آزاد کشمیر میں عوامی احتجاج جاری ، رینجرز طلب ، انٹرنیٹ سروس بند، صورت حال کشیدہ
 میرپور، کوٹلی سدہنوتی اور حویلی کے قافلے راولاکوٹ پہنچ گئے کل مظفر آباد داخل ہوں گے
 آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں احتجاج کے باعث راستے بند، کھانے پینے کی اشیا کی قلت

مظفر آباد(  ویب  نیوز)

آٹے ، بجلی کی قیمتوں میں اضافے  اور مہنگائی  کے خلاف آزاد کشمیر میں احتجاج کا  سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا ۔ حکومت  آزاد کشمیر نے  پرتشدد مظاہروں کے بعد رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس بند کر ا کے مظاہرین کی آپس میں رابطے بند کر دیے ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر لانگ مارچ، پہیہ جام اور ہڑتال کا چوتھا روز ہے۔ مظفرآباد، پونچھ، باغ، حویلی، سدھنوتی اور ضلع جہلم ویلی میں اتوار کو بھی ہڑتال اور پہیہ جام جاری ہے۔اتوار کو میرپور، کوٹلی اور دیگر اضلاع  سے مظفرآباد کی جانب روانہ لانگ مارچ کے شرکا تتہ پانی اور ہجیرہ کے درمیان پہنچ گئے ہیں۔رات گزارنے کے بعد میرپور، کوٹلی، سدہنوتی اور حویلی اضلاع  سے لانگ مارچ کے قافلے راولاکوٹ کے راستے مظفرآباد کی طرف بڑھیں گے۔راولاکوٹ میں کالج گرانڈ میں شہری جمع ہو رہے ہیں جہاں سے دھیرکوٹ  اور پھر پیر کو مظفرآباد ڈویژن میں داخل ہونگے۔ اتوار کو آزاد کشمیر میںانٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ۔ لوگوں کو آپس میں رابطہ کاری اور صورت حال اپ ڈیٹ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ صحافیوں کے پاس بھی فیلڈ میں کوریج مشکل ہورہی ہے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین میرپور ڈویژن سے آئے ہیں، جبکہ پونچھ میں اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ لانگ مارچ کو کنٹرول کرنے کیلئے منصوبہ بندی کے ذمہ دار کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن کو او ایس ڈی کر دیا گیا ہے۔  اب تک تصادم کے دوران ایک پولیس اہلکار کی گولی لگنے سے موت ہو گئی ہے۔ 70 سے زائد پولیس اہلکار اور سینکڑوں مظاہرین زخمی ہیں۔جموں کشمیر کی سڑکوں پر مکمل طور پر عوامی راج ہے اور ریاست کی رٹ تقریبا ختم ہوچکی ہے۔ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں اس خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہوسکتی ہے۔مظاہرین کو کنٹرول نہ کرنے پر  آزاد کشمیر حکومت نے کمشنر مظفرآباد  مسعود الرحمن کو اور ڈی آئی جی مظفرآباد ڈویثرن کو سنیچر کی رات گئے تبدیل کیا۔رات گئے کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر عوامی ایکش کمیٹی کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی۔انوارالحق نے کہا کہ احتجاج کرنے والے شرپسند عناصر ہیں، انہوں نے شرانگیزی کرتے ایک پولیس اہلکار کو شہید کیا۔عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماں نے وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی میز پر دوبارہ آنے کی دعوت کا تاحال جواب نہیں دیا۔مظفر آباد میں پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہو گئی ہے، آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں احتجاج کے باعث 3 روز سے راستے بند ہیں۔ہڑتال کے باعث میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے واضح اعلان کیا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات پر سو فیصد عملدرآمد نہیں ہوگا تب تک شٹر ڈان اور پہیہ جام ہڑتال جاری رہے گی۔بجلی کی قیمتوں میں کمی اور گندم کے آٹے کی قیمت پر سبسڈی کی فراہمی کے مطالبات پر احتجاج کو منظم کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ مختلف شہروں میں پولیس نے کئی درجن مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دعوی کیا ہے کہ مظفرآباد میں 36 افراد زخمی ہوئے ہیں۔کمیٹی نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس نے 60 افراد کو گرفتار کیا ہے۔تاہم ڈپٹی کمشنر مظفرآباد ندیم جنجوعہ نے ابھی تک صرف 28 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ترجمان فیصل جمیل کشمیری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مظفرآباد سے 90 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ پولیس کے تشدد سے 34 افراد زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ باقی اضلاع سے بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ان کے بقول جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میرپور، ڈھڈیال اور بھمبر کی ساری قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔