حافظ نعیم الرحمں کا سیاسی کارکنوں کی رہائی ،تمام اداروں سے اپنی آ ئینی حدودمیں رہنے کا مطالبہ
عوام کھڑے ہوگئے تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی۔
فیصل آباد میں صنعتکاروں، تاجروں، علما کرام دیگر سے خطاب
فیصل آباد ( ویب نیوز)
جماعت اسلامی پاکستان کے امیرحافظ نعیم الرحمن نے سیاسی کارکنوں کورہاکرنے اورتمام اداروں کو اپنی آ ئینی حدودمیں رہنے کا مطالبہ کردیاہے ان کاکہناتھاکہ جب عوام کھڑے ہوگئے تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی۔26 جولائی کو ڈی چوک اسلام آباد میں مہنگائی، بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور آئی پی پیز کے خلاف پرامن دھرناہوگا۔ظالمانہ ٹیکسزکے خاتمہ تک نہیں اٹھیں گے۔آئی پی پیز معاہدے ختم نہ ہوئے تو دھرنا چلتا رہے گا-ظالمانہ معاہدے کرنے والی جماعتوں کے سربراہوں کو چوکوں میں لٹکایا جائے۔دھرنے کے مخالفین اپنی سیاسی حیثیت ختم کر لیں گے۔ مسلط کئے گئے حکمرانوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔اگر نظام نہیں چلا سکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی کی طرف سے صنعتکاروں، تاجروں، علما کرام،سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے پنجاب کیامیر جاویدقصوری،ضلعی امیر محبوب الزماں بٹ،صدر ڈسٹرکٹ بار میاں انوارالحق،صدرمرکزی تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے بھی خطاب کیا جبکہ تاجر راہنماشاہد رزاق سکا،ڈاکٹر مدثراحمد، علامہ ضیا مدنی،عظیم رندھاوا،سردارظفرحسین،شیخ مشتاق سمیت ممتازتاجروں، صنعت کاروں،کاروباری شخصیات اور شہریوں نے شرکت کی۔حاط نعیم الرحمن نے کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری زوال کا شکار ہو چکی ہے۔ فیصل آباد میں50ہزار پاور لومز بند ہو چکی ہیں۔ کراچی میں صورتحال انتہائی بدترین ہے۔ بجلی کے زاید بلوں کے ساتھ ٹیکسوں کی بھرمار ہے۔ ملک بھر کے تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ناجائز ٹیکس نہ لگائیں اور 25 قسم کے محکمے تنگ نہ کریں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا ہم پرامن دھرنا دیں گے کیونکہ جلا گھیرا اور انتشار کا فائدہ حکمران اٹھاتے ہیں۔ انتشار سے پھر تازہ دم شکاری مسلط ہو جاتے ہیں۔ پابندیاں لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کراچی میں سرمائے، بیرونی قوتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے لوگ لائے گئے اور ان عناصر سے قبضے کروائے گئے۔ 77 سال سے غدار جاگیرداروں کی نسلیں ہم پر مسلط ہیں جنہیں انگریزوں نے غداری کے عوض انعام میں جاگیریں دیں۔ لینڈ ریفارمز کر کے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایائے گزشتہ 3 ماہ میں آئی پی پیز کو 450ارب دیے گئے، متعدد آئی پی پیز کو بجلی نہ بنانے پر 10ارب ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں، آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہیں، معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں، اندھے معاہدوں کی قیمت عوام چکا رہے ہیں، ہر یونٹ پر 18روپے کیپسٹی چارجز کی مد میں شامل کیے جاتے ہیں۔