفیہ اداروں کی جانب سے ججز پر دباؤ ڈالا گیا۔ہم اس مسئلے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ ،صوبائی اسمبلیوں میں معاملہ اٹھائیں گے، تمام اداریاپنی حدود میں رہ کرکام کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اقدمات اٹھائیں اور آئین و قانون کی پاسداری یقینی بنائیں۔