امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن کا صوبائی حکومت پنجاب کو چار دن کا الٹی میٹم

پنجاب حکومت نے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنے کا اعلان کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

ایک ارب ڈالر گندم درآمد سکینڈل کی عدالتی کمیشن کے ذریعے انکوائری کی جائے۔پریس کانفرنس

لاہور( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنے کا اعلان کریں گے، صوبائی حکومت کو چار دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں، ذخائر کی موجودگی اور ڈالر کی عدم دستیبابی کے باوجود ایک ارب ڈالر گندم درآمد سکینڈل کی عدالتی کمیشن کے ذریعے انکوائری کی جائے۔منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج (جمعہ) سے پورے ملک اور بالخصوص پنجاب کے ضلعی اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں کسانوں کے احتجاجی کیمپس کا آغاز ہو جائے گا، کاشتکاروں نے دن رات محنت کر کے فصل تیار کی، خریداری کا مرحلہ آیا تو حکومت انکاری ہو گئی، یہ ملک کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ حکومت نے گندم نہ خریدنے کا اعلان کیا ہے، جعلی حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ کسانوں کی تمنائوں پر شب خون مارے۔ جماعت اسلامی کا احتجاج پرامن ہو گا، ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو حکومت گرانے کی اس تحریک جس کا آغاز تھوڑے عرصے بعد ہونا ہے، ابھی سے شروع ہو جائے گا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، صدر جے آئی کسان سردار ظفر حسین اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم کہہ رہے ہیں گندم خریدیں گے، ان کی بھتیجی وزیراعلیٰ نے اعلان کیا ہے کہ ایسا نہیں ہو گا، حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اسے خریداری کرنا پڑے گی،ہوش کے ناخن لیں اورگندم کی خریداری مقررہ نرخوں پرہر صورت ممکن بنائی جائے، گندم کی امدادی قیمت 5 ہزارروپے من کا مطالبہ کرتے ہیں،پوری دنیا میں خوراک پر سبسڈی دی جاتی ہے ، ہمارے ہاں آٹا مہنگا کا بہانہ بنا کر گندم کی قیمت خریداری کم کردی جاتی ہے، دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ جس وقت پورے ملک میں ڈالر کی عدم دستیابی کا واویلا ہورہا تھا وہ کون لوگ تھے جنہوں نے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا، مافیا نے درآمد کر کے ایک من پر ایک ہزار کمایا، عوام کی جیبوں پر 85ارب ڈالر کا ڈاکہ ڈالا گیا، گندم درآمد کے اعلان کے آٹھ روز میں جہاز پاکستان پہنچ گیا، حالا نکہ پراسس میں عمومی طور پر ایک ماہ لگ جاتا ہے، 22اکتوبر 2023ء کے فیصلہ میں جو لوگ بھی ملوث تھے اور آج حکومتی عہدوں پر ہیں، تحقیقات کے دوران استعفیٰ دیں یا انہیں معطل کیا جائے، چیف جسٹس شفاف انکوائری یقینی بنائیں، اس کی پروسیڈنگز پبلک ہونی چاہییں۔ امیر جماعت نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں کو آن لائن سبسڈی دینے کا اعلان مذاق ہے،انہوں نے سوال کیا کہ کتنے فیصد چھوٹے کسان آن لائن سسٹم پر موجود ہیں، حال یہ ہے کہ حکومت کسانوں کے احتجاج تک کوبرداشت نہیں کر سکتی، اس پر لاٹھی چارج کیا گیا، تاحال کسان رہنما گرفتار ہیں، انہوں نے کہا کہ صنعت، تجارت سمیت تمام شعبے پہلے ہی تباہ حال ہیں اب زراعت کو بھی برباد کیا جا رہا ہے، ملک میں 60فیصد چھوٹے کسان ہیں، 4فیصد جاگیردار بڑے رقبے پر قابض ہیں، لینڈ ریفارمز ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جماعت اسلامی اس کے لیے مستقبل میں تحریک چلائے گی، انگریزوں کی عطا کردیں زمینیں چھوٹے کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔امیر جماعت نے ہدایات جاری کیں کہ کسانوں کی احتجاجی تحریک سے متعلق کارکنان جماعت اسلامی پیغام کو عام کریں، جے آئی کسان تمام کسان تنظیموں سے رابطہ کرے۔ حکومت کسانوں کو تقسیم کرنے کی سازش کرے گی جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کسان رہنمائوں، وکلا، پیشہ ورانہ مہارت کے حامل افراد سے مشاورت کے بعد احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کو اپنا اعلان واپس لینا پڑے گا۔ میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ 96فیصد کسانوں کی ترجمانی کرے اور کسی ریاستی دبائو کا شکار نہ ہو، کاشتکاروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حق کے لیے آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔