ایک ہی روز انتخابات، حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کا پہلا دور ختم،دوسرا دور آج (جمعہ کو) ہوگا

پارلیمنٹ ہاوس میں ہونے والے مذاکرات میں عام انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی، دونوں فریقین میں ایک دوسرے سے اپنی اپنی تجاویز کا تبادلہ

پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم سے جمعہ کو تین بجے پھر بات ہوگی۔یوسف رضا گیلانی

اسلام آباد( ویب  نیوز)

ملک بھر میں ایک روز انتخابات کے حوالے سے حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی قیادت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا جبکہ دوسرا دور جمعہ کو دوبارہ ہوگا۔حکمران اتحاد میں مسلم لیگ ن کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے سعد رفیق اور وفاقی وزیر ایاز صادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی جانب سے کشور زہرہ، محمد ابو بکر مذاکراتی عمل میں شامل ہوئے۔حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی 7 رکنی کمیٹی میں جمیعت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے،دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اورسابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومت سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاوس پہنچی۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں فواد چودھری اور سینیٹر علی ظفر بھی شامل ہوئے۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان چئیرمین سینیٹ کے کمرے میں داخل ہونے سے روکے گئے تھے جس پر وہ نارض ہو گئے تھے تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ایم کیو ایم اراکین کو واپس لے آئے ،حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے مذاکرات پارلیمنٹ ہاوس میں ہوئے۔ اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق مذاکرات کیے گئے، اس دوران دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنی اپنی تجاویز دیں۔اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم سے جمعہ تین بجے پھر بات ہوگی۔یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ دونوں وفود میں اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد کا تو کوئی مطالبہ نہیں ہے اور جہاں تک پی ٹی آئی کے مطالبات کا تعلق ہے تو وہ ان کی طرف سے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں سامنے رکھے جائیں گے جن سے اتحادی ٹیم اپنی جماعتوں کو آگاہ کردے گی۔وفاقی وزیر خز انہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئین میں رہتے ہوئے معاملات طے کرنے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی رابطہ کر کے دونوں فریقین کو ایک میز پر لانے کی کوشش کی تھی۔اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمیں مذاکرات کا کہا گیا، ہمارے پاس تو سوٹی بھی نہیں، ہم تو بات چیت کرتے ہیں، تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، ہمارے اتحاد میں ایسی جماعتیں ہیں جو جائز سخت موقف رکھتے ہیں ان کو قائل کیا۔ بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ اگر سیاستدان مل بیٹھ کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو بہترین بصورت دیگر سپریم کورٹ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے اپنے 14 مئی کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی،جمعرا ت کوکیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات پر مجبور نہیں کر سکتے صرف آئین پرعمل چاہتے ہیں، کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کریگی، برائے مہربانی آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے سے مذاکرات کے لیے رابطے شروع کر دیئے تھے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے عمران خان سے ملاقات کی تھی ، اس سے قبل ان کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تھی۔اسی دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جس کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہوئی تھی