پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل، دوطرفہ تعلقات اور سیکیورٹی ایشوز پر بات چیت
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورت حال اور سیکیورٹی ایشوز پر بات چیت ہوئی۔سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تعلقات پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں امریکا کا اعلی سطح کا وفد بھی پاکستان میں موجود ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان آنے والا یہ پہلا اعلی سطح کا امریکی وفد ہے۔ذرائع نے بتایا کہ دفترخارجہ میں پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، امریکی وفد کی قیادت قائم مقام انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور جان باس نے کی، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات اور اس میں بہتری کے لیے مفصل جائزہ لیا گیا جبکہ دونوں ممالک کی بات چیت میں خطے کی صورتحال اور سیکیورٹی معاملات بھی زیر غور ہیں۔سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد اتوار کی شب دوحہ سے پاکستان پہنچا، پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرنے والا یہ وفد 3 ارکان پر مشتمل ہے، جو رات واپس روانہ ہوجائے گا۔اس سے قبل امریکی قائم مقام انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور جان باس گزشتہ روز 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے، ان کے دورے مقصد دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ علاقائی سلامتی کے مفادات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔جان باس 8 فروری کے انتخابات کے بعد اسلام آباد کا دورہ کرنے والے پہلے سینئر امریکی اہلکار ہوں گے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں انڈر سیکرٹری جان باس کے ایجنڈے کے بارے میں بتایا تھا جس میں سینئر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں تاکہ امریکا پاکستان شراکت داری فریم ورک کے تحت علاقائی اور دوطرفہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔اسلام آباد جانے سے پہلے جان باس نے قطر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے قطری حکومت کے سینئر حکام اور دیگر سفارتی مشنز کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان اور خطے میں باہمی سلامتی کے خدشات پر غور و خوض کیا۔واضح رہے کہ قطر نے دوحہ مذاکرات کی میزبانی کی تھی جو امریکا اور طالبان کے درمیان 2020 کے معاہدے پر اختتام پذیر ہوا اور افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا باعث بنا تھا۔جان باس اس سے قبل 2017 سے 2020 تک افغانستان میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ایک اہم دور تھا جس دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے گئے۔وہ 2014 سے 2017 تک ترکیہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔۔امریکی قائم مقام انڈر سیکریٹری کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان جاری سفارتی بات چیت کی نشاندہی کرتا ہے۔