عراق کے سابق صدر صدام حسین کی جیل میں لکھی یادداشتیں منظر عام پر آگئیں
ان صفحات کو سابق عراقی صدر نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا تھا
سابق عراقی صدر کی بیٹی رغد نے ان صفحات کو مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کیا
بغداد( ویب نیوز)
عراق کے سابق صدر صدام حسین کی سب سے بڑی بیٹی رغد اپنے والد کی جیل میں لکھی گئی یادداشتوں کے کچھ صفحات منظر عام پر لے آئیں۔ان صفحات کو سابق عراقی صدر نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا تھا۔ان کی بیٹی رغد نے ان صفحات کو مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق رغد صدام نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ عرب قوم کو نیا سال مبارک ہو، وہ قوم جو ہمیشہ آپ کی جدوجہد میں سب سے اہم رہی ہے۔انہوں نے کہا اے والد قوم ٹھیک نہیں ہے اور عراق ٹھیک نہیں ہے، قوموں نے اس پر حملہ کیا ہے لیکن میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ عراق ٹھیک ہو جائے گا، انشا اللہ۔رغد کا مزید کہنا تھا کہ آج میں نے آپ کی یادداشتوں کا ایک چھوٹا سا حصہ اپنے طریقے سے شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پبلشنگ ہاوسز کو انہیں شائع کرنے کے خلاف دھمکیاں ملتی ہیں، آج کا دن آپ کے بہت سے مداحوں اور دیگر افراد کے لیے بھی اہم ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان کے لیے آپ کی نجی یادداشتیں وقف کرتے ہیں جو آپ نے اس وقت لکھی تھیں جب آپ عراق میں امریکی حراست میں تھے، میرے والد آپ کے لیے تمام تعظیم اور تعریف ہے، آپ نڈر ہیرو ہیں۔ اللہ آپ کو جنت کے باغوں میں رکھے۔سابق عراقی صدر نے ایک خواب کے ساتھ امریکی جیل میں اپنی یادداشت کا آغاز کیا۔صدام حسین نے لکھا کہ 15 مئی 2014 کی صبح نماز کے وقت میں نے خواب دیکھا کہ میں عراقیوں سے مل رہا ہوں، ملاقات سے پہلے میں نے محسوس کیا کہ میری پتلون کے اندر کپڑے کا ایک بنڈل موجود ہے، پھر وہ ایک پورا پاجامہ باہر نکل رہا تھا۔اس خواب کی تعبیر مرحوم صدر نے خود کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تمام خواب اس بات کا امکان ہے کہ مجھے کسی اسپتال میں داخل کیا جائے گا، یا شاید میرے اوپر آپریشن کیا جائے گا اور میرے جسم سے کوئی نقصان دہ یا پریشان کن چیز نکال دی جائے گی، کیا وہ خوابوں کی تعبیر اس طرح نہیں کرتے؟یادداشتوں کے بعد کے صفحات میں یہ واضح ہو گیا کہ انہیں اسپتال لے جایا گیا تھا۔صدام حسین نے اس کے متعلق مزید لکھا کہ میرے پتے میں پتھری کی موجودگی نے جگر اور معدے کے کام میں خلل ڈالا، اس کے لیے طبی مداخلت کی ضرورت تھی۔اپنی یادداشتوں کے دوران مرحوم عراقی صدر نے بتایا کہ وہ جیل میں کیسے ثابت قدم اور پرسکون تھے، یہاں تک کہ وہاں سے گزرنے والے دو ڈاکٹر ان کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے۔اپنی یادداشتوں میں صدام حسین نے کہا کہ صبح کے وقت دو ڈاکٹر ایلس اور کولڈیرن ایک ساتھ میرے پاس آئے اور معائنے کے بعد ایلس نے یہ سوچ کر کہ میں نے کس طرح پرسکون اور شک و شبہ کے بغیر برتا کیا یہ کہا کہ یہاں سب سے آسان علامات والے مریض انہیں ایسے شکایت کرتے نظر آتے ہیں گویا وہ موت کے راستے پر ہیں۔صدام حسین کی یادداشتوں میں نظموں کا ایک مجموعہ بھی شامل تھا جس میں کچھ معروف عربی شاعر متنبی اور کچھ دیگر کی نظمیں تھیں۔سابق عراقی صدر نے اپنی یادداشتوں میں کبھی معافی کے بارے میں بات کی، کبھی انصاف کی بحالی کے متعلق اور کبھی انتقام پر لکھا۔یاد رہے کہ صدام حسین کو عراق پر امریکی حملے کے بعد جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت متعدد الزامات کے تحت عدالتی ٹرائل سے گزارا گیا۔ان کا مقدمہ نومبر 2006 میں ختم ہوا اور انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی جس کے بعد 30 دسمبر 2006 عید الاضحی کے روز انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔۔