نیب کی نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا
نیب نے نواز شریف کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد رپورٹ جمع کرا دی
نواز شریف نے تحفہ میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا، خریدتے وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی
نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پوول سے خریدی، نیب رپورٹ میں انکشاف
عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے،نیب رپورٹ
آصف علی زرداری کو 5 سال کے لیے صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، شریک ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی کیس نہیں چل سکتا،وکیل
آئندہ سماعت پر اس کو دیکھ لیتے ہیں، احتساب عدالت، سماعت 7 مئی تک ملتوی
اسلام آباد(ویب نیوز)
قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں صدر مملکت آصف زرداری ، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی، نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل رانا محمد عرفان جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد رپورٹ جمع کرا دی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب حکومت کی جانب سے 1997 ء میں گاڑی اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو تحفے میں دی گئی، اس وقت وزیراعظم نواز شریف نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا، بعد ازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پول میں شامل کر لیا گیا تھا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2008 ء میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نواز شریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی، نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پول سے خریدی، نواز شریف نے گاڑی کی قیمت ادائیگی جعلی بینک اکائونٹ سے نہیں کی ۔نیب رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے تحفہ میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا، خریدتے وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی، رپورٹ میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔بعد ازاں صدر مملکت کے وکیل ارشد تبریز نے موقف اپنایا کہ آصف علی زرداری کو 5 سال کے لیے صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، شریک ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی کیس نہیں چل سکتا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ سماعت پر اس کو دیکھ لیتے ہیں۔بعد ازاں احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔