مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی ،بارہ مولا میں دو نوجوان شہید
نریندر مودی کے مقبوضہ جموںوکشمیر کے دورے کے خلاف ہڑتال کی کال
سرینگر( ویب نیوز)
مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں بدھ کو ضلع بارہمولہ میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے حادی پورہ رفیع آباد میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک فرضی مقابلے میں شہید کیا۔آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔ فوجیوںنے صبح سویرے ضلع کے علاقے رفیع آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ انتظامیہ نے علاقے میں فوجی آپریشن کیوجہ سے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں،علاو ہ ازیں کپواڑہ، بانڈی پورہ، ڈوڈہ، ریاسی، کٹھوعہ، سانبہ، پونچھ اور راجوری اضلاع میں بھی پرتشدد فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے دورے کے خلاف احتجاج کے لیے 21 جون بروز جمعہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ ہڑتال کا اعلان حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سری نگر میں ایک بیان میں کیا۔ دیگر حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے بھی کال کی حمایت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہڑتال کا مقصد بھارت کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے اور کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط کے خاتمے تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ سماجی رابطوں کی سائٹوں پر وائرل پوسٹروں کے ذریعے بھی کشمیریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مودی کے دورے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے اس روز مکمل ہڑتال کریں۔ادھر ” تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن” کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں تعینات بھارتی فورسز اہلکاروں نے گزشتہ 36 سالوں میں 11ہزار 2سو63 خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو تذلیل کا نشانہ بنانے اور خوف و دہشت کا شکار کرنے کیلئے کشمیری خواتین کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے، کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیان میں عصمت دری اور قتل کا دوہرا واقعہ اور کٹھوعہ میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری اور قتل مقبوضہ علاقے میں تعینات بھارتی فورسز کے سفاکانہ چہرے کی واضح مثالیں ہیں۔