پی ڈی ایم ٹو بغیر مینڈیٹ کے مسلط کی گئی ،یہ تجربہ کامیاب نہیں ہوگا،علی امین گنڈا پور
بانی پی ٹی آئی ہمیشہ ملک اور ملکی اداروں کی بات کرتے ہیں،بانی پی ٹی آئی کا ہرفیصلہ قبول ہے
میرے بھائی کے مقابلے میں کسی نے ٹکٹ کیلئے اپلائی ہی نہیں کیا،موروثی سیاست میں فرق ہوتا ہے
شریف اور زرداری فیملی کو ذاتی معیشت کی فکر ہے، اس دفعہ پریشان ہیں کہ ملک میں اتنا پیسہ نہیں وہ کہاں سے کھائیں گے؟
بانی پی ٹی آئی سے مشعال یوسفزئی اور خالد مروت سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی،جس نے بات کی وہی جواب دے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی پر میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد ( ویب نیوز)
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ٹو بغیر مینڈیٹ کے مسلط کی گئی ، یہ تجربہ کامیاب نہیں ہوگا، بانی پی ٹی آئی ہمیشہ ملک اور ملکی اداروں کی بات کرتے ہیں ۔جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ شہباز شریف نے ٹھیک کہا ، شریف اور زرداری فیملی کوہمیشہ اپنی ذاتی معیشت کی فکر ہے، ذاتی معیشت کے حوالہ سے لوٹ مار اس کا ثبوت ہے، پاکستانی معیشت کا جو اقتدار میں رہ کر حال کیا ، جوتباہی ہوئی وہ بھی سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا ان لوگوں کوکوئی احساس نہیں، ذاتی معیشت کیلئے لگے ہوئے ہیں، اس دفعہ وہ پریشان ہیں کہ اس بار ملک میں اتنا پیسہ نہیں ہے وہ کہاں سے کھائیں گے؟ ۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہمارے لیڈر ہیں،ان کی پارٹی ہے،چھوڑ جانے والوں کو واپس لینے کا فیصلہ بھی ان کا ہی ہوگا، شہریار آفریدی کے بیان سے متعلق وہی جواب دے سکتے ہیں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ چیک کرلیں میرے بھائی کے مقابلے میں کسی نے ٹکٹ کیلئے اپلائی ہی نہیں کیاتھا، اگر ایک بندہ خود اپنی قابلیت پر الیکشن جیت کر آتاہے تو وہ موروثی سیاست نہیں ہے، میرے بھائی نے پہلے بھی ایم پی اے کا الیکشن لڑا، فرنچ شہریت چھوڑی تھی اور اپنی اہلیت کی بنیاد پر آیاہے، اسے دوبارہ ٹکٹ بھی بانی پی ٹی آئی نے دیا اورجتنے ووٹوں سے جیت کر آیا اس سیاہلیت کو ثابت کیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشعال یوسفزئی اور خالد مروت سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی،جس نے بات کی وہی جواب دے، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ ملک اور اداروں کی بات کی، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بات نہیں کرنی چاہیے،جو ملک اور اداروں کیلئے بہتر نہ ہو۔